گافسوس کا مقام ہے کہ گذشتہ دوصديوں سے زيادہ عرصے کے دوران مغربي سامراجي طاقتوں نے اسلامي ملکوں پر تسلط پر جما کر اپني زندگي کي روش کو بہت زيادہ رواج ديا اور يہ مسئلہ ان ملکوں ميں بہت سي برائيوں کے وجود ميں آنے کا سبب بنا - ايراني مفکر استاد رحيم پور ازغدي اس سلسلے ميں کہتے ہيں " اسلامي ملکوں کے لئے مغربي ليبرل ڈموکريٹس کا اہم ترين کارنامہ وہي سيکولر فکر ، يعني معاشرے سے دين کو خارج کرنا تھا - يہ واقعات جو گذشتہ 200 برسوں کےدوران مغرب ميں رونما ہوئے اور ان کے نتائج سے عالم اسلام بھي متاثر ہوا سب اسي فکر کي بنياد پر وجود ميں آئے اور آگے بڑھے -مغرب بہت جلد اس نتيجے پرپہنچ گيا کہ اپني قيادت و اقتدار کے تحفظ کے لئے اپني زندگي کي روش کو معاشرے ميں پھيلائے اور اس کام کے لئے اس نے تمام تر ہتھکنڈوں خاص طور پر فن اور آرٹ سے استفادہ کيا اور کررہا ہے -
جناب رحيم پور ازغدي سيکولر طرز زندگي کي ترويج کےلئے مغرب کي جانب سے استعمال کئے جانے والے حربوں اور طريقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہيں " سيکولر عناصر نے ذرائع ابلاغ کے ذريعے کے پروپگنڈہ کيا ، اور فلم ، ڈرامے ، مياں بيوي کے درميان باہمي تعلقات ، سماجي ، شہري اور گھريلوروابط کے ذريعے پيش کي جانے والي روش، رفتہ رفتہ ہمارے لئے آئيڈيل بن گئي -ان ڈيڑھ سو برسوں ميں افسوس کہ مسلمانوں نے اپنے اقتدارکا مظاہرہ کرنے کي قوت کھو دي جبکہ ايک زمانے ميں اسلامي تمدن ہي پوري دنياکےلئے معيار اور آئيڈيل ہوتا تھا - گذشتہ ڈيڑھ سو برسوں ميں مسلمان کمزور اور مزيد کمزور ہوتے چلے گئے يہاں تک کہ بيسويں صدي کے آغاز سے پورا عالم اسلام کے اکثر ممالک ، کم و بيش مغرب کے زير تسلط اور مغربي افواج کے زير کنٹرول آ گئے -
مسلمانوں کے درميان مغربي زندگي کے رواج پانے کا ايک سبب امريکہ اور يورپ کي سائنسي اورصنعتي ترقي ہے - مغرب ايک ترقي يافتہ زندگي پيش کرنے ميں کوشاں ہے اور اس نے اقتصادي و سائنسي ترقي کے ذريعے مختلف معاشروں کےافراد کو حيرت ميں ڈال ديا ہے - يہ کاميابياں اس بات کا باعث بني ہيں کہ بہت سے يہ تصور کرنے لگيں کہ مغربي باشندوں کي زندگي ان کے طرز زندگي سے زيادہ بہتر ہے -( جاري ہے )
source : www.tebyan.net