حضرت امام حسن مجتبي عليہ السلام ، صلح کے معاہدے پر دستخط ہو جانے کے بعد کوفہ سے مدينہ واپس آۓ اور تقريبا دس سال تک مسجدالنبي صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کے ارد گرد اپني زندگي کے ايام بسر کرتے ہوۓ انہوں نے اہم قدم اٹھاۓ - ان کے يہاں آنے کا ايک بہت بڑا مقصد يہ تھا کہ وہ لوگوں کو نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کي سيرت اور اھل بيت کي سيرت سے آگاہ کر سکيں اور عوام الناس کو بني اميہ کي سلطنت کے ظلم سے نجات دلا سکيں -
دوسري طرف معاويہ نے امام حسن مجتبي عليہ السلام کي معاشرتي اور سياسي شخصيت کا مقابلہ کرنے کے ليۓ مختلف طرح کے حربے استعمال کرنا شروع کر ديۓ جن کا مقصد يہ تھا کہ لوگوں کے دلوں سے اس عظيم شخصيت کي محبت کو نکال ديا جاۓ ليکن وہ جس بھي جرم اور سازش کو شروع کرتا اس کا نتيجہ برعکس نکلتا اور دن بدن حضرت مجتبي عليہ السلام سے محبت کرنے والوں کي تعداد ميں اضافہ ہوتا گيا - ان سب باتوں کے پيش نظر معاويہ نے يہ فيصلہ کيا کہ کسي طرح سے لوگوں کي اس محبوب شخصيت سے چھٹکارا حاصل کيا جاۓ تاکہ اس کے خاندان کے ديگر افراد جو معاويہ کي حکومت کے خلاف ہيں ، وہ نااميد ہو جائيں اور يوں مقاصد کے حصول کے ليۓ معاويہ کي راہ ميں حائل رکاوٹ کو دور کيا جاۓ -
معاويہ کا جنون آميزترين جرم
معاويہ نے متعدد بار يہ ارادہ کيا کہ امام مجتبي عليہ السلام کو زہر دے ديا جاۓ اور يوں اس نے بہت سے پوشيدہ روابط برقرار کيے - نيشابور کا حاکم بڑے قابل اعتبار ثبوت کے ساتھ ام بکر سے نقل کرتا ہے کہ
«کان الحسن بن علي[ع] سم مرارا کل ذلک يغلت حتي کانت مرة الاخيرة التي مات فيها فانه کان يختلف کبده، فلم لبث بعد ذلک الا ثلاثا حتي توفي;
حسن بن علي عليہ السلام کو بارھا زہر ديا گيا مگر اس کا کوئي خاطر خواہ اثر نہ ہوا ليکن آخري بار زہر نے ان کے جگر کو ٹکڑے ٹکڑے کر ديا کہ جس کے بعد وہ تين دن سے زيادہ زندہ نہ رہ سکے -
source : www.tebyan.net