20 جمادی الثانی سن پانچ بعثت وہ مبارک و مسعود دن ہے کہ اسی دن کاشانۂ ہستی میں خداوند وحدہ لاشریک کی وہ کنیز رونق افروز عالم ہوئی جو محلّ اسرار ربّ العالمین اور مظہر جمال و کمال باری تعالیٰ ہے ۔ فخر موجودات ، رسول اسلام محمد مصطفی صلّی اللّہ علیہ و آلہ و سلم کی عزیز ترین ، یگانہ روزگار دختر ، ام المومنین حضرت خدیجۂ طاہرہ کی قیمتی ترین و پر افتخار ترین یادگار ، امیرالمومنین علی ابن ابی طالب کی مستحکم ترین پشتپناہ ، شریک و ہمسر اور گیارہ معصوموں کی ماں ، جو خود بھی عظيم الہی ذخیرہ اور اللّہ کی عظیم ترین حجتوں کی مخزن و معدن بھی ہے ، جو خود بھی تربیت محمدی کا معجزہ اور معجز نما نسل ائمہ کا مصدر و سرچشمہ بھی ہے ، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا عصمتوں کا نچوڑ ہیں جسے دست قدرت نے سورۂ کوثر کی صورت میں ڈھال کر اپنے محبوب ترین حبیب کے حوالے کیا ہے ۔ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا وحی کی مترنم زبان اور انسانیت کی وہ جاوداں کتاب ہیں کہ جس کی شکوہ و عظمت کو دیکھ کر انبیاء و مرسلین علیہ السلام دم بخود اور فخر کائنات رسول اسلام صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم نازاں و مفتخر ہیں اور ہمیشہ آپ کی زبان پر ”فداہا ابوہا“ کا فقرہ جاری رہا ہے ۔ حضرت فاطمہ زہرا عصمت و طہارت ، تقوی و عبادت ، صداقت و امانت ، تقدس و متانت ، رحمت و عطوفت ، ہدایت و تربیت ، عمل و خدمت ، قہر و مروت ، شجاعت و مظلومیت اور عشق و ولایت کا مظہر و دفتر ہیں ۔ آپ سب کو اس اکمل و اشرف خاتون جنت کا یوم ولادت مبارک ہو جس کو جبرئیل کے ذریعہ خدا نے فاطمہ ، رسول اسلام نے ”ام ابیہا“ قرآن نے” کوثر“ علی ابن ابی طالب نے نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد دوسرا ”رکن اسلام“ معصومین نے ”ام الائمہ“ اور اسلام نے” سیدۃ نساء العالمین من الاولین و الآخرین “ قرار دیا ہے۔
حد ادراک بشر سے ماوراء میں فاطمہ( س )
مصطفی کے واسطے حق کی عطا میں فاطمہ ( س)
طعنۂ ابتر کو سن کر احمد مختار نے
جو خلوص دل سے مانگی وہ دعاہیں فاطمہ( س)
آفتاب دیں نبی ہیں ماہتاب دیں علی( ع )
اور ان دونوں چراغوں کی ضیا ہیں فاطمہ (س)
مدح کرتا ہے خدا تعظیم کرتے ہیں رسول( ص )
دیکھئے قرآن و سنت میں کہ کیا ہیں فاطمہ( س)
عرش تک احمد گئے ہیں نور زہرا کے لئے
راز معراج رسول کبریا ہیں میں فاطمہ( س)
عالم امکاں میں ان سے ماسوا کوئی نہیں
ابتدا ہیں فاطمہ اور انتہا ہیں فاطمہ( س)
مختصر تاریخ ہے یہ مذہب اسلام کی
احمد مرسل بنا ہیں اور بقا ہیں فاطمہ( س)
نسل زہرا کے سبب باقی ہے نسل مصطفی ( ص )
سورۂ کوثر کا کامل معجزہ ہیں فاطمہ (س)
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے کسی کو فاطمہ سلام اللّہ علیہا سے زیادہ سچا سوائے ان کے باپ کے نہیں پایا اور خصائص فاطمیہ کی ایک روایت کے مطابق ان کے والد ابوبکر نے آپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا : ”انت معدن الحکمہ و موطن الہدی و الرّحمہ و رکن الدین و عین الحجۃ “
”آپ حکمت کا خزینہ، ہدایت و رحمت کا مرکز ، دین کی رکن و اساس اور خدا کی عین حجت و دلیل ہیں“ ۔
بحار کی روایت کے مطابق پیغمبر اسلام صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے فرمایا تھا : اے علی ، یہ میری بیٹی ہے جس نے اس کا احترام کیا میرا احترام کیا اور جس نے اس کی توہین کی گویا میری توہین کی ہے ۔ اور جب شادی کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام سے سوال کیا اے علی! تم نے فاطمہ کو کیسا پایا ؟ توحضرت علی علیہ السلام نے جواب دیا: ”خدا کی اطاعت و بندگی میں بہترین مدد گار“۔
صدیقه کبری
عصر حاضر کے مجدد اسلام رہبر کبیر حضرت امام خمینی(رہ) نے بجا طور پر فرمایا ہے : ”وہ تمام پہلو جو ایک عورت کے لئے اور ایک انسان کے لئے قابل تصور ہیں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا میں جلوہ گر ہیں ایک روحانی ملکوتی عورت ایک بہ تمام معنی انسان ، تمام نسخۂ انسانیت، تمام حقیقت زن ، تمام حقیقت انسان ، ایک خاتون جو اگر مرد ہوتی تواللّہ کا رسول نظر آتی ”۔ اور رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللّہ العظمی خامنہ ای فرماتے ہیں : ”حضرت فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا کے مقام و مرتبہ کا احترام اور تکریم خود ایمان ، تقوی، علم ،ادب ،شجاعت ،ایثار ، جہاد ، شہادت اور ایک جملہ میں مختصر کرکے کہا جائے تو تمام مکارم اخلاق کی عزت و تکریم ہے “۔ ”حضرت زہرا سلام اللّہ علیہا پیغمبر اسلام صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم اورحضرت علی ابن ابی طالب کی زندگیوں میں کسی نور کی مانند یوں درخشاں ہیں کہ آپ کی زندگي کو نمونہ و مثال قرار دے کر تمام مسلمان خواتین خود کو ان کے دریائے معرفت و کرامت سے فیضیاب کر سکتی ہیں “۔ معصومۂ عالم جناب فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا کی زندگی صرف اہل زمین کے لئے نہیں عرش والوں کے لئے بھی رشک و غبطے کا سبب تھی ، ملائکہ آپ کی خدمت پر افتخار اور آپ کے در کی گدائی پر مباہات کیا کرتے تھے نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کی بعثت سے آٹھ سال قبل ۔ 20 جمادی الثانی کی وہ بڑی ہی حسین و دل نواز سحر تھی، خدا کا رسول صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم عشق و محبت سے سرشار قلب و نگاہ کے ساتھ معبود حقیقی کی بارگاہ میں سر بسجود تھا ملیکۃ العرب ، ام المومنین خدیجۂ طاہرہ ایک خاص کیفیت کے ساتھ کسی نو مولود کےلئے سراپا چشم انتظار تھیں اور کچھ ہی دیر میں خانۂ کعبہ کے جوار میں مکۂ معظمہ کا ایک حسین ٹکڑا یعنی عشق و محبت سے معمور رسول اسلام کا پاکیزہ گھر، نور میں غرق ہوگیا اور پوری کائنات گنگنا اٹھی ”خانۂ محمد صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم میں زیست مسکراتی ہے “ ۔
اے خدیجہ آپ کو یہ قابل افتخار بیٹی مبارک ہو جس کی پیدائش کی خدمات انجام دینے کے لئے حضرت ابراہیم خلیل اللّہ کی بیوی سارہ ، موسی عمران کی بہن کلثوم، عیسی دوراں کی ماں مریم اور زن فرعون حضرت آسیہ کو خدا نے عرش سے فرش پر بھیجا اور تہنیت و تبریک کے لئے اس کے مقرب ملائکہ نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ خانہ رسول صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم میں جناب فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا کیا آئیں عورت کو ایک نئی زندگی مل گئی جاہلی اوہام و خرافات میں گرفتار معاشرے کی زندہ در گور کر دی جانے والی بیٹیوں کی قسمت جاگ اٹھی ، دنیا کی بے جان اشیاء کی مانند بازاروں میں بیچ دی جانے والی یا شوہر کی موت کے بعد دوسرے اثاثوں کی مانند میراث میں تقسیم کردی جانے والی بیوی کو ماں کا وقار ، آدمیت و انسانیت کا درجہ اور معاشرے میں اعلیٰ حیثیت حاصل ہو گئی ۔ فاطمہ سلام اللّہ علیہا خورشید کی مانند درخشاں ہوئیں اور پوری دنیا کو محبت و آشتی کی روشنی اور عشق و سرور کی گرمی عطا کردی۔ نگاہوں میں وہ دلنواز منظر مجسم کیجئے : جناب فاطمہ زہرا سلام اللّہ علیہا نبی اکرم صلی اللّہ علیہ و آلہ و سلم کی آغوش میں تشریف فرما ہیں عشق و محبت سے لبریز نگاہیں بیٹی کے معصوم چہرے پرجمی ہوئی ہیں بچی کے ننھے ننھے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر بوسہ دیتے ہوئے حضرت فرماتے ہیں :” فاطمہ ایک پھول ، ایک کلی یا ایک شگوفہ ہے “۔
source : tebyan