ابراہيم بن محمد ہمداني کا بيان ہے کہ ميں نے ابوالحسن حضرت امام علي نقي عليہ السلام کي خدمت ميں لکھا کہ ہمارے پاس جو آپ کے چاہنے والے ہيں وہ توحيد کے بارے ميں اختلاف رکھتے ہيں، ان ميں سے بعض کا کہنا ہے کہ خدا جسم ہے اور کچھ کہتے ہيں کہ خدا صورت ہے، امام عليہ السلام نے جواب ميں لکھا:
سُبْحَانَ مَنْ لَا يُحَدُّ وَ لَا يُوصَفُ- لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيم.
پاک اور منزہ ہے وہ ذات کہ جس کي حد بندي نہيں کي جاسکتي اور نہ ہي اس کي وصف بيان کي جاسکتي ہے، کوئي بھي شي اس کے مانند نہيں ہے، اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے-
امام سجاد عليہ السلام سے توحيد کے بارے ميں سوال کيا گيا تو آپ نے فرمايا:
إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ عَلِمَ أَنَّهُ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَقْوَامٌ مُتَعَمِّقُونَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ وَ الْآيَاتُ مِنْ سُورَةِ الْحَدِيدِ إِلَى قَوْلِهِ- وَ هُوَ عَلِيمٌ بِذاتِ الصُّدُورِ فَمَنْ رَامَ مَا وَرَاءَ هُنَالِكَ هَلَك.
خدا جانتا تھا کہ آخري زمانے ميں کچھ ايسے گروہ آئيں گے جو متعمق ہونگے اور توحيد کے بارے ميں بہت زيادہ دقت کريں گے، پس خدا نے سوره قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ اللَّهُ الصَّمَدُ اور سورہ حديدکي کچھ آيتيں اپنے اس فرمان وَ هُوَ عَلِيمٌ بِذاتِ الصُّدُورِ تک نازل فرمائيں، پس جو بھي اس سے بالاتر کا يا اس کے غير کا قصد کرے گا ہلاک ہوجائے گا-
عبدالعزيز بن مہتدي کا بيان ہے کہ ميں نے امام رضا عليہ السلام کي خدمت ميں عرض کيا توحيد کيا ہے؟ امام عليہ السلام نے فرمايا:
كُلُّ مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ آمَنَ بِهَا فَقَدْ عَرَفَ التَّوْحِيدَ قُلْتُ كَيْفَ يَقْرَۆُهَا قَالَ كَمَا يَقْرَأُهَا النَّاسُ وَ زَادَ فِيهِ كَذَلِكَ اللَّهُ رَبِّي كَذَلِكَ اللَّهُ رَبِّي كَذَلِكَ اللَّهُ رَبِّي ثَلَاثا.
جو بھي سوره قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ کو پڑھے اور اس پر اعتقاد رکھتا ہو اس نے توحيد کو پہچان ليا اور جان ليا، ميں نے عرض کيا: اسے کس طرح پڑھا جاتا ہے؟ امام عليہ السلام نے فرمايا: جس طرح لوگ پڑھتے ہيں، اور اس کے آخر ميں تين بار كَذَلِكَ اللَّهُ رَبِّي کا اضافہ کرے- ( جاري ہے )
source : tebyan