حیاء؛ انسان میں ایک ایسی نفسیاتی حالت کا نام ہے جو برے اعمال کے ارتکاب سے انسان کو روکتی ہے۔
حیا کے بارے میں چار شرعی نکتے
۱: ایسے اعمال کا انجام دینا جو مومن بھائیوں کے درمیان شرم و حیا کے ختم ہو جانے کا باعث بنے، مکروہ ہے۔( فرھنگ فقہ، ج۳، ص۳۷۸)
۲: شرعی تکالیف کو انجام دینے میں شرم و حیا کوئی معنی نہیں رکھتی اور واجب کام کو ترک کرنے میں شرم و حیا شرعی عذر نہیں ہے۔ (اجوبۃ الاستفتائات، س۱۸۱)
۳: شرم و حیا، کی وجہ سے شرعی مسائل سے آگاہی حاصل نہ کرنا اور کسی سے سوال نہ کرنا شرعی عذر نہیں ہے۔ ( یعنی اگر کوئی شخص یا جوان شرم و حیا کی وجہ سے شرعی مسائل کے بارے میں کسی سے نہ پوچھے اور حرام کام یا گناہ کا مرتکب ہوتا رہے یہ چیز درست نہیں ہے شریعت میں شرم و حیا کوئی معنی نہیں رکھتی)۔ (وہی حوالہ)
۴: ایسے مستحق شخص کو جو شرم و حیا کی وجہ سے زکات لینے سے منع کرتا ہے مستحب ہے کہ اسے ہدیہ کے طور پر زکات دے دی جائے۔ (جواہر الکلام، ج۱۵، ص۳۲۴)
source : abna24