(( ---کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلَي نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ اَنَّہُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوء اً بِجَھالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِہِ وَاَصْلَحَ فَاَنَّہُ غَفُورٌ رَحِيمٌ))-
”--- تمھارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت لازم قرار دے لي ھے کہ تم ميں جو بھي از روئے جھالت برائي کرے گا اور اس کے بعد تو بہ کرکے اپني اصلاح کرلے گا تو خدا بھت زيادہ بخشنے والا اور مھربان ھے“-
نيکيوں سے مزين ھونا اور برائيوں سے پرھيز کرنا
زيبائي اور برائي سے مراد باطني ،معنوي، اخلاقي اور عملي زبيائي اور برائي ھے-
جو شخص اپنے ارادہ و اختيار اور شناخت و معرفت کے ذريعہ الٰھي حقائق (اخلاقي حسنات )اور عملي واقعيات ( احکام خداوندي) کو اپنے صفحہ دل پر نقش کر ليتا ھے، اس نقش کو ايمان کے روغن سے جلا ديتا ھے، اور زمانہ کے حوادث و آفات سے نجات پا ليتا ھے، جس کے ذريعہ سے انسان بھترين سيرت اور خوبصورت وشائستہ صورت بنا ليتا ھے-
الٰھي حقائق يا اخلاقي حسنات خداوندعالم کے اسماء و صفات کے جلوے اور ارادہ پروردگار کے عملي واقعيات کے جلوے ھيں،اسي وجہ سے يہ چيزيں انسان کي سيرت و صورت کو بازار مصر ميں حُسن يوسف کي طرح جلوہ ديتے ھيں، اور دنيا و آخرت ميں اس کو خريدنے والے بھت سے معشوق نظر آتے ھيں-
ليکن وہ انسان جو اپنے قلم و ارادہ و اختيار سے جھل و غفلت غرور و تکبر ،بُرے اخلاق اور برے اعمال کو اپنے صفحہ دل پرنقش کرليتا ھے ، جس کي وجہ سے وہ گناھوں ميں غرق ھوتا چلا جاتا ھے، جو انسان کي ھميشگي ھلاکت کے باعث ھيں، انھيں کي وجہ سے ان کي صورت بدشکل اور تيرہ و تاريک ھوجاتي ھے-
اخلاقي برائياں ،بُرے اعمال شيطاني صفات کا انعکاس اور شيطاني حرکتوں کا نتيجہ ھيں، اسي وجہ سے انسان کي سيرت و صورت پر شيطاني نشانياں دکھائي ديتي ھيں، جس کي بنا پر خدا، انبياء اور ملائکہ نفرت کرتے ھيں اور دنيا و آخرت کي ذلت و رسوائي اس کے دامن گير ھوجاتي ھے-
معنوي و روحاني زيبائي و برائي کے سلسلہ ميں ھميں قرآن مجيد کي آيات اور رسول خدا صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم وائمہ معصومين عليھم السلام کي احاديث کا مطالعہ کرنا چاہئے، تاکہ ان الٰھي حقائق اور آسماني تعليمات سے آشنائي کے ذريعہ اپنے کو مزين کريں، اور توبہ و استغفار کے ذريعہ قرآن مجيد کے فرمان کے مطابق اپنے ظاھر و باطن کي اصلاح کو کامل کرليں:
(( وَاظ•ِذَا جَائَکَ الَّذِينَ يُۆْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلاَمٌ عَلَيْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلَي نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ اَنَّہُ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوء اً بِجَھالَةٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ بَعْدِہِ وَاَصْلَحَ فَاَنَّہُ غَفُورٌ رَحِيمٌ))-[2]
”اور جب وہ لوگ آپ کے پاس آئيں جو ھماري آيتوں پر ايمان رکھتے ھيں تو ان سے کہئے کہ سلام عليکم ---تمھارے پروردگار نے اپنے اوپررحمت لازم قرار دے لي ھے کہ تم ميں جو بھي از روئے جھالت برائي کرے گا اور اس کے بعد تو بہ کرکے اپني اصلاح کر لے گا تو خدا بھت زيادہ بخشنے والا اور مھربان ھے“-
source : tebyan