ہمارا عقیدہ ہے کہ اس جہان (آخرت) میں صرف انسان کی روح ہی نہیں بلکہ روح و جسم دونوں کو پلٹایا جائیے گا۔ کیونکہ اس جہان میں جو بھی کچھ انجام دیا گیا ہے اسی جسم اور روح کے ذریعہ انجام پایا ہے لہٰذا جزا یا سزا میں بھی دونوں کاہی حصہ ہونا چاہئے۔
معاد سے مربوط قرآن کریم کی اکثر آیات میں معاد جسمانی کا ہی ذکر ہوا ہے جیسے معاد پر تعجب کرنے والے مخالفین، جو یہ کہتے تھے کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا؟ ان کے جواب میں قرآن کریم فرماتا ہے کہ قل یحییا الذی انشائها اول مرة یعنی آپ کہہ دیجئے کہ انھیں وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار خلق کیا تھا ۔
ایحسب الانسان ان لن نجمع عظامه ۔۔ بل قادرین علی ٰ ان نسوی بنانه یعنی کیا انسان یہ گمان کرتا ہے کہ ہم اس کی (بوسیدہ )ہڈیوں کو جمع(زندہ) نہیں کریں گے؟ ہاں! ہم تو یہاں تک بھی قادر ہیں کہ ان کی انگلیوں کے (نشانات) کو بھی مرتب کریں (اور انکو پہلی حالت پر پلٹادیں) ان آیات کی طرح یبہت سی دوسری آیتیں بھی معاد جسمانی کو صراحت کے ساتھ بیان کرتی ہیں۔ وہ آیتیں جو یہ بیان کرتی ہیں کہ تم اپنی قبروں سے اٹھائے جاؤ گے وہ بھی معاد جسمانی کو ہی وضاحت کے ساتھ بیان کرتی ہیں۔ قرآن کریم کی معاد سے مربوط اکثر آیات معاد روحانی وجسمانی پر ہی دلالت کرتی ہیں۔
source : tebyan