کتاب کا پورا نام "تهذيب الاحكام في شرح المقنعة للشيخ المفيد"، ہے اور درحقيقت شيخ مفيد کي کتاب "المقنعہ" کي شرح ہے جس کے مۆلف شيخ ابو جعفر محمد بن حسن طوسى (المتوفيٰ 460 ہجري) ہيں-
علامہ حلي شيخ طوسي کے بارے ميں لکھتے ہيں:
"شيخ الطائفہ، زعيم و پيشوائے شيعہ، اعلي مرتبب عالم اور قابل اعتماد اور صادق القول اور حديث، رجال، فقہ، اصول، کلام، ادب اور تمام انساني فضائل ميں اپنے زمانے ميں بلند ترين مرتبے پر فائز تھے- انھوں نے تمام اسلامي فنون و علوم ميں کتب تاليف و تصنيف کي ہيں اور عقائد و اصول و فروع کي تہذيب ميں مصروف عمل رہے ہيں اور علمي و عملي لحاظ سے تمام انساني کمالات کو اپنے وجود ميں اکٹھے کئے ہوئے تھے"-
"شيخ طوسي رمضان سنہ 385 ہجري ميں پيدا ہوئے اور سنہ 408 ہجري کو بغداد چلے گئے اور عباسي بادشاہ "القائم بامراللہ" نے علم کلام کا شعبہ ان کے سپرد کيا؛ سنہ 448 ہجري کو بغداد سے نجف اشرف ہجرت کي اور علمي فعاليت کا از سر نو آغاز کيا، تعليم و تربيت کو رونق بخشي اور نجف نے حوزہ علميہ کي صورت اختيار کي چنانچہ شيخ طوسي کو حوزہ نجف کا باني سمجھا جاتا ہے- شيخ 22 محرم سنہ 460 ہجري کو نجف ميں ہي دنيا سے رخصت ہوئے-
شيخ طوسي تمام سني مذاہب کے فقہي مکاتب ميں شاگردوں کي تربيت کررہے تھے اور ان کے سني شاگردوں کي تعداد بےشمار تھي جبکہ ان کے شيعہ شاگردوں کي تعداد زندگي کے آخري ايام ميں 300 تک پہنچتي تھي-
آقا بزرگ طہراني اپني کتاب "الذريعہ الي تصانيف الشيعہ" جلد 4 صفحہ 504 پر لکھتے ہيں:
"يہ کتب اربعہ ميں سے ايک کتاب اور قديم مجموعہ ہے اور تاليف کے زمانے سے آج تک شيعہ علماء کا مرجع سمجھي جاتي ہے- شيخ طوسي نے يہ کتاب سابقہ علماء کے نزديک قابل قبول اصولوں کي بنياد پر تحرير کيا ہے اور ان کتب سے استفادہ کيا ہے جو 408 ہجري کو بغداد جانے کے بعد 448 ہجري کو نجف ہجرت کرنے تک ان کے ہاں دستياب تھيں"-
يہ کتاب ان کے استاد شيخ محمد بن محمد المفيد (المتوفيٰ 413 ہجري) کے رسالے "المقنعہ" کي شرح ہے جو شيخ مفيد نے فقہ کے موضوع پر لکھا تھا-
محدث بحراني (1) کے بقول اس کتاب کے 93 ابواب ميں 12590 حديثيں نقل ہوئي ہيں-
حوالہ جات:
1- كتاب «لۆلۆة البحرين» ،ص 396،طبع نجف اشرف،عراق.
منبع: ماخذ حديث از ديدگاه شيعه صفحه هاى 25, 38-37, 41, از طر يق شبكه امام على(ع) ـ علامه محمد حسين جلالى با مقدمه استاد مكارم شيرازي
source : tebyan