ہر انسان کو اس دنيا ميں آزادي کے ساتھ زندگي بسر کرنے کا پورا حق ہے اور کسي کو بھي يہ حق حاصل نہيں کہ کسي دوسرے انسان پر جبر کرے اور اس کي مرضي کے خلاف اس سے کوئي کام کرواۓ يا بات منواۓ - حريت اور آزادي ہر نظام کي بقاء کے ليے ايک بنيادي اصل اور اساسي رکن ہے- آزادي پيغمبروں کے اہداف ميں سے ايک اہم ہدف تھا- وہ آئے تاکہ بشريت کو آزادي دلائيں- انساني سماج کو سپر پاور اور ڈکٹيٹر شپ سے نجات دلائيں- آزادي ايسي چيز ہے جسے دنيا کا ہر انسان چاہتا ہے حتيٰ حيوانات اور ديگر موجودات بھي آزادي کو دوست رکھتے ہيں-
امام حسين (ع) دنيائے اسلام پر ايک گہري نگاہ ڈالتے ہيں اور ديکھتے ہيں کہ بني اميہ کے اقتدار سنبھالنے اور دين اسلام کو کھلواڑ بنانے سے اسلام کا نام ونشان بھي مٹ رہا ہے- اسلامي احکام اور قوانين انحراف کا شکار ہو گئے ہيں شيعہ جو اسلام کے واقعي ماننے والے تھے محروميت کي زندگي گذار رہے ہيں-
اس حالت کوديکھ کر فرزند علي (ع) جگر گوشہ بتول (س) اپنے آپ کو اجازت نہيں ديتا کہ خاموشي سے بيٹھ جائے اور تماشہ ديکھتا رہے- وہ علي (ع) کا لال ہے اسے ميدان ميں نکلنا پڑے گا اور طاغوت اور يزديت کو صفحہ ہستي سے نابود کرنا پڑے گا-
آپ بار بار يہ کہتے ہوئے جارے رہے تھے: اذا بليت الامۃ علي مثل يزيد بن معاويہ فعلي الاسلام السلام- يعني جب بھي امت اسلامي يزيد جيسے ملعون کے ہاتھوں گرفتار ہو گي تو اس وقت اس اسلام پر فاتحہ پڑھني پڑے گي- لہذا امام حسين (ع) نے امت اسلام کي آزادي کي خاطرقيام کر کے ايک عظيم انقلاب رونما کر ديا-
دنيائے عالم کي حريت و استقلال پر مبني تحريکوں نے تحريک کربلا کي بدولت درس حريت حاصل کيا اور تحريک کربلا کا محوري نقطہ امام حسين ع کي لازوال شخصيت ہے- جنہوں نے نہ صرف اس دور کي يزيدي قوتوں بلکہ ہر دور کي باطل قوتوں پر واضح کرديا کہ ظالموں اور جابروں کے خلاف حسينيت ع کي قوت و طاقت سے ابدي حد فاصل کھينچي جا سکتي ہے- کربلا کے ميدان ميں باطل کے خلاف ڈٹ جانے کو رہتي دنيا ہميشہ ياد رکھے گي اور حضرت امام حسين عليہ السلام کي بہادري کي مثال کو کبھي بھي فراموش نہيں کيا جاۓ گا -
source : tebyan