اس شجاعت کے پيکر کي ولادت باسعادت کے موقع پر جب اسم مبارک کي بات آئي تو تاريخ گواہ هے کہ سيدہ زينب کي ولادت ہجرت کے پانچويں سال ميں جمادي الا وليٰ کي پانچ تاريخ کو هوئي اور آپ اپنے بھائي حسين عليہ السلام کے ايک سال بعد متولد هوئيں جس وقت فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہا اس گوہر ناياب کو اپنے ہاتھوں پر اٹھائے هوئے دل کے اندر اس کي آنے والي زندگي کے چمن کو سجائے رسول اللہ (ص)کي خدمت ميں حاضر هوئيں اورعرض کي کہ اے بابا اس بچي کا نام تجويز فرمائيں ،روايت کي گئي کہ جس وقت جناب زينب بنت علي ابن ابيطالب عليہم السلام کي ولادت با سعادت هو ئي تو رسول اللہ(ص)کو ولادت کي خبر دي گئي آپ بہ نفس نفيس فاطمہ الزہرا عليہا السلام کے گھر تشريف لائے اور فاطمہ زہرا سے فرمايا اے ميري بيٹي ،اپني تازہ مولودہ بچي کو مجھے دو پس جب کہ شہزادي نے زينب بنت علي عليہمالسلام کو رسول اکرم (ص)کے سامنے پيش کيا تو رسول اللہ (ص)نے زينب کو اپني آغوش ميں ليکر بحکم خدااس بچي کانام زينب رکھا اس لئے کہ زينب کے معني هيں باپ کي زينت جس طرح عربي زبان ميں ”زين “معني زينت اور ”اب“معني باپ کے هيں يعني باپ کي زينت هيں ،اپنے سينہ اقدس سے لگا ليا اور اپنا رخسار مبارک زينب بنت علي(ع) کے رخسار مبارک پر رکھ کر بلند آواز سے اتنا گريہ کيا کہ آپ کے آنسوں آپ کي ريش مبارک پر جاري هو گئے فاطمہ زہرا نے فرمايا اے بابا جان آپ کے رونے کا کيا سبب هے اے بابا آپ کي دونوں آنکھوں کو اللہ نے رلايا نهيں هے ؟تو رسول اللہ (ص) نے فرمايا اے ميري بيٹي فاطمہ آگاہ هو جاۆ کہ يہ بچي تمہارے اور ميرے بعدبلاۆں ميں مبتلاهوگي اور اس پر طرح طرح کے مصائب پڑيں گے پس يہ سن کر فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہانے بھي گريہ کيا اور پھر فرمايا اے بابا جان جو شخص ميري اس بيٹي اور اس کے مصائب پر بکاکرے گا تو اس کو کيا ثواب ملے گا ؟ تورسول اللہ نے فرمايا اے ميرے جگر کے ٹکڑے اور اے ميري آنکھوں کي ٹھنڈک ، جو شخص زينب کے مصائب پر گريہ کنا هوگا تو اس کے گريہ کا ثواب اس شخص کے ثواب کے مانند هوگا جو زينب کے دونوں بھائيوں پر گريہ کرنے کا هے- -صلوات[2] ( جاري ہے )
source : tebyan