جموں و کشمِر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن نے کہا ہے معرکہ کربلا حق و باطل کی جنگِ مسلسل کا وہ پُرعزیمت مرحلہ ہے جہاں حق نے انتہائی بے سر و سامانی، افرادی قوت کے زبردست فقدان اور حد درجہ حوصلہ شکن حالات کے باوجود اپنی ابدی اور دائمی فتح کا پرچم گاڑ کر اسلام اور انسانیت کی سربلندی اور تحفظ و بقاء کی درخشان تاریخ رقم کی۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب باطل ہر قسم کے وسائل طاقت و حکومت، بے کراں افرادی قوت اور موافق حالات کے باوجود ذلت آمیز شکست سے دوچار ہوا۔ آغا سید حسن نے کہا کہ صحرائے کربلا میں نواسہ رسول حضرت امام حسین (ع) اور ان کے مٹھی بھر عزیز و اقارب کی شہادت عظمیٰ کا انقلاب آفرین واقعہ ہر دور میں نہ صرف مسلمانوں بلکہ غیر مسلم اقوام کو بھی ظلم و استبداد اور جبر و استحصال کے خلاف مزاحمت و مقاومت کے جذبات سے سرشار کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین (ع) کا قیام اس قرآنی تقاضے کا پیامی ہے کہ جب اسلام کی بنیادوں کو کوئی سنگین خطرہ لاحق ہوجائے تو تحفظ اسلام کیلئے مزاحمت ایک ناگزیر فریضہ بن جاتا ہے اس حوالے سے وسائل اور افرادی قوت کے فقداں کو عذر شرعی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ آغا حسن نے کہا کہ آج دنیا کی استکباری قوتیں ایک بار پھر اسلام اور مسلمین کے خلاف ہر محاذ پر سرگرم عمل ہے، ایک ہمہ گیر منصوبے کے تحت مسلکی انتہا پسندی کی آگ بھڑکائی جارہی ہے پورا عالم عرب اس آگ میں جھلس رہا ہے، لاکھوں بے گناہ نہتے مسلمان اس استکباری سازش کے شکار ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صہیونی اور صلیبی ایجنسیاں اس اخوت شکن آگ کو دنیائے اسلام کے مزید ممالک تک پھیلانے کیلئے ہمہ وقت مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کردار حسینیؑ کا ہر پہلو احترام انسانیت، اخوت ملی اور حقوق البشر کی محافظت کا آئینہ دار ہے۔
source : abna24