اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

پيغمبر اکرم (ص) کے ھاتھوں پر اميرا لمومنين عليہ السلام کا تعارف

اس کے بعد علي (ع) کو اپنے ھا تھوں پر پازو پکڑ کر بلند کيا يہ اس وقت کي بات ھے جب حضرت علي عليہ السلام منبر پر پيغمبر اسلام (ص) سے ايک زينہ نيچے کھڑے هوئے تھے اور آنحضرت (ص) کے دائيں طرف ما ئل تھے گويا دونوں ايک ھي مقام پر کھڑے هو ئے ھيں -
پيغمبر اکرم (ص) کے ھاتھوں پر اميرا لمومنين عليہ السلام کا تعارف

اس کے بعد علي (ع)  کو اپنے ھا تھوں پر پازو پکڑ کر بلند کيا يہ اس وقت کي بات ھے جب حضرت علي عليہ السلام منبر پر پيغمبر اسلام (ص)  سے ايک زينہ نيچے کھڑے هوئے تھے اور آنحضرت (ص)  کے دائيں طرف ما ئل تھے گويا دونوں ايک ھي مقام پر کھڑے هو ئے ھيں -

اس کے بعد پيغمبر اسلام (ص)  نے اپنے دست مبارک سے حضرت علي عليہ السلام کو بلند کيا اور ان کے دونوں ھاتھوں کو آسمان کي طرف اٹھايا اور علي (ع)  کو اتنا بلند کيا کہ آپ (ع)  کے قدم مبارک آنحضرت (ص)  کے گھٹنوں کے برابر آگئے- اس کے بعد آپ (ص)  نے فر مايا :

ايھا الناس !يہ علي (ع)  ميرا بھائي اور وصي اور ميرے علم کا مخزن اورميري امت ميں سے مجھ پر ايمان لانے والوں کے لئے ميرا خليفہ ھے اور کتاب خدا کي تفسير کي رو سے بھي ميرا جانشين ھے يہ خدا کي طرف دعوت دينے والا ، اس کي مر ضي کے مطابق عمل کر نے والا ، اس کے دشمنوں سے جھاد کر نے والا،  اس کي اطاعت-  پر ساتھ دينے والا ،  اس کي معصيت سے رو کنے والا -

يہ اس کے رسول کا جا نشين اور مو منين کا امير ، ھدايت کرنے والا امام ھے اور ناکثين ( بيعت شکن )  قاسطين (ظالم)  اور مارقين (خا رجي افراد) سے جھاد کر نے والا ھے -

خداوند عالم فر ماتا ھے :<مٰايُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ> ” ‌ميرے پاس بات ميں تبديلي نھيں هو تي ھے “ خدايا تيرے حکم سے کہہ رھا هوں- خدا يا علي (ع)  کے دوست کو دوست رکھنا اور علي (ع)  کے دشمن کو دشمن قرار دينا ، جو علي (ع)  کي مدد کرے اس کي مدد کرنا اور جو علي (ع)  کو ذليل و رسوا کرے تو اس کو ذليل و رسوا کرناان کے منکر پر لعنت کر نا اور ان کے حق کا انکارکر نے والے پر غضب نا زل کرنا -

پروردگا را ! تو نے اس مطلب کو بيان کرتے وقت اور آج کے دن علي (ع)  کو تاج ولايت پہناتے وقت علي (ع)  کے بارے ميں يہ آيت نازل فر ما ئي:

<الْيَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دينَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نعْمَتي وَرَضيتُ لَکُمْ الاسْلاٰمَ ديناً>

”‌آج ميںنے دين کو کا مل کر ديا ، نعمت کو تمام کر ديا اور اسلام کو پسنديدہ دين قرار ديديا“

<وَمَنْ يَبْتَغ غَيْرَالاسْلاٰم ديناًفَلَنْ يُقْبَلَ منْہُ وَھُوَفي الْآخرَةمنَ الْخاسرينَ>

”‌اور جو اسلام کے علاوہ کو ئي دين تلاش کر ے گا وہ دين قبول نہ کيا جا ئے گا اور وہ شخص آخرت ميں خسارہ والوں ميں هو گا “

پرور دگارا ميں تجھے گواہ قرار ديتا هوں کہ ميں نے تيرے حکم کي تبليغ کر دي -


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت زینب (س) عالمہ غیر معلمہ ہیں
اہلِ حرم کا دربارِ یزید میں داخلہ حضرت زینب(ع) کا ...
لڑکیوں کی تربیت
جناب سبیکہ (امام محمّد تقی علیہ السلام کی والده )
عبادت،نہج البلاغہ کی نظر میں
اخلاق کى قدر و قيمت
اسوہ حسینی
ائمہ اثنا عشر
فلسفہٴ روزہ
نہج البلاغہ اور اخلاقیات

 
user comment