اردو
Thursday 28th of March 2024
0
نفر 0

روایات اسلامی میں ”صلہ رحم“ کی اہمیت

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : صلہ رحم کرنے سے عمر زیادہ ہوتی ہے اور اس کا ثواب سو شہیدوں کے ثواب کے برابر ہے ۔ صلہ رحم میں اجتماعی، نفسیاتی اوراخلاقی نتائج و ثمرات کے علاوہ معنوی اور اخروی ثمرات بھی پائے جاتے ہیں ، دینی تعلیمات میں قطع رحم (رشتہ داروں سے تعلق ختم کرنے)کو بُرا سمجھا جاتا ہے اوراس سے پرہیز کرنے کی تاکید کی گئی ہے ۔

اس بناء پر ہم اس مقالہ میں صلہ رحم اور اس سنت حسنہ کی اہمیت سے متعلق بعض روایات کو بیان کریں گے ۔

پڑوسیوں سے اچھا سلوک اور صلہ رحم کی پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی نصیحت

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ”معاذ بن جبل“ کو نصیحت فرمائی :تقوائے الہی اختیار کرو، سچ بولو، امانت میں خیانت نہ کرو، وعدہ وفا کرو، پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، صلہ رحم کرو اور یتیموں سے محبت کرو ۔ جب کسی سے ملاقات کرو توبلند آواز سے سلام کرو ، کسی کو اذیت مت دو، اپنے ایمان کو محکم کرو ، دین میں تحقیق کرو، قرآن میں غورو فکر کرو اور آخرت کو ہمیشہ یاد رکھو ، قیامت کے حساب سے ڈرواور موت کو بہت زیادہ یاد کرو اور مسلمانوں کو ناسزا نہ کہو وغیرہ (ارشاد القلوب ، ترجمہ سلکی، ج ۱، ص ۱۹۳) ۔

”معاذ“ کا نام ابوعبدالرحمن خزرجی ہے ، آپ پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے صحابی تھے جو مدینہ میں اسلام لائے تھے اور بیعت عقبہ میں موجود تھے اور ان کا شمار ان ستر لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) سے ملاقات کی تھی اور جنگ بدر میں آپ نے اس وقت شرکت کی جب آپ کی عمر ۲۱ سال تھی اورآپ نے دوسری تمام جنگوں میں شرکت کی ، آپ کا چہرہ خوبصورت، سفید اور سخی تھا ۔ ایک روز ”معاذ“ مقروض ہوگئے اور پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے ان کے مال کو بینچ کر ان کا قرض ادا کردیا ، پیغمبر (ص) نے فتح مکہ کے بعد ان کو یمن کا قاضی ، معلم قرآن اور فقہ بنا کر بھیجا ،جب وہ مدینہ واپس آئے توان کے پاس بہت سارا مال تھا ،لیکن خلیفہ دوم نے ان کے مال کو مصادرہ کرلیا ، اس کے بعد وہ شام چلے گئے اور ۱۸ ہجری میں ان کا انتقال ہوگیا ۔

امام موسی کاظم (علیہ السلام) اور صلہ رحم

امام (علیہ السلام) خوف سے اس طرح گریہ فرماتے تھے کہ آپ کے محاسن تر ہوجاتے تھے ، آپ سب لوگوں سے زیادہ صلہ رحم اور اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کرتے تھے ۔ راتوںمیں مدینہ کے غریب لوگوں کی دلجوئی کرتے تھے اور ان کے لئے پیسہ، آٹا اور خرما لے جاتے تھے اور ان کو یہ نہیں معلوم ہوتا تھا کہ یہ سب کس بزرگ کی طرف سے ان کے پاس آیا ہے (الارشاد ، ص ۵۷۵) ۔

ابوذر غفاری کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی سفارش

ابوذرکہتے ہیں : پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے مجھے سات چیزوں کی نصیحت کی : تنگدست اور غریب لوگوں سے دوستی، ثروتمند حضرات سے دوری، صلہ رحم، حق کے علاوہ کوئی بات اپنی زبان سے جاری نہ کروں، احکام الہی کو انجام دینے کیلئے دوسروں کو ملامت کرنے سے نہ ڈروں، اپنے سے چھوٹے لوگوں کا خیال رکھوں، اپنے سے اوپر والوں کی طرف توجہ نہ کروں، (یعنی تنگدست اور غریبوں کی زندگی کی حالت کو دیکھوں ، ثروتمند لوگوں کی حالت کو نہ دیکھوں) ۔”سبحان اللہ و لا الہ الا اللہ واللہ اکبر و لا حول ولا قوة الا باللہ العلی العظیم“کا ورد زیادہ کروں، کیونکہ تمام باقیات صالحات یہی ہیں (ارشاد القلوب ، ترجمہ سلگی، ج۱، ص ۱۵۹) ۔

صلہ رحم ،اہل ایمان کی ایک علامت

امیرالمومنین (علیہ السلام) نے فرمایا : اہل دین کی کچھ علامتیں ہوتی ہیں جن سے وہ پہچانے جاتے ہیں : سچ بولنا، امانتداری، وعدہ پورا کرنا، صلہ رحم، کمزورو پر رحم کرنا، عورتوں کے ساتھ کم معاشرت کرنا، خوش خلقی،خوش رفتار، علم کی پیروی اور اس چیز کی پیروی جو خداوندعالم سے نزدیک ہے (امالی شیخ صدوق، ترجمہ کمرہ ای، متن، ص ۲۲۱) ۔

صلہ رحم اور سکرات موت

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا : جو شخص یہ چاہتا ہے کہ خدا اس کی موت کو آسان کردے ، وہ صلہ رحم کرے ، اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرے اگر وہ ایسا کرے گا تو خداوند عالم اس کی روح کو آسانی سے قبض کرے گا اور زندگی میں فقر اور پریشان میں مبتلا نہیں ہوگا (امالی شیخ صدوق، ترجمہ کمرہ ای، متن، ص ۳۸۹) ۔

صلہ رحم اور شہید کا ثواب

رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اپنے رشتہ داروں کے پاس جائے اور ان کے ساتھ اپنے مال سے صلہ رحم کرے توخداوند عالم اس کو سو شہیدوں کا ثواب دے گا اور جو قدم بھی اٹھائے کا ہر قدم کے بدلے چالیس ہزار حسنہ لکھے گا اور چالیس ہزار گناہ محو ہوجائیں گے اور اس کو چالیس ہزار درجہ بلند کردیا جائے گا اور اس کی عبات ایسی ہے جیسے اس نے سو سال خدا کی عبادت کی ہو (امالی شیخ صدوق، ترجمہ کمرہ ای، متن، ص۴۲۲) ۔

تقوی اور صلہ رحم

امام رضا (علیہ السلام) نے فرمایا : خداوند عالم نے تین چیزوں کو دوسری تین چیزوں کے ساتھ حکم دیا ہے : خداوند عالم نے حکم دیا ہے کہ نماز پڑھو اور زکات دو ، پس جو بھی نماز پڑھے اور زکات نہ دے ،اس کی نماز قبول نہیں ہوگی ۔ خداوند عالم نے اپنے شکریہ کا والدین کے شکریہ کے ساتھ حکم دیا ہے (سورہ لقمان ، آیت ۱۴) پس جو بھی والدین کا شکریہ ادا نہ کرے اس نے خدا کا شکریہ ادا نہیں کیا ۔ خداوند عالم نے تقوائے الہی کا صلہ رحکم کے ساتھ حکم دیا ہے (سورہ نساء، آیت ۱) ۔ پس جو صلہ رحم نہ کرے وہ متقی نہیں ہے ۔

مقصود یہ ہے کہ ان تینوں احکام کو دو دو کرکے حکم دیا گیا ہے اور دونوں کے ادا کرنے کا وقت ایک نہیں ہے کیونکہ نماز پڑھنا اور زکات دینا ایک وقت میں ممکن نہیں ہے اور ان میں سے دونوں کا ایک وقت معین ہے ۔ (آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۴۳) ۔

صلہ رحم اور عمر کا زیادہ ہونا

حنان بن سدیر کہتے ہیں : ہم چھٹے امام (علیہ السلام) کی خدمت میں موجود تھے ،ہمارے ساتھ ”میسر“ (امام کے ایک دوسرے صحابی) بھی تھے ، وہاں پر ”میسر“ کے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحم کا تذکرہ آگیا ، امام (علیہ السلام) نے فرمایا : اے میسر ! کئی مرتبہ تمہاری موت تمہارے پاس آئی لیکن ہر مرتبہ تمہارے صلہ رحم کی وجہ سے واپس چلی گئی ، اگر چاہتے ہو کہ تمہاری عمر بڑھ جائے تو اپنے والدین کے ساتھ احسان کرو ۔ (آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۵۴) ۔

صلہ رحم کرو چاہے ایک سلام ہی کے ذریعہ کیوں نہ ہو

امیرالمومنین علی (علیہ السلام) نے فرمایا : اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رابطہ برقرار رکھو ، چاہے ایک سلام ہی کے ذریعہ کیوں نہ ہو ، کیونکہ خداوند عالم فرماتا ہے ”وَ اتَّقُوا اللَّہَ الَّذی تَسائَلُونَ بِہِ وَ الْاٴَرْحامَ “۔: اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی ۔(آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۶۰) ۔

امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا:یقینا رشتہ داروں کے ساتھ ارتباط اور نیک کام انجام دینے سے روز جزاء کا حساب آسان ہوجاتاہے اور انسان کو گناہوں سے دور کرتا ہے ،پس اپنے بھائیوں کے ساتھ صلہ رحم کرو اوران کے ساتھ نیکی کرو، چاہے ایک سلام ہی کے ذریعہ کیوں نہ ہو، اور سلام کا نیک جواب دو (تحف العقول ، ترجمہ حسن زادہ ، ص ۶۸۵) ۔

صلہ رحم ، چاہے ایک گھونٹ پانی کے ذریعہ ہی کیوں نہ ہو

رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : صلہ رحم کرو چاہے شربت کے پانی ہی کے ذریعہ کیوں نہ ہو، اور اس سے بہتر دوسروں کو اذیت دینے سے پرہیز کرو ۔ (آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۶۷) ۔

رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : والدین کے ساتھ نیکی اور صلہ رحم کرنے سے حساب آسان ہوجاتا ہے ،اس کے بعد آنحضرت (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے اس آیت کی تلاوت فرمائی : ”والذین یصلون ما امراللہ ․․․“ ۔ (آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۶۴) ۔

صلہ رحم اور خوش خلقی

چھٹے امام (علیہ السلام) نے فرمایا: صلہ رحم ، خوش خلقی،بخشش اور خوش دلی ہے ، صلہ رحم ، روزی کو زیادہ کرتا ہے او رموت کو پیچھے دھکیلتا ہے ۔ (آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۷۳۴) ۔

اولاد عبدالمطلب کو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی سفارش

چھٹے امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا : رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے تمام اولاد عبدالمطلب کو جمع کیا اور ان سے فرمایا : اے اولاد عبدالمطلب! بلند آواز سے سلام کرو، ،صلہ رحم کر، اور رات کو جب لوگ سو جائیں تو عبادت کرو،غریبوں کو کھانا کھلاؤ،اچھی باتیں کرو تاکہ سلامتی کے ساتھ بہشت میں جاؤ ۔ (آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۲۳) ۔

صلہ رحم اور اہل بیت (علیہم السلام) کی سیرت

امام صادق (علیہ السلام ) نے فرمایا : خداوندعالم نے تمہارے اوپر ہماری دوستی اور پیروی واجب کی ہے اور تم پر واجب کیا ہے کہ ہماری اطاعت کرو، آگاہ ہوجاؤ کہ جو بھی ہم میں سے ہے وہ ہماری پیروی کرے ، یہ بات جان لو کہ ہماری سیرت تقوی اور کوشش ہے ، اسی طرح ہماری سیرت یہ ہے کہ اچھے اور برے کی امانت کو ادا کرو، صلہ رحم کرو، مہمان نوازی کرو اور جس نے تمہارے حق میں غلط کیا ہے اس سے درگذر کرو ، جو بھی ہماری پیروی نہیں کرے گا وہ ہم میں شمار نہیں ہوگا ، اس کے بعد فرمایا : سفیہ نہ بنو کیونکہ تمہارے ائمہ سفیہانہ کام انجام نہیں دیتے (آداب معاشرت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۷۸) ۔

صلہ رحم اور امام صادق (علیہ السلام) کی خوشنودی

داؤد بن کثیر رقی نے کہا : میں امام صادق (علیہ السلام) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا ،اس سے قبل کہ میں کوئی بات کہوں ، آپ نے فرمایا : اے داؤد ! جمعرات کے روز تمہارے اعمال میرے سامنے لائے گئے ، تم نے جو اعمال انجام دئیے تھے ان میں سے تم نے اپنے چچازاد بھائی کے ساتھ صلہ رحم کیا تھا جس کی وجہ سے میں بہت خوش ہوا ․․․ داؤد کہتے ہیں کہ میرا چچا زاد بھائی ،اہل بیت (علیہم السلام) کا دشمن اوربہت خبیث انسان تھا ،میں نے سنا کہ اس کی مالی حالت اچھی نہیں ہے ،میں نے مکہ جانے سے پہلے کچھ مال اس کے پاس بھیج دیا ، جب میں مدینہ پہنچا تو امام جعفرصادق (علیہ السلام) نے پورا واقعہ مجھے سنایا (بحث امامت ، ترجمہ جلد ۱۶ ، بحار الانوار، ج ۱، ص ۲۵۰) ۔

صلہ رحم اور شیطان کی ممانعت

حضرت امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا : جب بھی تم میں سے کوئی عمل خیر یا صلہ رحم کرنا چاہے تو اس بات کی طرف متوجہ رہے کہ تمہارے داہنی طرف ایک شیطان رہتا ہے اور بائیں طرف دوسرا شیطان رہتا ہے ،اس بناء پر اس سے پہلے کہ شیطان تمہیں اس کام سے منصرف کرے تم فورا اس کو کام کو انجام دو (بحار الانوار، ترجمہ جلد ۶۷ و ۶۸ ، ج ۲، ص ۲۳۴) ۔

صلہ رحم کی چند خصوصیات

پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص کی تین سال عمر باقی رہ گئی ہو اور وہ صلہ رحم کرے تو خداوند عالم اس کی تیس سال عمر میں اضافہ کردیتا ہے اوراگر قطع رحم کرے اور اس کی عمر تیس سال ہو تو تین سال رہ جاتی ہے ،اس کے بعد آنحضرت (ص) نے اس آیت کی تلاوت فرمائی : ”یمحوا اللہ ما یشاء و یثبت و عندہ ام الکتاب “ ۔ صلہ رحم کی وجہ سے مملکت آباد اور عمر زیادہ ہوتی ہے ، اگر چہ اس زمانہ کے لوگ اچھے انسان ہی کیوں نہ ہو، صلہ رحم کی وجہ سے قیامت کا حساب آسان ہوجاتا ہے (زندگانی حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام)، ص ۱۳۸) ۔

صلہ رحم اور اس کا ثواب

تین خصلتیں ایسی ہیں جن لوگوں میں وہ پائی جاتی ہیں جب تک وہ اس دنیا میں گرفتاری اور پریشانیوں میں مبتلا نہیں ہوتے ان کو موت نہیں آتی: ۱۔ ستم ۔ ۲۔ رشتہ داروں سے تعلقات ختم کرنا ۔ ۳۔ جھوٹی قسم جو کہ خداوند عالم سے جنگ ہے ۔ یقینا جس اطاعت کا بہت جلد ثواب ملتا ہے وہ صلہ رحم ہے ۔ جو لوگ فاجر اور گناہگار ہیں وہ صلہ رحم اور ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے کی وجہ سے مالا مال ہوجاتے ہیں ، بیشک جھوٹی قسم کھانے اور قطع رحم کرنے سے شہر ویران ہوجاتے ہیں (تحف العقول ، ترجمعہ جعفری ، ص ۲۷۶۔

صلہ رحم ،خدا کی طرف محبوب ترین راستہ ہے

خداوند عالم کی طرف محبوب ترین راہ دو قدم ہیں : ایک وہ قدم جو مسلمان خداوند عالم کی راہ میں اٹھاتا ہے اور دوسرا وہ قدم جو صلہ رحم کیلئے اٹھاتا ہے ، صلہ رحم پہلے والے قدم سے بہتر ہے (تحف العقول ، ترجمہ جنتی، متن ، ص ۳۴۱) ۔

ازدواج اور صلہ رحم

حضرت سجاد (علیہ السلام) نے فرمایا: جو بھی خدا کیلئے اورصلہ رحم کے قصد سے شادی کرے تو خداوندعالم اس کو بزرگی اور عظمت کاتاج عطا کرتا ہے اور اس کو سربلند اور سرافراز کرتا ہے (الحدیث ، روایات تربیتی ، ج ۲، ص ۲۳۰) ۔

قطع رحم اور اس کا بہت جلد عذاب

امام باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں : چار چیزیں ایسی ہیں جن کا عذاب بہت جلد ی ہوتا ہے ، وہ شخص جس کے ساتھ تم نیکی کرو اور وہ اس کا بدلہ برائی سے دے، وہ شخص جس پر تم نے ظلم نہ کیا ہو اور وہ تم پر ظلم کرے ۔ وہ شخص جس کے ساتھ تم کوئی معاہدہ کرو اور تم اپنے معاہدہ پر وفادار رہو لیکن وہ تمہارے ساتھ حیلہ اور فریب سے کام لے ۔ وہ شخص جو اپنے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحم کرے لیکن اس کے رشتہ دار اس سے قطع تعلق کرلیں(خصال، ترجمہ فہری ، ج ۱، ص ۲۵۵) ۔

قطع رحم اور خداوند عالم کی لعنت

حضرت رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے فرمایا : قسم اس شخص کی جس کے قبض قدرت میں میری جان ہے ، کوئی بھی شخص اس وقت تک بہشت میں داخل نہیں ہوگا جب تک ایمان نہیں لائے گااور اس وقت تک ایمان نہیں لائے گا جب تک محبت نہیں کرے گا ، کیا میں تمہیں ایسے کام کی طرف راہنمائی کروں جس کی وجہ سے تم ایک دوسرے سے محبت کرو، پس ایک دوسرے کو بلند آواز سے سلام کرو ۔

جان لوکہ جب لوگ اپنے علم کوظاہر کریں اور عمل کو ضایع کردیں اور صرف محبت ظاہر کرنے پر اکتفاء کریں اور دل میں کینہ توزی رکھیں اور صلہ رحم کو قطع کریں، اس وقت خداوند عالم ان پر لعنت کرتا ہے (روضة الواعظین ، ترجمہ مہدوی دامغانی، ص ۶۶۰) ۔

صلہ رحم اور قیامت میں حساب کا آسان ہونا

حضرت امام جعفرصادق (علیہ السلام) نے فرمایا : یقینا صلہ رحم اور (لوگوں سے )نیکی قیامت کے روز حساب و کتاب کو آسان کردے گا ، لہذاصلہ رحم کرو اور اپنے (دینی )بھائیوں کے ساتھ نیکی کرو ،اگر چہ تمہاری نیکی ، سلام کرنا اور اس کا نیک جواب دینا ہی کیوں نہ ہو(طرائف الحکم یا اندرزھای ممتاز، ترجمہ ج۱) ۔


source : http://www.taqrib.info
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

اہم شیعہ تفاسیر کا تعارف
اردو زبان میں مجلہ ’’نوائے علم‘‘ کا نیا شمارہ ...
آٹھ شوال اہل بیت(ع) کی مصیبت اور تاریخ اسلام کا ...
انسان، صحیفہ سجادیہ کی روشنی میں
نجف اشرف
اذان میں أشھد أن علیًّا ولی اللّہ
انقلاب حسینی کے اثرات وبرکات
اذان ومؤذن کی فضیلت
ہماری زندگی میں صبر اور شکر کی اہمیت
نیکی اور بدی کی تعریف

 
user comment