اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

فیسبوکی اور وٹس ایپی فقہاء

جناب قدیم چائنا کا ایک واقعہ ہے کہ اسے پڑوسی سلطان یا بادشاہ کی طرف سے کئے جانے والے حملے میں بہت بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا، چائنہ کے عوام کی ایک بڑی تعداد ماری گئی، فوج میں افراد کی شدید
فیسبوکی اور وٹس ایپی فقہاء

جناب قدیم چائنا کا ایک واقعہ ہے کہ اسے پڑوسی سلطان یا بادشاہ کی طرف سے کئے جانے والے حملے میں بہت بھاری جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا، چائنہ کے عوام کی ایک بڑی تعداد ماری گئی، فوج میں افراد کی شدید قلت کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلان ہوا کہ ہر گھر سے ایک مرد جنگ کیلئے باہر آئے اور یہ حکم تمام طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیلئے یکساں تھا، لیکن دلچسپ اور درس آموز بات یہ ہے کہ چائنا کے اس وقت کے حکمران نے اعلان کیا کہ استادوں کو جنگ کرنے کی اجازت نہیں ہے، کیونکہ استاد جب تک زندہ ہیں قوم کتنی بھی تباہ ہوجائے، استاد اسے پھر سے اپنے پیروں پر کھڑا کرسکتے ہیں۔ لہذا استادوں کی حفاظت سرزمیں کی حفاظت کے مترادف سمجھ کر استادوں کو جنگ سے روکنے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔ آج چائنا کی ترقی آپ کے سامنے ہے۔!

جیسے ہمارے پاکستان میں پوری قوم کو کچھ "خاص" افتخارات حاصل ہیں، مثلاً ہم نجی چینلز پر آنے والے جھوٹے اینکرز سے سیاست کی "سچائی" لیتے ہیں، مہنگے کرتے پہن کر ٹی وی پر آنے والے ایک بدتمیز انسان سے دین اور ادب لیتے ہیں، ایک کرکٹر کو انقلابی لیڈر مانتے ہیں، کینیڈا سے "برآمد" کئے ہوئے ایک شہری کو اسلام آباد کی سردی میں پرسکون کنٹینر میں بٹھا کر خود اپنے بچوں سمیت ٹھنڈی سڑک پر بیٹھ کر، اس لیڈر کو غریبوں کیلئے مسیحا سمجھ کر اس کی شان میں نعرے لگاتے ہیں۔ اسی طرح ہمارے پاکستانی شیعہ بھی دنیا کے بقیہ شیعوں سے کچھ زیادہ "افتخارات" کے حامل ہیں۔

پاکستانی شیعوں کا سب سے بڑا کارنامہ ہے وافر مقدار میں مجتہد، عالم اور فقیہ پیدا کرنا! جی جی میں جھوٹ نہیں بول رہا، آپ فیسبوک پر چلے جائیں یا واٹس ایپ کے کسی مذہبی شیعہ گروپ میں شامل ہوجائیں، آپ کو معلوم ہوگا کہ دنیا کے مجتہد، عالم، شیخ الحدیث، فقیہ وغیرہ ہماری قوم کے "فیسبوکی فقہاء" کے سامنے پانی بھرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان فیسبوکی فقہاء نے ثابت کیا ہے کہ علم حدیث، علم فقہ، علم منطق اور علم اصول وغیرہ ان کے سامنے کچھ نہیں بیچتے، ان علوم کے حصول کیلئے لازمی نہیں کہ اپنی ساری زندگی کتاب خانوں اور مدرسوں میں گذار دی جائے، بس انٹرنیٹ کافی ہے۔ کسی بھی چیز کو حرام قرار دینا ہو یا حلال، کسی رسم کو بدعت کہنا ہو یا کسی بدعت کو عبادت، یہ فیسبوکی فقہاء آپ کو حدیث سے ثابت کر دیں گے، اور ہاں ان کیلئے ایک آده حدیث ہی کافی ہوتی ہے، کسی چیز کے حلال یا حرام ہونے کیلئے۔ بس حدیث لی، کمپیوٹر پر ڈیزائن کی اور لیجیئے فتویٰ اور اپنا باقی ٹائم اپنی جاب پر لگا کر بچوں کا پیٹ پالیئے۔ لیجیئے فقہ کو اتنا آسان بنا دیا! خوامخواہ یہ مولوی لوگ اپنی زندگیاں مدرسوں اور کتاب خانوں میں تحقیق کر کر کے ضائع کرتے ہیں۔ عجب!

یہ فیسبوکی فقہاء، مجتہدین کے خلاف ہیں، تقلید کی کیا ضرورت ہے بھائی، جب فقہی مسائل کا حل ہم خود نکال سکتے ہیں تو تقلید کیوں کریں؟ اچھا سوچنے کی بات یہ ہے کہ ان صاحبان کو فقہاء نہیں پسند، مجتہدین نہیں پسند تو پھر یہ جو علم لیتے ہیں وہ کہاں سے لیتے ہیں؟ کتابیں تو ساری فقہاء و مجتہدین نے لکھی ہیں، ذاکروں نے ملنگوں نے تو لکھیں نہیں۔ یہ لوگ حسین حسین (ع) کرتے ہیں، اہل بیت (ع) سے محبت کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن ان سے کوئی پوچھے آپ تک یہ کربلا، یہ غدیر، یہ مباہلہ، یہ۔۔۔۔ کیسے پہنچے؟ علماء کی لکھی ہوئی کتابوں کے ذریعے ہی نا؟ صاحبِ اصول کافی کی بات کرتے ہیں کیا ملنگ تھے؟ کتب اربعہ میں سے دو کتب کے جامع طوسی (رہ) ملنگ تھے؟ شیخ صدوق (رہ) باوا تھے؟ شہید اول ذاکر تھے؟ شہید ثانی، شہید ثالث یہ سب علامہ مجلسی (رہ)۔۔۔۔ کوں تھے بھائی یہ سب؟ آپ کیوں ان کی بات کو معتبر سمجھتے ہو؟ اس دور کے فقہاء صحیح آج کل کے سارے فقہاء غلط یہ کیوں؟ آپ بیشک مجتہدیں و فقہاء کو معتبر نہ مانو، لیکن اگر ایسا کرتے ہو تو ان کی کتابیں بھی غیر معتبر سمجھ کر پھینک دو اور اپنی کتابیں لاؤ، جو فقہاء نے نہ لکھی ہوں۔

دنیا کے شیعہ ایک طرف، ہم پاکستانی ایک طرف۔ پوری دنیا کے شیعوں کو علی (ع) سے محبت نہیں، صرف پاکستانیوں کو ہے کہ نماز میں بھی شھادت ثالثہ پر بحث کرتے ہیں، پوری دنیا کے شیعہ سادات کی بے حرمتی کرتے ہیں کہ کہتے ہیں کہ سید زادی کا غیر سید سے نکاح جائز ہے، صرف یہ چند لوگ اور ان کے استاد ذاکرین سادات کا احترام کرتے ہیں کہ سید زادی سے نکاح حرام سمجھتے ہیں۔ یہ من گھڑت عقائد میں سب شیعوں سے پیش پیش، اس لئے رسوائی میں بھی پوری دنیا کے شیعون کے علمبردار ہیں!

تاریخ گواہ ہے کہ تقلید وہ مورچہ ہے، جس سے اسلام دشمن کو ہمیشہ پسپا کیا گیا اور تشیع پر کسی دشمن کو میلی آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرآت نہ ہوئی۔ دور نہ جائیں 1920ء کا عراقی انقلاب دیکھ لیں۔ عظیم مجتہد آقای شیرازی (رہ) کی قیادت میں عراقی عوام نے برطانیہ جیسے اس دشمن کو چنے چبا دیئے، جس نے آدھی دنیا پر اپنا قبضہ جما رکھا تھا، شیعہ فقیہہ اعظم کی قیادت کے سامنے اسے منہ کی کھانی پڑی، پھر 1979ء میں ایران کا انقلاب دیکھیئے، پھر لبنان اور شام میں حزب اللہ کی کامیابی دیکھیئے، سعودی عرب میں شیخ نمر۔ بحریں، یمن، ہر جگہ شیعہ سرخرو ہیں، حتیٰ ہندوستان میں بھی شیعوں پر انگلی اٹھانے کی ہمت نہیں ہوتی دشمن کو۔  پھر ہم کیوں مر رہے ہیں؟ ہم کیوں روز جنازے اٹھا رہے ہیں؟ کیوں ہماری عبادتگاہوں کو بمب سے اڑایا جاتا ہے؟ کیوں ہمیں بسوں سے اتار اتار کر مارا جاتا ہے؟ کیوں..

ہمیں شرم آنی چاہیئے ۔۔۔ ہاں میں لکھ رہا ہوں یہ لفظ ہمیں شرم آنی چاہیئے، جب ہم ماتم کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ یہ ہاتھ ہمارے سینے پر نہیں یزید کے منہ پر طمانچہ بن کر لگتا ہے! واہ! کیا کہنے ہیں! جی جی جناب بیشک یزید آپ کے طمانچے کھا کھا کر کمزور ہوگیا ہے، ڈر گیا ہے، اپنی بل میں چھپ گیا ہے، یہ آپ کے تماچوں کا ہی تو اثر ہے کہ کراچی سے لے کر کوئٹہ تک نہ کوئی آپ کا شیعہ مارا جاتا ہے، نہ آپ کے ڈاکٹرز چن چن کر مارے جاتے ہیں، نہ عالم، نہ طلباء، نہ وکلاء، نہ جوان، نہ کسی امام بارگاہ پر فائرنگ، نہ کسی جلوس میں دھماکہ ہوتا ہے، آپ نے طمانچے مار مار کر یزید کو نابود کر دیا ہے... جی جی آپ کے طمانچوں کے کیا کہنے! افسوس لکھوں تو کیا لکھوں! میرے بھائی یہ طمانچوں کا دعویٰ وہ کریں جن کی عزت، آبرو، چار دیواری، عبادتگاہیں محفوظ ہوں، جو دشمن کو منہ توڑ جواب دے چکے ہوں اور دے رہے ہوں۔ آپ مر رہے ہیں روز جنازے اٹھا رہے ہیں اور دعویٰ طمانچوں کا..

حل کیا ہے؟ حل ہے اخلاقی اقدار اور اخلاقی اقدار حقیقی استادوں سے ہی مل سکتے ہیں. استادوں کا انتخاب، علم لینے کے ذرائع کا درست انتخاب، اور علم والوں کا ادب اور ان کی فرمانبرداری! علم والے کا ادب ہم میں نہیں ہوگا تو بھائی با ادب با نصیب بے ادب بےنصیب کی مصداق ہم بھی رسوا ہوتے رہیں گے۔ عزاداری یزید کے منہ پر طمانچہ بن کر تب لگے گی، جب عزادار علم و اقدار کا مالک ہوگا. پوری دنیا میں شیعہ اس لئے سرخرو ہیں کہ ان کو مرجیعیت کی صورت میں مرکزیت حاصل ہے، ایک ہی پلیٹ فارم ہے، علم بھی وہیں سے لیتے ہیں، ہدایت بھی وہیں سے، رہبری بھی وہیں سے، فتویٰ بھی وہیں سے، چپ رہنے کے احکام بھی وہیں سے، لڑنے کے احکام بھی وہیں سے۔ آپ نے استادوں کی اہمیت کو سمجھ لیا تو دشمن آپ سے ڈرے گا کیونکہ دشمن علم والوں سے ڈرتا ہے جاہلوں سے نہیں۔

تحریر: محمد زکی حیدری


source : abna
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عظمت صديقہ طاہرہ زينب کبريٰ
دعائے استقبال ماہ رمضان
تلاوت قرآن کی شرائط
توبہ'' واجب ِفور ی''ہے
حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
شرک اور اس کی اقسام
فرامین مولا علی۳۷۶ تا ۴۸۰(نھج البلاغہ میں)
اھداف عزاداری امام حسین علیه السلام
انسانیت بنیاد یا عمارت
اخلاق ،قرآن کی روشنی میں

 
user comment