عيدالفطر مسلمانوں کے ليۓ ايک پرمسرّت دن ہے جب وہ ماہ رمضان کے بعد شوال کے پہلے روز اس کو عيد کے طور پر مناتے ہيں - اس دن تمام عالم اسلام ميں مشترک طور خوشياں منائي جاتي ہيں اور اس دن اللہ تعالي اپنے نيک بندوں کو ماہ صيام کا انعام ديتا ہے - مۆمنين رمضان مبارک کے گزرجانے اور اس مہينے ميں عبادت وتقوي پرہيز گاري و تہذيب نفس کے ساتھ گزارنے پر خوشي اور اللہ سے ان نعمات کا شکريہ کرنے کيلۓ ايک دوسرے کے ساتھ اچھے روابط قائم کرتے ہوۓ عيد کي نماز پڑھتے ہيں-
حضور پاك حضرت محمد مصطفي صلي الله عليه و آله و سلم نے اس دن کي فضيلت کے بارے ميں فرمايا: اذا کان اول يوم من شوال نادي مناد : ايھا المۆمنون اغدو الي جوائزکم، ثم قال : يا جابر ! جوائز اللہ ليست کجوائز ھۆلاء الملوک ، ثم قال ھو يوم الجوائز -
يعني جب شوال کا پہلا دن ہوتا ہے ، آسماني منادي نداء ديتا ہے : اے مۆمنو! اپنے تحفوں کي طرف دوڑ پڑو ، اس کے بعد فرمايا: اے جابر ! خدا کا تحفہ بادشاھوں اور حاکموں کے تحفہ کے مانند نہيں ہے - اس کے بعد فرمايا" شوال کا پہلا دن الھي تحفوں کا دن ہے -
ماہ صيام کے اختتام پر مسلمانوں کا عظيم مذہبي تہوار درحقيقت اسلام کا ايک مقدس شعار ہے- اس روز فرزندان توحيد، رمضان المبارک ميں عبادت و رياضت کي توفيق نصيب ہونے پر باري تعاليٰ کا شکر بجا لاتے ہيں- نماز عيد کے اجتماعات ميں لوگوں کے جمع ہونے سے معاشرے ميں اتحاد و يک جہتي اور قربت و محبت کا احساس اجاگر ہوتا ہے-
اس عظيم الشان موقع پر باہمي روابط بڑھنے سے ايک دوسرے کے دکھ سکھ ميں شريک ہونے کے جذبات فروغ پاتے ہيں- عيد کا پر مسرت دن امير و غريب، افسر و ماتحت اور تاجر و مزدور سب کے ليے ايک جگہ جمع ہونے کا موجب بنتا ہے- يوں مساوات اور يگانگت کے ولولہ انگيز مظاہرے کے ذريعے مسلمانوں کي ملي شناخت آشکار ہوتي ہے- ديگر اقوام و مذاہب سے وابستہ لوگ اسلام کے درس اخوت و محبت کا اپني آنکھوں سے مشاہدہ کرتے ہيں جس سے غير مسلموں کو اسلام کي طرف راغب ہونے کا موقع نصيب ہوتا ہے- (جاری ہے)
source : tebyan