ہمارا عقیدہ ہے کہ قرآن کریم پیغمبر اسلام کا سب سے بڑا معجزہ ہے اور یہ فقط فصاحت و بلاغت ،شیریں بیانی اور معنی کے رسا ہونے کے اعتبار سے ہی نہیں بلکہ دیگرپہلوؤں سے بھی معجزہ ہے ۔ ان تمام پہلوؤں کی شرح عقائد وکلام کی کتابوں میں مفصل طریقہ سے بیان کر دی گئی ہے۔
اسی وجہ سے ہمارا عقیدہ ہے کہ دنیا میں کوئی بھی قرآن کا جواب نہیں لا سکتا یہاں تک کہ لوگ اس کے ایک سورہ کے مثل سورہ نہیں لا سکتے۔ قرآن کریم نے ان لوگوں کو جو اس کے کلام خدا ہونے کے بارے میں شک و تردد میں مبتلا تھے کئی مرتبہ اپنے مقابلہ کی دعوت دی مگر وہ ا س کے مقابلہ کی ہمت نہ کرسکے
(قل لئن اجتمعت الانس والجن علیٰ یاٴتوا بمثل ہٰذا القرآن لا یاٴتون بمثلہ ولوکان بعضہم لبعض ظہیراً)
اے رسول کہہ دو کہ اگر جن و انس مل کراس بات پر متفق ہو جائیں کہ قرآن کے مانند کوئی کتاب لے آئیں تو بھی اس کے مثل نہیں لا سکتے ،چاہے وہ اس کام میں ایک دوسرے کی مدد ہی کیوں نہ کریں
(وان کنتم فی ریب مما نزلنا علیٰ عبدنا فاٴتوا بسورة من مثلہ وادعوا شہدائکم من دون الله ان کنتم صادقین)
اگر تمھیں اس کلام کے بارے میں کوئی شک ہے جس کو ہم نے اپنے بندے (رسول) پر نازل کیا ہے تو اس کے جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ اور الله کے علاوہ تمھارے جتنے بھی مددگار ہیں سب کو بلا لو اگر تم سچے ہو۔
ہمارا عقیدہ ہے کہ جیسے جیسے زمانہ گزرتا جا رہا ہے ویسے ویسے قرآن کے اعجاز کے نکات پرانے ہونے کے بجائے اور زیادہ روشن ہوتے جا رہے ہیں اور قران کی عظمت تمام دنیا کے سامنے روشن و آشکار ہو رہی ہے۔
امام صادق علیہ السلام نے ایک حدیث میں فرمایا ہے کہ
” ان الله تبارک وتعالیٰ لم یجعلہ لزمان دون زمان ولناس دون ناس فہو فی کل زمان جدید وعند کل قوم غض الیٰ یوم القیامة“
یعنی الله نے قرآن کریم کو کسی خاص زمانہ یا کسی خاص گروہ سے مخصوص نہیں کیا ہے اسی وجہ سے یہ ہرزمانہ میں نیا اور قیامت تک ہر قوم کے لئے تر و تازہ رہے گا۔
source : tebyan