رآن ايک مکمل کتاب ہے اور انسان کي رہنمائي کے ليۓ اس کتاب ميں قيامت تک کے ليۓ ہر طرح کي رہنمائي موجود ہے - انسان کو بہتر زندگي گزارنے کے ليۓ قرآن کي سمجھ بوجھ ہوني چاہيۓ اور اس علم کي آگاہي کے ليۓ انسان کو کوشش کرنا چاہيۓ - اھل بيت عليھم السلام کويہ امتياز حاصل ہےکہ ان کے پاس علم قرآن ہے اور اگر کسي کو علم قرآن حاصل کرنا ہوتواسے در اھل بيت عليھم السلام پرآنا ہو گا- قرآن مجيد کى بے شمار آيات ہيں جو اھل بيت اطہارعليہم السلام کے فضائل و مناقب کے گرد گھوم رہى ہيں اور انہيں حضرات معصمومين عليہم السلام کے کردار کے مختلف پہلووں کى طرف اشارہ کر رہى ہيں بلکہ بعض روايات کى بنا پر تو کل قرآن کا تعلق ان کے مناقب، ان کے مخالفين کے نقائص ومثالب، ان کے اعمال و کردار اور ان کى سيرت و حيات کے آئين و دستور سے ہے -
علماء حق نے اس سلسلہ ميں پورى پورى کتابيں تاليف کى ہيں اور مکمل تفصيل کے ساتھ آيات اور ان کى تفسير کا تذکرہ کيا ہے ليکن اس کام پر صرف ايک اقتباس درج کيا جا رہا ہے تاکہ اردو داں طبقہ کے ذھن ميں بھى يہ آيات اور ان کے حوالے رہيں اور زير نظر کتاب کى عظمت و برکت ميں اضافہ ہو جائے-
1- ”اھدنا الصراط المستقيم“ (خدايا ہميں صراط مستقيم کى ہدايت فرما)- يہ محمد و آل محمد کا راستہ ہے-(شواہد التنزيل ج/1ص/51)
2- ” ھديً للمتقين الذين يومنون بالغيب“ (قرآن ان متقين کے لئے ہدايت ہے جو غيب پر ايمان رکھتے ہيں) (بقرہ/2-3)
يہ ان مومنين کا ذکر ہے جو محبت قائم آل محمد پر قائم رہيں- رسول اکرم(ص)(ينابيع المودّة ص/443)
3- ”وبشر الذين آمنو و عملوا الصالحات ان لہم جنّات تجرى من تحتہا الانہار“-(بقرہ-25)
پيغمبر آپ صاحبان ايمان و عمل کو بشارت دے ديں کہ ان کہ لئے وہ جنّتيں ہيں جن کے نيچے نہريں جارى ہوگي- (شواہد التنزيل)
4- ”فتلقيٰ ادم من ربّہ کلمات فتاب عليہ“- (بقرہ-37)
آدم عليہم السلام نے پروردگار سے کلمات حاصل کرکے ان کے ذريعہ توبہ کي- (غاية المرام ص/393)
5- ”واذ قلنا ادخلواھذہ القرية فکلو منہا حيث شئتم رغداً و ادخلوا الباب سجّداً و قولوا حطة نغفر لکم خطٰيا کم“-(بقرہ- 58)
اھل بيت عليہم السلام کى مثال سفينہ نوح اورباب حطّہ کى ہے-پيغمبراکرم(ص)-(درمنثور،ج1) ( جاري ہے )
source : tebyan