اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

خیر و فضیلت کی طرف میلان

انسان میں ایک اور بھی میلان ہے کہ جسے خیر و فضیلت کی طرف میلان کہا جاسکتا ہے۔ یہ میلان اخلاقی پہلو رکھتا ہے ۔ اسے اصطلاح میں اخلاق کہتے ہیں۔ انسان بہت سی چیزوں کی طرف میلان رکھتا ہے اس لئے کہ وہ اس کے لئے سود مند اور منافع بخش ہیں۔ انسان دولت کی طرف میلان رکھتا ہے اس لئے کہ وہ انسان کے لئے مفید ہے۔ اس کی ما
خیر و فضیلت کی طرف میلان

انسان میں ایک اور بھی میلان ہے کہ جسے خیر و فضیلت کی طرف میلان کہا جاسکتا ہے۔ یہ میلان اخلاقی پہلو رکھتا ہے ۔  اسے  اصطلاح میں اخلاق کہتے ہیں۔

انسان بہت سی چیزوں کی طرف میلان رکھتا ہے اس لئے کہ وہ اس کے لئے سود مند اور منافع بخش ہیں۔ انسان دولت کی طرف میلان رکھتا ہے اس لئے کہ وہ انسان کے لئے مفید ہے۔ اس کی مادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے یہ ایک وسیلہ ہے اپنے فائدے اور سود کی طرف انسان کا میلان خود محوری اور خود خواہی ہے یعنی انسان ایسی چیز کی طرف رجحان رکھتا ہے جسے وہ اپنے لئے حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ اپنے سلسلہ حیات کو جاری اور باقی رکھ سکے (البتہ ایک موجود زندہ کا اپنی زندگی کی بقاءکی طرف میلان کیا ہے؟ اور اس میں کیا راز ہے؟ یہ اپنی جگہ پر ایک مسئلہ ہے) اس سطح تک تو اس بات کی تحلیل کسی قدر سادہ ہے لیکن بعض امور ایسے ہیں کہ انسان ان کی طرف میلان رکھتا ہے لیکن اس لئے نہیں کہ یہ اس کے لئے سود مند ہیں بلکہ اس لئے کہ وہ عقلی اعتبار سے فضیلت وخیر کے زمرے میں آتے ہیں۔ منفعت خیرحسی ہے جبکہ فضیلت خیر عقلی ہے۔ فضیلت مثلاً انسان کا سچائی کی طرف میلان اس لحاظ سے کہ وہ سچائی ہے۔ اس کے مقابلے میں جھوٹ سے نفرت، اسی طرح انسان کا تقویٰ اور پاکیزگی کی طرف میلان ۔ کلی طور پر یہ میلانات جن کا شمار فضیلت میں ہوتا ہے دو قسم کے ہیں ۔ بعض انفرادی ہیں اوربعض اجتماعی ۔ انفرادی مثلاً ذاتی نظم و ضبط ۔ نفس پر کنٹرول یعنی اپنے آپ پر تسلط اور اسی طرح اور بہت سے انفرادی اخلاق کے مفاہیم ۔ یہاں تک کہ شجاعت بھی جو بزدلی کے مقابل میں ہوتی ہے، اس سے مراد زورِ بازو نہیں کیونکہ وہ اخلاق کی تعریف سے باہر ہے۔ اجتماعی مثلاً دوسروں کے ساتھ تعاون اور مدد ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کسی معاشرتی یا سماجی کام کی انجام دہی۔ احسان اور نیکو کاری کی طرف میلان۔ فدا کاری کی طرف میلان ، یہ ذاتی مفاد کے مفہوم میں نہیں آتا کیونکہ فدا کاری یعنی اپنے آپ کو فدا کردینا یہاں تک کہ اپنی جان کو فدا کر دینا۔ اسی طرح ایثار کی طرف میلان

وَیُوثِرُونَ عَلٰٓی اَنُسِہِم وَلَوکَانَ بِہِمخَصَاصَة ۔

وہ ایثار کرتے ہوئے اپنے آپ پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں جبکہ وہ خود ضرورت مند ہوتے ہیں۔

وہ اللہ کی محبت میں مسکین یتیم اور اسیر کو کھانا کھلا دیتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم نے تمھیں اللہ کے لئے کھلایا ہے اور ہم تم سے کسی جز اور شکریے کے خواہشمند نہیں ہیں۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
وحی کی اقسام
ماں کا مقام قرآن کی روشنی میں
تحفظ عقيدہ ختم نبوت اور امت مسلمہ
قرآن کی نظر میں حضرت علی(علیہ السّلام) کا مقام
حضرت زہراء (ع) کا جناب ابوبکر سے اختلاف اور اس کی ...
رسولِ اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کا زندگی ...
احادیث حضرت علی (ع) کی اطاعت کو واجب بتاتی ہیں
کمال ایمان کے مراتب
اهدِنَــــا الصِّرَاطَ المُستَقِيمَ ۶۔ همیں ...

 
user comment