اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

شیطان کی پہلي غلطي ( غرور ، تکبر اور شيطان کے منحرف ہونے کي ابتداء )

اللہ تعالي نے فرشتوں سے چاہا کہ وہ آدم عليہ السلام کو سجدہ کريں ، سب نے حضرت آدم عليہ السلام کو سجدہ کيا سواۓ ابليس کے - وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ بقره (34) ترجمہ : اور (اس وقت کو ياد کرو)جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو تو ان سب نے سجدہ کيا سوائے ابليس کے، اس نے انکار اور تکبر کيا اور وہ کافروں ميں سے ہو گيا -
شیطان کی  پہلي غلطي  ( غرور ، تکبر اور شيطان کے منحرف ہونے کي ابتداء )

اللہ تعالي نے فرشتوں سے چاہا کہ وہ آدم عليہ السلام کو سجدہ کريں ، سب نے حضرت آدم عليہ السلام کو سجدہ کيا سواۓ ابليس کے -

وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِكَةِ اسْجُدُواْ لآدَمَ فَسَجَدُواْ إِلاَّ إِبْلِيسَ أَبَى وَاسْتَكْبَرَ وَكَانَ مِنَ الْكَافِرِينَ بقره (34)

ترجمہ : اور (اس وقت کو ياد کرو)جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو تو ان سب نے سجدہ کيا سوائے ابليس کے، اس نے انکار اور تکبر کيا اور وہ کافروں ميں سے ہو گيا -

شيطان کے منحرف ہونے کي اصل وجہ يہ  نہيں تھي کہ وہ  جنوں ميں سے ہے يا اس کي تخليق آگ سے ہوئي ہے بلکہ يہ اس  کي غلط سوچ اور اس سوچ کے نتيجے ميں سامنے آنے والا تھا -  وہ مغرور ہو گيا کہ  ميں تو آگ سے بنا ہوں اور انسان مٹي سے بنا ہے  - کيسے ميں برتر ہو کر اس مٹي سے بنے پيکر کو سجدہ کروں -

 شيطان نے  اپني نافرماني اور غصے ميں خدا کي حکمت اور علم کو   زيادہ اہميت نہ دي اور اپنے علم اور حکمت کو خدا کي حکمت سے برتر جانا -  شيطان نے خود سے کہا :  خدا نے کيسے مجھے سجدہ کرنے کا حکم ديا ہے جبکہ خدا جانتا ہے کہ ميري تخليق آگ سے  اور انسان کي تخليق  بے ارزش مٹي سے ہوئي ہے -

يہ غرور ، تعصب اور خود خواہي  اس کي فکر پر غالب آئي  اور  اس کي  وجہ سے وہ واقعيت کو درک نہ کر سکا جبکہ حقيقت يہ ہے کہ  مٹي تمام برکات و فوائد اور منافعوں کا منبع ہے  اور  خدا نے مٹي کو مايہ برکت قرار ديا  ہے -

ايک اہم نکتہ :

 يہ مسئلہ بہت اہم ہے کہ تمام گناہوں  نے پردے کي مانند انسان کي عقل کو ڈھانپ رکھا ہے اور  حقائق کا مانع  ہو جاتا ہے -

انسان تکبر کرتے ہيں اور مال و دولت اور عزت و تعليم  پر فخر محسوس کرتے ہيں اور اسي جگہ پر جا پہنچتے ہيں کہ جہاں پيغمبر صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے زمانے ميں بعض لوگ پہنچے تھے  اور وہ يہ تھا کہ قبروں کے اندر موجود مردوں پر فخر محسوس  کيا کرتے اور انہيں اپنے غرور کا سرمايہ تصور کرتے تھے  !

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غرور انسان کو غلطيوں کي طرف لے جاتا ہے - انسان غرور کي حالت ميں اندھا ہو جاتا ہے اور پہاڑ کو تنکا اور تنکے کو پہاڑ تصور کرتا ہے - غرور کي عينک انسان  کو حقائق کے بارے ميں اندھا بنا ديتي ہے - حضرت علي عليہ السلام فرماتے ہيں کہ مغرور دور انديش نہيں ہو گا -  ( غررالحکم ج2)


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام مہدی (عج) قرآن و حدیث کی روشنی میں
قرآن مجید میں علی (ع) کے فضائل
غدیر کا ھدف امام کا معین کرنا-2
امام حسن (ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے جہاد کا ...
ماہ رمضان کے فضائل
معنائے ولی اور تاٴویل اھل سنت
خطبہ 4 نہج البلاغہ: حضرت علی (ع)کی دور رس بصیرت اور ...
اپنے دل کے دائمي بتوں کو توڑ ڈالو
بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا ، ایک مثالی ...
جناب قاسم بن حسن(ع) کی شہادت کا بیان مقتل ابی مخنف ...

 
user comment