امام حسین ہمیشہ لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے تھے جیسا کہ آپ سے پہلے آپ کے پدربزرگوار لوگوں کو وعظ و نصیحت فر ماتے تھے ،جس سے ان کا ہدف لوگوں کے دلوں میں اچھا ئی کی رشد و نمو کر نا ،ان کو حق اور خیر کی طرف متوجہ کرنا اور ان سے شر ،غرور اورغصہ وغیرہ کو دور کر نا تھا۔ ہم ذیل میں آپ کی چند نصیحت بیان کر رہے ہیں :
امام کا فر مان ہے :''اے ابن آدم !غوروفکر کر اور کہہ :دنیا کے بادشاہ اور ان کے ارباب کہاں ہیںجو دنیامیں آباد تھے انھوں نے زمین میں بیلچے مارے اس میں درخت لگائے ،شہروں کو آباد کیا اور سب کچھ
١۔تاریخ ابن عساکر، جلد ١٣،صفحہ ٥٤۔ ٢۔اعیان الشیعہ ،جلد ٤،صفحہ ١١٠۔
کر چلے گئے جبکہ وہ جانا نہیں چا ہتے تھے ،ان کی جگہ پر دوسرے افراد آگئے اور ہم بھی عنقریب اُن کے پاس جانے والے ہیں ۔
اے فرزند آدم! اپنی موت کو یاد کر اور اپنی قبر میں سونے کو یاد رکھ اور خدا کے سامنے کھڑے ہونے کو یاد کر ،جب تیرے اعضاء و جوارح تیرے خلاف گواہی دے رہے ہوں گے اور اس دن قدم لڑکھڑا رہے ہوں گے ،دل حلق تک آگئے ہوں گے، کچھ لوگوں کے چہرے سفید ہوں گے اور کچھ رو سیا ہ ہوں گے، ہر طرح کے راز ظا ہر ہو جا ئیں گے اور عدل و انصاف کے مطابق فیصلہ ہوگا ۔
اے فرزند آدم ! اپنے آباء و اجداد کو یاد کر اور اپنی اولاد کے بارے میں سوچ کہ وہ کس طرح کے تھے اور کہاں گئے اور گویا عنقریب تم بھی اُ ن ہی کے پاس پہنچ جا ئو گے اور عبرت لینے والوں کے لئے عبرت بن جا ئو گے ''۔
پھر آپ نے یہ اشعارپڑھے :
این الملوک التی عن حفظھا غفلت
حتیٰ سقاھا بکأس الموت ساقیھا؟
تلک المدائن فی الآفاق خالیة
عادت خراباًوذاقَ الْمَوْتِ بَانِیْھَا
اَموالنا لذو الورّاثِ نَجْمَعُھَا
ودُورُنا لخراب الدھر نَبْنِیْھَا''(١)
''وہ بادشاہ کہاں گئے جو ان محلوں کی حفاظت سے غافل ہو گئے یہاں تک کہ موت نے اُن کو اپنی آغوش میں لے لیا ؟
وہ دور دراز کے شہر ویران ہو گئے اور ان کو بسانے والے موت کا مزہ چکھ چکے ۔
ہم دولت کووارثوں کے لئے اکٹھا کرتے ہیںاور اپنے گھر تباہ ہونے کے لئے بناتے ہیں ''۔
یہ بہت سے وہ وعظ و نصیحت تھے جن سے آپ کا ہدف اور مقصد لوگوں کی اصلاح ان کو تہذیب و تمدن سے آراستہ کرنا اور خواہشات نفس اور شر سے دور رکھنا تھا ۔
١۔الارشاد (دیلمی )،جلد ١،صفحہ ٢٨۔
source : www.shianet.in