ہر چند علمائے اہل سنت نے اس بے بنياد بات کا مدلل جواب ديا ہے اور يہ ثابت کيا ہے کہ ظہور مہدي (ع) کا عقيدہ خالص اسلامي عقيدہ ہے اور امت مسلمہ کے نزديک متفق عليہ اور اجتماعي ہے مگرہم چند باتيں بطور وضاحت پيش کر رہے ہيں :
1- شيعوں کا جو بھي عقيدہ يا نظريہ ہے وہ اسلامي عقيدہ و نظريہ ہے، شيعوں کے يہاں اسلامي عقائد و نظريات سے الگ کوئي عقيدہ نہيں پايا جاتا، شيعي عقائد کي بنياد کتاب خدا اور سنت پيغمبر (ص) ہے اس لئے يہ ممکن ہي نہيں ہے کہ کوئي عقيدہ شيعي عقيدہ ہو مگر اسلامي عقيدہ نہ ہو-
2- ظہور مہدي (ع) کا عقيدہ شيعوں سے مخصوص نہيں ہے بلکہ علمائے اہلسنت بھي اس پر متفق ہيں اور يہ خالص اسلامي عقيدہ ہے-
3- آپ کے نزديک ''اسلامي عقيدہ'' کا معيار کيا ہے؟ اگر قرآن مجيد کي آيات کي تفسير اسي سے ہوتي ہو تو کيا وہ عقيدہ اسلامي عقيدہ نہ ہوگا؟ اگر صحيح، معتبر بلکہ متواتر روايات (جو اہل سنت کي کتب ميں بھي موجود ہيں) سے کوئي عقيدہ ثابت ہو جائے تب بھي کيا وہ عقيدہ اسلامي عقيدہ نہ ہوگا؟
اگر صحا بہ و تابعين اور تابعينِ تابعين کسي عقيدہ کے معتقد ہوں تو بھي وہ عقيدہ اسلامي نہيں ہے؟ اگر شواہد اور تاريخي واقعات سے کسي عقيدہ کي تائيد ہو جائے اور يہ ثابت ہو جائے کہ يہ عقيدہ ہر دور ميں پوري امت مسلمہ کے لئے مسلّم رہا ہے پھر بھي کيا آپ اسے اسلامي عقيدہ تسليم نہ کريں گے؟
اگر کسي موضوع سے متعلق ابي دائود صاحب سنن جيسا محدث پوري ايک کتاب بنام ''المہدي''، شوکاني جيسا عالم ايک کتاب ''التوضيح'' اسي طرح ديگر علماء کتابيں تحرير کريں، بلکہ پہلي صدي ہجري کي کتب ميں بھي يہ عقيدہ پايا جاتا ہوتب بھي يہ عقيدہ اسلامي نہ ہوگا؟
پھر آپ ہي فرمائيں اسلامي عقيدہ کا معيار کيا ہے؟ تاکہ ہم آپ کے معيار و ميزان کے مطابق جواب دے سکيں، ليکن آپ بخوبي جانتے ہيں کہ آپ ہي نہيں بلکہ تمام مسلمان جانتے ہيں کہ مذکورہ باتوں کے علاوہ اسلامي عقيدہ کا کوئي اور معيار نہيں ہو سکتا اور ان تمام باتوں سے ظہور مہدي (ع) کے عقيدہ کا اسلامي ہونا مسلّم الثبوت ہے چاہے آپ تسليم کريں يا نہ کريں- (جاری ہے)
source : tebyan