محمد بن اسماعیل بن بزیع اور سلیمان بن جعفر کہتے ہیں کہ ہم امام رضا علیہ السلام کے پاس گئے جبکہ امام رضا علیہ السلام سجدئہ شکر میں تھے اور امام رضا علیہ السلام کا سجدہ ذرا لمبا ہوگیا۔ پھر امام رضا علیہ السلام نے سجدہ سے سر اٹھایا۔ ہم نے عرض کی: آپ نے سجدہ کو لمبا کردیا؟ آپ نے فرمایا: جو کوئی بھی سجدئہ شکر میں یہ دعا پڑھے تو اُس شخص کی طرح ہے جس نے رسولِ خدا کے ساتھ جنگ ِ بدر میں تیر اندازی کی ہو۔
اے خدا ! لعنت کر اُن دو اشخاص پر جنہوں نے تیرے دین کو بدلا اور تیری نعمت میں تغییر کیا۔ تیرے پیغمبر پر تہمت لگائی اور تیری شریعت کی مخالفت کی۔ تیر ے راستے سے لوگوں کو روکا۔ تیری نعمتوں کا انکار کیا۔ تیرے کلام کو رد کیا اور قبول نہ کیا۔ تیرے رسول کے ساتھ مذاق و تمسخر کیا۔
تیرے رسول کے بیٹے کو قتل کیا ۔ تیری کتاب میں تحریف کی۔ تیری آیات کا انکار کیا اور تیری آیات کا مذاق اڑایا۔ تیری عبادت سے تکبر کیا۔ تیرے اولیاء کو قتل کیا۔ اپنے آپ کو اُس جگہ پر قرار دیا جس کے وہ اہل نہ تھے۔ لوگوں کو آلِ محمدکی مخالفت پر اُکسایا۔
اے خدا! ان دو افراد پر لعنت کر، ایسی لعنت جو پے در پے ہو اور ختم نہ ہونے والی ہو۔ ان کو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اس حال میں جہنم میں داخل کر کہ اُن کی آنکھیں اندھی ہوں۔ اے پروردگار! ہم ان دونوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت اور تبرا کرنے کے ذریعے سے تیرا قرب چاہتے ہیں۔
اے خدا! امیرالموٴمنین علیہ السلام کے قاتلوں اور حسین ابن علی اور فاطمہ علیہم السلام تیرے رسول کی بیٹی کے بیٹے کے قاتلوں پر لعنت کر۔ اے اللہ! ان دوپر پے در پے عذاب، ہمیشہ رہنے والی رسوائی اور ختم نہ ہونے والی ذلت اور پستی کے اوپر پستی مقرر فرما۔
اے خدا! ان دو کو آگ میں ڈال اور اپنے دردناک عذاب میں سرنگوں فرما۔ خداوندا! ان دوکو اور ان کی اتباع کرنے والوں کو اندھی آنکھوں کے ساتھ جہنم میں داخل فرما۔
اے اللہ! ان کے اجتماع کو متفرق اور ان کے کام کو جدا جدا کر۔ ان کے اتفاق میں اختلاف پیدا فرما۔ان کی جماعت کے ٹکڑے ٹکڑے کردے۔ ان کے اماموں پر لعنت اور ان کے پرچم کو سرنگوں فرما۔ان کے درمیان دشمنی پیدا کر اور ان میں سے کسی کو بھی زندہ نہ چھوڑ۔
اے پروردگار! ابوجہل اور ولید پر لعنت کر۔ ایسی لعنت جو پے در پے اور ہمیشہ جاری رہنے والی ہو۔ اے خدا! ان دوپر لعنت فرما۔ ایسی لعنت کہ ان دوپر مقرب فرشتہ، ہر نبیِ مرسل اور ہر ایسا موٴمن کہ جس کے دل کو ایمان کیلئے آزمایا ہو، ان پر لعنت کرے۔
اے خدا! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اہل جہنم اُس لعنت سے تیری پناہ مانگیں۔ اے اللہ! ان دو پر ایسی لعنت فرما کہ اُس کا کسی کے ذہن میں تصور بھی نہ آیا ہو۔ ان دوپر باطن اور ظاہر میں لعنت کر۔ان کو بڑا عذاب دے۔ ان کی بیٹیوں، ان کی اتباع کرنے والوں اور ان کے دوستوں کو ان کے ساتھ شریک کر۔ بے شک تو دعا کو سننے والا ہے۔اُس کی تمام آل پر درود بھیج۔(مہج الدعوات:۲۵۷)۔
دعا
تمام تعریفیں تیرے لئے ہیں۔ اگر میں نے تیری اطاعت کی، میرے لئے کوئی دلیل و برہان نہیں ہے، اگر میں نے تیری نافرمانی کی۔تیرے احسان اور بخشش میں اور میرے علاوہ کوئی بھی اختیار اور تصرف کا حق نہیں رکھتا۔ اگر میں نے گناہ کیا تو کوئی عذر اور بہانہ میرے پاس نہ ہوگا اور جو کچھ خیر مجھ تک پہنچتی ہے، وہ تیری طرف سے ہے۔ اے کرم کرنے والی ذات موٴمن مردوں اور موٴمن عورتوں کو جو زمین کے مشرق و مغرب میں ہیں، معاف فرما۔(عیون الاخبار:ج۲،ص۲۰۵)۔
شکر کی ادائیگی
امام رضا علیہ السلام سے نقل ہے کہ آپ نے فرمایا کہ واجب نماز کے بعدشکر ادا کرنے کیلئے بندہ نمازِ واجب کے بجا لانے میں کامیاب ہوا ہے، سجدئہ شکر بجا لانا چاہئے اور اس سجدئہ شکر میں کم ترین چیز جو کہنی چاہئے، وہ یہ ہے کہ تین مرتبہ کہے:
"شکر صرف اللہ کیلئے ہے، شکر خاص اللہ کیلئے ہے، شکر صرف اللہ کیلئے ہے"۔(عیون الاخبار:ج۱، ص۲۸۱، علل الشرائع:ج۲، ص۴۹)۔
سجدہ شکر
سلیمان بن حفص نقل کرتا ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے میری طرف خط لکھا کہ سجدئہ شکر میں سو مرتبہ کہو:
"شکر و سپاس، شکروسپاس"۔ اگر چاہو تو یہ کہو:"معافی، معافی"۔(صدوق درفقیہ:ج۱،ص۳۳۲)۔
source : tebyan