اردو
Monday 25th of November 2024
0
نفر 0

اللّٰہ کی تعریف اور توصیف میں

ہر ماہ کی پانچ تاریخ کو اللہ سبحانہ کی تسبیح و تقدیس 

خدائے بزرگ و برتر کے حضور مناجات 

حجر اسود کے قریب اللہ تعالیٰ سے رازونیاز 

اخلاقِ حسنہ کی طلب میں 

آخرت کی رغبت میں 

خلافِ معمول کاموں سے بچنے کیلئے 

مردوں کے لئے طلبِ رحمت کرتے ہوئے 

ہر ماہ کی پانچ تاریخ میں اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقد یس

پاک ہے وہ ہستی جواعلیٰ اور رفیع الدرجات ہے۔ پاک ہے وہ ذات جو بزرگوار اور بلند مرتبہ ہے۔ پاک ہے وہ ذات جو اس طرح ہے کہ کوئی بھی اس طرح نہیں ہے۔ کوئی ایک بھی اس کی برابری کی طاقت نہیں رکھتا۔ پاک ہے وہ ذات جس کی ابتداء علم سے ہے ،جو قابلِ توصیف نہیں اور اس کی انتہا ایسی دانائی ہے جو کبھی فنا نہیں ہوگی۔ 

پاک و منزہ ہے وہ ذات جو اپنی ربوبیت سے تمام موجودات پر برتری رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کوئی آنکھ اس کو پانہیں سکتی اور کوئی عقل اُسے مثال میں نہیں لا سکتی۔ وہم سے اُس کو تصور نہیں کرسکتے ،جس طرح زبان اُس کی توصیف کرنے سے قاصر ہے۔ 

پاک ہے وہ ہستی جو آسمانوں میں بلند مرتبہ ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس نے اپنے بندوں کیلئے موت کومقرر کیا۔پاک ہے وہ ذات جس کی بادشاہی قدرت مند ہے۔ پاک ہے وہ ذات جس کی حکمرانی میں کوئی عیب نہیں۔پاک ہے وہ ذات جو ہمیشہ سے ہے اور رہے گا۔(دعوات:۹۲،بحار۹۴:۲۰۵) 

اللہ تعالیٰ سے مناجات کرتے ہوئے

روایت ہے کہ امام حسین علیہ السلام انس بن مالک کے ہمراہ چل رہے تھے کہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی قبر کے پاس پہنچے تو روئے۔ پھر فرمایا: 

اے انس! مجھ سے دور چلے جاؤ۔ وہ کہتا ہے کہ میں امام علیہ السلام کی نگاہوں سے دور چلا گیا۔ جب انہیں نماز پڑھتے پڑھتے دیر ہوگئی تو میں نے سنا کہ یوں فرمارہے تھے: 

پروردگارا! پروردگارا! تو میرا مولا ہے۔ 

اپنے اس بندے پر رحم فرما جو تیری بارگاہ میں پناہ گزین ہے۔ 

اے عظیم الشان صفات والے! میرا تجھ ہی پر بھروسہ ہے۔ 

اُس کے لئے خوشخبری ہے جس کا تو مولا ہے۔ 

خوشخبری ایسے شخص کیلئے جو خدمت گزار اور شب زندہ دار ہے۔ جو اپنی مشکلات کو اپنے رب کے سامنے رکھتا ہے اور جو چیزیں اپنے رب کے سامنے پیش کرتا ہے۔ 

کوئی دل میں بیماری نہیں رکھتا بلکہ زیادہ تر اپنے مولا سے محبت کی خاطر ۔بہرحال جو بھی غصہ اور پریشانی بارگاہِ ربوبیت میں رکھی ہے، خدا جل شانہ نے سنی اور قبول فرمایا۔ 

کوئی بھی اگر اپنی پریشانیوں کو اندھیری رات میں اُس کی بارگاہ میں رازونیاز کرے، خدا اُس کو عزت بخشتا ہے اور اپنا قرب عطا فرماتا ہے۔ 

پھر اُس بندے کو ندا دی جاتی ہے۔ 

اے میرے بندے! تو میری حمایت میں ہے اور تونے جو کچھ بھی کہا ہے، ہم اُس کو جانتے ہیں۔ 

میرے فرشتے تیری آواز سننے کے مشتاق ہیں۔ کافی ہے کہ ہم تیری آواز کو سن رہے ہیں۔آپ کی دعا میرے قریب ہے اور پردوں میں گردش میں ہے۔ کافی ہے کہ ہم تیرے لئے حجاب کو ہٹا دیتے ہیں۔ 

اگر اُس کی جانب سے ہوا چلے تو زمین پر بیہوشی سی طاری ہوجائے۔مجھ سے طمع، ڈر اور حساب کے بغیر مانگ کیونکہ میں تیرا رب ہوں۔(بحار۴۴:۱۹۳) 

حجر اسود کے قریب اپنے رب سے رازو نیاز

اے پروردگارا!تو نے مجھے نعمت سے نوازا لیکن مجھے شکر بجالانے والا نہیں پایا۔ مجھے مصیبت کے ذریعے آزمایا لیکن مجھے صابر و شاکر نہیں پایا۔ 

اس کے باوجود شکر نہ بجا لانے پر نعمتوں کو سلب نہیں فرمایا اور میرے صبر نہ کرنے پر مصیبت میں اضافہ نہیں فرمایا۔ 

پروردگارا! تیرے علاوہ کسی کو عزت دار نہیں پایا۔(کشف الغمہ۱:۴۱۴،عددالقویۃ:۳۵) 

اخلاقِ حسنہ کی طلب میں

پروردگارا! ہدایت یافتہ لوگوں کی سی توفیق عطا فرما ،پرہیزگاروں کے سے اعمال عطا فرما، توبہ کرنے والوں کی سی خیرخواہی عطا فرما، ڈرنے والوں کی سی خشیت عطا فرما، اہلِ علم کی سی طلب عطا فرما، متقی اور زاہد لوگوں کی سی زینت عطا فرمااور جزع و فزح کرنے والوں کا سا خوف عطا فرما۔ 

پروردگارا! ہمیشہ میرے دل میں اپنا خوف قرار دے جو مجھے گناہ کرنے سے روکے اور تیرے فرامین پر عمل پیرا ہو کر تیری کرامت اور بزرگواری کا مستحق ٹھہر سکوں۔تیرے خوف سے تیری بارگاہ میں توبہ بجا لاؤں۔ 

اورپھر تجھ سے محبت میں اعمال کوخلوص سے بجالاؤں۔ اپنے کاموں میں تجھ پر حسن ظن کرتے ہوئے تیری ذات پر ہی توکل کروں۔نور کے پیدا کرنے والی ذات پاکیزہ ہے اور پاک ہے وہ ذات جو عظیم الشان ہے ۔ تمام حمد و ستائش اُسی کے ساتھ سزاوار ہے۔(مہج الدعوات:۱۵۷) 

آخرت میں رغبت اور توجہ طلب کرتے ہوئے

پروردگارا! مجھے آخرت میں رغبت اور اشتیاق عطا فرما تاکہ اس کے وجودکی صداقت سے امورِ دنیا میں زہد کو اپنے اندر محسوس کروں۔ 

پروردگارا! مجھے اُمورِ آخرت کی پہچان اوربصیرت عطافرما تاکہ میں نیکیوں میں اشتیاق اور تیرے خوف کی وجہ سے گناہوں سے دورر ہوں۔(کشف الغمہ۲:۶۳) 

استدراج سے امن میں رہنے کیلئے

پروردگارا! مجھے اپنی عطا کردہ نعمتوں سے غافل نہ فرمانا تاکہ میں تیرے عذاب کی راہ پر چل نکلوں اور مجھے اپنی ناراضگی سے ادب نہ سکھانا۔(درة الباہرہ:۲۴) 

مُردوں کیلئے طلبِ رحمت کرتے ہوئے

پروردگارا!اے ان فنا ہونے والی ارواح کے رب! بوسیدہ جسموں کے رب اور نرم شدہ ہڈیوں کے رب!جو تجھ پر ایمان اور اعتقاد کی صورت میں دنیا سے گئے ہیں،اُن پر اپنی رحمتیں نازل فرما اور میری جانب سے سلام بھیج۔(بحار۱۰۲:۳۰۰) 


source : http://www.alhassanain.com
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

آسایش اور آزمایش میں یاد خدا
آسمان اور ستاروں کا تھس نھس ھوجانا
طبیعا ت ( pHYSICS)
کیا خداوند متعال کو دیکھا جاسکتا ھے ؟ اور کیسے ؟
ولایت تکوینی اور ولایت تشریعی
آنحضرت (ص) کی آفتاب زندگی کی کرن
تصوف کیا ہے؟ کیا امام خمینی ﴿رہ﴾ ایک صوفی تھے ؟
قرآن کی علمی اور عملی تربیت
رضائے الٰہی
وجوب، امکان اور امتناع کی اصطلاحات کی ان کی اقسام ...

 
user comment