اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

یکم محرّم الحرام

بعض مورخین کے بقول ہجرت نبوی (ص) سے 6 سال قبل یکم محرم کے دن ، حضور اکرم (ص) اور آپ (ع) کے اصحاب و انصار کے بائیکاٹ کے لئے کفّار قریش نے معاہدہ کیا ۔ کفّار کے سرغنے اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے گھبرا گئے تھے ، اسی لئے انہوں نے اسلام کی تبلیغ کو روکنے اور مسلمانوں کو ستانے کے لئے ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس معاہدے کی ر
یکم محرّم الحرام

بعض مورخین کے بقول ہجرت نبوی (ص) سے 6 سال قبل یکم محرم کے دن ، حضور اکرم (ص) اور آپ (ع) کے اصحاب و انصار کے بائیکاٹ کے لئے کفّار قریش نے معاہدہ کیا ۔ کفّار کے سرغنے اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے گھبرا گئے تھے ، اسی لئے انہوں نے اسلام کی تبلیغ کو روکنے اور مسلمانوں کو ستانے کے لئے ان کا اقتصادی بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ اس معاہدے کی روسے ، کسی کو یہ حق حاصل نہیں تھا کہ  وہ مسلمانوں سے کسی قسم کالین دین کرے ۔ اس معاہدے کے تحت حضور اکرم (ص) اور آپ (ص) کے انصار واجبات تین سال تک مکے کے نزدیک ایک درے میں محصور رہے جسے شعب ابی طالب کہتے ہیں ۔ حضور اکرم (ص) اور مسلمانوں کو اس مدت میں سختیاں جھیلنی پڑیں ، لیکن آپ (ص) کے باوفا اصحاب نے اسلام کا دامن نہیں چھوڑا ، شعب ابی طالب میں محاصرے کے دوران ، پیغمبر اکرم (ص) کے عزیز چچا حضرت ابوطالب اور باوفا شریکۂ حیات حضرت خدیجۃ الکبری (ع) نے وفات پائی ۔ قریش کے بعض سردار جو مسلمانوں سے خونی رشتہ رکھتے تھے ، ان پر ڈھائے جانے والے مظالم سے نادم ہوگئے اور انہوں نے حضور اکرم (ص) اور مسلمانوں کا محاصرہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا لیکن جب وہ معاہدے کا متن دیکھنے گئے تو وہ انگشت بدنداں رہ گئے ، پوری تحریر کو سوائے خداوند عالم کے نام کے دیمک نے چاٹ لیا تھا ۔اس طرح مسلمانوں کا بائیکاٹ ہجرت سے تین سال قبل 15 رجب کو ختم ہوگیا ۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یکم محرم سنہ 19 ہجری قمری کو اسلامی لشکر نے مصر کو فتح کیا ۔ یہ سرزمین اس وقت رومی بادشاہت کے زیر قبضہ تھی اور اہل مصر رومی بادشاہوں کے ظلم و ستم سے تنگ آچکے تھے اور وہ دلی طور پر مسلمانوں کی کامیابی چاہتے تھے ۔ آخر کار اسلامی لشکر نے رومی فوج کو شکست دے کر مصر کے شہر یکے بعد دیگرے فتح کرلئے اور یہ ملک بھی اسلامی حکومت کے دائرے میں شامل ہوگیا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 یکم محرم سنہ 1011 ہجری قمری کو مشہور مسلمان عالم دین شیخ حسن بن زین الدین نے وفات پائی ۔ وہ عظیم مرجع تقلید شہید ثانی کے فرزند تھے ۔شیخ حسن 959 ہجری قمری میں جنوبی لبنان میں واقع شہر جیل عامل میں پیدا ہوئے تھے ۔انہوں نے بچپن سے ہی قرآن کریم اور دیگر دینی علوم حاصل کرنا شروع کئے ۔ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے وہ حوزہ علمیہ نجف اشرف گئے ۔ آپ نے قوی حافظے اور بھر پور صلاحیتوں کی بنا پر بہت جلدی دینی علوم پر عبور حاصل کرلیا ۔ انہوں نے متعدد کتابیں تحریر کیں ۔ ان کی مشہور ترین کتاب” معالم الدین و ملاذ المجتہدین “ہے ۔ اس کتاب کی وجہ سے وہ صاحب معالم کے لقب سے مشہور ہوئے


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

عبادت،نہج البلاغہ کی نظر میں
اخلاق کى قدر و قيمت
اسوہ حسینی
ائمہ اثنا عشر
فلسفہٴ روزہ
نہج البلاغہ اور اخلاقیات
عید مبعث اور شب معراج ، رحمت اللعالمین کی رسالت ...
عورت کا مقام و مرتبہ
سول اعظم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی اکلوتی ...
اطاعت و وفا کے پیکر علمدار کربلا کی ولادت با سعادت

 
user comment