اس کا نتيجہ بلا واسطہ خود عورتوں کي طرف لوٹے گايہي عام لطف نگاہ ہے کہ بعض مرد مختلف حيلے اور فريب کرتے ہيں اور معصوم اور سادہ لوح کو دھوکا ديتے ہيں ان کي عفت و آبرو کے سرمائے کو برباد کرديتے ہيں اور انھيں بدکاري تباہي کي وادي ميں ڈھکيل ديتے ہيں -
جب شوہر دار عورت ديکھے کہ اس کا شوہر دوسري عورتوں کے ساتھ آتا جاتا ہے اور عمومي مجالس اور محافل ميں ان سے ارتباط رکھتا ہے تو غالبا عورت کے غيرت کي حس اسے اکساتي ہے کہ اس ميں بدگماني اور سوء ظن پيدا ہوجائے اور وہ بات بات پر اعتراض شروع کردے ،بلا کسي وجہ عمدہ اورخوشحال زندگي کو خر اب و برباد بناکر رکھ دے گي اور نتيجہ ،جدائي اور طلاق کي صورت ميں ظاہر ہوگا يا اسي نا گوار حالت ميں گھر کے سخت قيد خانہ ميں زندگي گزار تے رہے گي اور قيد خانہ کي مدت کے خاتمہ کا انتظار کرنے ميں زندگي کے دن شمار کرتي رہے گي اور مياں ،بيوي دو سيپاہيوں کي طرح ايک دوسرے کي مراقبت ميں لگے رہيں گے -
اگر مرد اجنبي عورتوں کو آزادانہ ديکھ سکتا ہو تو قہر اً ان ميں ايسي عورتيں ديکھ لے گا جو اس کي بيوي سے خوبصورت اور جاذب نظر ہوں گي اور بسا اوقات زبان کے زخم اور سرزنش سے اپني بيوي کے لئے ناراضگي کے اسباب فراہم کرے گا اور مختلف اعتراضات اور بہانوں سے خوشحال و لطيف زندگي کو جلانے والي جہنم ميں تبديل کر دے گا -
جس مرد کو آزاد فکري سے کارو بار اور اقتصادي فعاليت ميں مشغول ہونا چاہئے جب آنے جانے ميں يا کام کي جگہ نيم عرياں اور آرائش کي ہوئي عورتوں سے ملے گا تو قہراً غريزہ جنسي سے مغلوب ہو جائے گا اور اپنے دل کو کسي دل ربا کے سپرد کر دے گا ،ايسا آدمي کبھي آزاد فکري سے کارو بار ميں يا تحصيل علم ميں مشغول نہيں ہو سکتا اور اقتصادي فعاليت ميں پيچھے رہ جائے گا اس قسم کے ضرر ميں خود عورتيں بھي شريک ہوگي اور يہ ضرر ان پر بھي وارد ہوگا -
اگر عورت پردہ نشيں ہو تو وہ اپني قدر و قيمت کو اچھي طرح مرد کے دل ميں بسا سکتي ہے اور عورتوں کے عمومي فوائد کو سماج کے لئے محفوظ کر سکتي ہے اور معاشرے کے نفع کے لئے قدم اٹھا سکتي ہے -
اسلام چوں کہ عورت کو معاشرے کا ايک اہم جزو جانتا ہے اور اس کي روش و سرگرمي کو معاشرے ميں موثر جانتا ہے لہٰذا اس سے يہ بڑي ذمہ داري لي گئي ہے کہ وہ پردے کے ذريعہ بدکاري اور بد چلن ہونے کے اسباب کو روک سکے اور قومي ترقي کے ساتھ عوامي صحت و سلامتي کے باقي رکھنے ميں مدد گار ثابت ہو- اسي لئے اسلام کي نمونہ اور مثالي خاتون نے جو وحي کے گھر کي تربيت يافتہ تھيں -عورتوں کے معاشرے کے متعلق اس قسم کے عقيدہ کا اظہار کيا ہے کہ عورت کي مصلحت اس ميں ہے کي وہ اس طرح سے زندگي بسر کريں کہ نہ انھيں اجنبي مرد ديکھ سکيں اور نہ وہ اجنبي مردوں کو ديکھيں-
source : tebyan