زیارت عاشورا میں ہم کہتے ہیں: ﴿اشھدک انک قد اقمت الصلوة و آتیت الزکوة و امرت بالمعروف و نھیت عن المنکر﴾ جہاں پر یہ بات طے ہے کہ شہادت عام مفہوم میں یعنی گواہی کرنے وار ایک مادی اور قانونی موضوع کو ثابت کرنے کے معنی میں نہیں بلکہ ایک معنوی حقیقت اور ایک واقعیت کے اعتراف کے معنٰی میں آمریت ایک مقدس ہدف اور نصب العین اور معنوی علت و سبب کو بیان کرنے کے مضامین میں استعمال ہو رہی ہے۔ یعنی میں اس موضوع کو سمجھتا ہوں کہ اور یہ حقیقت کاملاً درک کر رہا ہوں کہ اسے امام آپ کا یہ قیام آپ کی یہ مسلحہ جد و جہد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے لئے تھی نہ کہ اہل کوفہ کی دعوت پر آپ نے اس مسلحہ جد و جہد کا آغاز فرمایا یا کسی اور سبب سے۔ ہاں اگر کربلا کے واقعات میں ہمیں کوئی دوسرا سبب نظر آتا ہے یا سمجھ میں کچھ باتیں ہمیں نظر آتی ہیں تو یہ سب اس اصل مشن (یعنی ظلم و فساد کے خلاف جہاد کرنا) تک پہنچنے کے لئے مقدمہ کے طور پر سامنے آتی ہے اور آپ کا اصل مشن یہ تھا کہ جس کی طرف ہم زیارت کے جملوں میں بھی اشارہ کرتے ہیں ﴿وجاہدت فی اللہ حق جھادہ﴾ کیا امام نے خدا کی راہ میں ایسا جہاد کیا جو جہاد کرنے کا حق تھا؟ خدا کی راہ میں جہاد کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ خدائی قوانین کو بچانے کے لئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی راہ میں جہاد کرنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ خدائی قوانین کو بچانے کے لئے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کو معاشرے میں رواج دیا جائے اور اس کے لئے اپنے جان و مال اور تمام خاندان کی قربانی بھی پیش کی جائے۔
source : tebyan