کبھی کبھی یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی خانہ کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو صرف اہل تشیع نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے یا اہل سنت کی کتابوں میں بھی یہ واقعہ موجود ہے؟
اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اہل سنت کی کتابوں نے اہل تشیع سے زیادہ اس واقعہ کو اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے کہ جب مولائے کائنات کی ولادت کا وقت آیا تو فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کی دیوار کے پاس پہنچی تو دیوار میں دراڑ پیدا ہوئی اور آپ کعبہ کے اندر تشریف لے گئیں اور مولا کی ولادت واقع ہوئی۔ اس واقعہ کو اہل سنت کے علماء نے بھی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے ہم یہاں پر چند ایک کو بطور مثال پیش کرتے ہیں:
1: حافظ ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ، المعروف حاکم نیشابوری جو اہل سنت کے بزرگ عالم دین ہیں اور تمام اہل سنت علماء کی نظر میں قابل اعتماد ہیں انہوں نے اپنی معروف و مشہور کتاب ’’مستدرک صحیحین‘‘ میں یوں نقل کیا ہے: متواتر روایتیں پائی جاتی ہیں کہ فاطمہ بن اسد نے امیر المومنین علی بن ابی طالب کرم اللہ وجھہ کو خانہ کعبہ میں جنم دیا۔ (1)
2: شاہ ولی اللہ احمد بن عبد الرحیم دھلوی، اہل سنت کے متعصب محدث، اپنی کتاب ’’ ازالۃ الخفا‘‘ میں لکھتے ہیں: بغیر شک کے متواتر روایتیں پائی جاتی ہیں کہ فاطمہ بن اسد نے امیر المومنین علی بن ابی طالب کو خانہ کعبہ میں جنم دیا۔ بغیر شک کے وہ( علی بن ابی طالب) عام الفیل کے بعد تیسویں سال تیرہ رجب کو جمعہ کے دن خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے اور ہرگر نہ ان سے پہلے کوئی خانہ کعبہ میں پیدا ہوا اور نہ ان کے بعد۔(2)
3:شہاب الدین ابو الثنا سید محمود آلوسی، صاحب تفسیر آلوسی، عبد الباقی افندی کے قصیدہ ’’عینیہ‘‘ کی شرح میں لکھتے ہیں: امیر المومنین کرم اللہ وجھہ کی خانہ کعبہ میں ولادت پوری دنیا میں معروف ہے اور دونوں فرقوں شیعہ سنی کی کتابوں میں مروی ہے اور ہرگز کسی اور کو یہ فضیلت حاصل نہیں۔(3)
4:نور الدین علی بن محمد بن صباغ مکی اہل سنت کے معروف عالم دین ہیں جو صباغ مکی کے نام سے معروف ہیں انہوں نے اپنی کتاب الفصول المھمہ میں ابن مغازلی سے سلسلہ سند کے ساتھ امام سجاد علیہ السلام سے مولائے کائنات کے خانہ کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: آپ سے پہلے کوئی بیت اللہ الحرام میں پیدا نہیں ہوا اور یہ فضیلت اللہ کی جانب سے آپ سے مخصوص ہے تاکہ آپ کی بزرگی، شرافت اور عظمت کو بیان کیا جائے۔
اہل سنت کی وہ کتابیں جن میں خانہ کعبہ کے شگاف کی طرف واضح اشارہ کیا گیا ہے:
1: محمد شریف خان شیروانی نے اپنی کتاب ’’چوتھی کتاب‘‘ میں امام علی علیہ السلام کی خانہ کعبہ میں ولادت، خانہ کعبہ کی دیوار میں شگاف اور ایک غیبی ہاتف کی آواز سنائی دینے کو صراحت سے بیان کیا ہے۔(4)
2: مولوی حافظ حکیم ظھیر احمد سھسوانی نے اپنی کتاب ’’ظہیر البشر‘‘ میں ائمہ معصومین کے فضائل اور حالات بیان کرتے ہوئے لکھا ہے:’’ جب اللہ نے ارادہ کیا کہ خانہ کعبہ کو شرف عطا کرے تو اس کی دیوار کو شگافتہ کیا اور فاطمہ بنت اسد کو خانہ کعبہ میں دعوت دی اور فاطمہ نے اللہ کے گھر میں علی کو جنم دیا(5)
3: علامہ حسن بن امان اللہ مولوی عظیم آبادی ہندی اپنی کتاب تجھیز الجیش میں امام علی علیہ السلام کی ولادت کے واقعہ کو ’’بشار المصطفیٰ‘‘ کی روایت کے ساتھ جو انہوں نے یزید بن قعنب سے نقل کی ہے واضح لکھتے ہیں کہ علی کرم اللہ وجھہ کی ولادت کے وقت خانہ کعبہ کی دیوار شگافتہ ہو گئی۔(6)
4: لاہور کے معروف ڈاکٹر اور اسکالر محمد شاہ قادری اپنی کتاب مصباح المقربین میں امیر المومنین کی خانہ کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: جناب فاطمہ بن اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھیں کہ انہیں درد زہ اٹھا وہ کعبہ کی دیوار پکڑ کر کھڑی ہو گئیں دیوار میں شگاف پیدا ہوا فاطمہ بنت اسد کعبہ میں داخل ہوئیں۔ یہ وہ فضیلت ہے جو امیر المومنین علی کے علاوہ کسی کو نصیب نہیں ہوئی۔(7)
اہل سنت کی کتابوں سے منقولہ ان چند ایک مثالوں کو پڑھ کر یہ نتیجہ حاصل کیا جا سکتا ہے کہ مولود کعبہ کی خانہ کعبہ میں ولادت کا واقعہ صرف اہل تشیع نے ہی بیان نہیں کیا بلکہ اہل سنت نے بھی اپنی بہت ساری کتابوں میں بیان کیا ہے بلکہ اس بات پر تصریح بھی کی ہے کہ یہ فضیلت نہ ان سے پہلے اور نہ ان کے بعد کسی اور کے نصیب ہوئی۔
حوالہ جات
حافظ ابی عبدالله محمد بن عبدالله نیشابوری، مستدرک الصحیحین، حیدرآباد هندوستان، 1324، ج3، ص483. موسوی همدانی، سید محمد باقر، علی(ع) در کتب اهل سنت، تهران، واژة آرا، 1380ش، ص46.
2. شاه ولی الله دهلوی، ازالة الخفا، چاپ هند، ج2، ص251.
3. شهاب الدین ابوالثنا، سید محمود آلوسی، سرح الفریده، در شرح قصیدة عینیة عبدالباقی افندی، ص15. اردوبادی، محمد علی، مولود کعبه، ترجمه عیسی سلیم پور اهری، قم، رسالت، 1378ش، ص81.
4. محمد شریف خان شیروانی، چوتهی کتاب، به زبان اردو، 1935م، ص123. مولود کعبه، همان، ص1.
5. مولوی حافظ حکیم ظهیر احمد سهسوانی، ظهیر البشر (به زبان اردو)، ص18. مولود کعبه، همان، ص218.
6. علامه حسن بن امان الله مولوی عظیم آبادی هندی. تجهیز الجیش، چاپ هند، ص110. مولود کعبه همان، ص222.
7. قادری، محمدشاه، مصباح المقربین چاپ لاهور، ص16. مولود کعبه، همان، ص
source : abna24