عملی، شخصی اور اجتماعی اثرات سے قطع نظر، شناخت خدااورشناخت اسماء وصفات الٰھی سعادت بشر میں نھایت موثر اور بے انتھا اھمیت کی حامل ھے۔ کیونکہ کمال انسان ،خدا کی صحیح شناخت میں مضمر ھے۔ اگر انسان خدا کی شناخت اس طرح حاصل نہ کرے جس طرح حاصل کرنے کا حق ھے تو وہ لا کہ نیک و خیر اعمال نجام دے لے، ھرگز کمال انسانی کے اعلیٰ مراتب تک رسائی حاصل نھیں کرسکتا۔
خدا کی صحیح شناخت ھی کمال انسانی کا اعلیٰ ترین مرتبہ ھے ۔ درحقیقت صرف اور صرف اسی کے ذریعہ بشر خدا کی طرف پرواز کرسکتا ھے: ( الیہ یصعد الکلم والطیب والعمل الصالح یرفعہ ) پاکیزہ کلمات اس کی طرف بلند ھوتے ھیں اور عمل صالح انھیں بلند کرتا ھے۔
اس سلسلے میں شھید مرتضی مطھری فرماتے ھیں:
انسان کی انسانیت، شناخت خدا کے ارد گرد گھومتی ھے کیونکہ شناخت انسان، انسان سے جدا کوئی شئ نھیں ھے بلکہ اس کی ذات کا اصلی ترین وحقیقی ترین جز ھے۔ انسان جس قدر ھستی، نظام ھستی ومبداٴ واصل ھستی سے قریب تر ھوتا جائے گا اتنی ھی اس کے اندر انسانیت راسخ ھوتی جائے گی وھی انسانیت جس کے جوھراور حقیقت کا نصف حصہ علم، معرفت اور شناخت ھے۔
اسلام اور مخصوصاً مذھب شیعہ کے نقطہٴ نظر سے، ان معارف و تعلیمات پر مرتب ھونے والے عملی اور اجتماعی اثرات سے قطع نظر اسمیں ذرہ برابر شک و تردد کی گنجائش نھیں ھے کہ معارف الٰھی کا ادراک ھی اصل ھدف و کمال انسانیت ھے۔
source : www.tebyan.net