کچھ لوگ حضور (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک شخص کی تعریف کرنے لگے اور کہنے لگے:''یا رسول اللہ (ص) ! فلاں شخص ہمارا ہمسفر تھا، انتہائی نیک اور عبادت گزار بندہ تھا۔ سفر کے دوران ہم جہاں بھی قیام کرتے تو دوبارہ راہی سفر ہونے تک نماز و ذکر و تلاوت قرآن میں مشغول رہتا تھا۔'' جب ان لوگوں نے اس شخص کی اس طرح تعریف کی تو آنحضرت (ص) نے تعجب کے ساتھ سوال فرمایا:''تو پھر اس کے دیگر امور کون انجام دیتا تھا؟ اگر وہ ہمہ وقت نماز و عبادت میں مشغول رہتا تھا تو کون اس کے کھانے پینے کا انتظام کرتا تھا؟ اس کے سامان کو مرکب سے اتارنا اور دوبارہ لادنا کس کے ذمہ تھا؟ یہ تمام کام کون کرتا تھا؟!'' جواب دیا:''یا رسول اللہ! ہم بڑے فخر کے ساتھ اس کے تمام امور کو انجام دیتے تھے۔'' حضور اکرم (ص)نے فرمایا: ''کُلُّکم خیر منہ'' تم سب اس سے بہتر ہو۔ وہ اپنے امور خود انجام نہیں دیتا تھا، انہیں تمہاری گردن پر ڈال دیتا تھا اور خود عبادت میں مشغول رہتا تھا، یہ اس کے نیک ہونے کی علامت نہیں ہے۔ نیک تو تم لوگ ہو کہ خود بھی سعی و کوشش کرتے ہو اور دوسروں کے امور بھی انجام دیتے ہو۔
source : tebyan