سعودی عرب کے شہر ’’دمام‘‘ اور ’’سیہات‘‘ میں امام بارگاہ ’’حیدریہ‘‘ اور ’’مسجد الحمزہ‘‘ میں عزاداروں پر دھشتگردانہ حملوں کے بعد اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی نے ایک اہم بیان جاری کر کے عزاداروں کو چند ہدایات کی ہیں۔
اسمبلی نے اپنے بیان میں اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے امام بارگاہوں اور مسجدوں کی انتظامیہ کمیٹیوں، انجمنوں اور عزاداروں سے اپیل کی ہے کہ خود اپنی مجالس اور اپنے پروگراموں کی حفاظت کریں اور کسی ملک کی سکیورٹی پر اعتماد مت کریں۔
اہل بیت(ع) اسمبلی نے مزید تاکید کی ہے کہ مسلسل اس طرح کے جان لیوا واقعات کی تکرار اس بات کی علامت ہے کہ علاقے کی بعض حکومتیں، اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کی جانوں کی حفاظت یا کرنا نہیں چاہتی یا توانائی نہیں رکھتیں۔
بیان کا مکمل ترجمہ:
بسم الله الرحمن الرحیم
«وما نقموا منهم إلا أن يؤمنوا بالله العزيز الحميد».
ایک بار پھر حضرت سید الشہداء کی عزاداری کی مجالس کو وقت کے یزیدیوں نے اپنے دھشتگردانہ حملوں کا نشانہ بنایا اور اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں کے خون کو ان کے مولا امام حسین (ع) کے خون سے ملا دیا۔
وہابی تکفیریوں کہ جن کے جرائم کا سلسلہ پورے مغربی ایشیا، شام اور عراق سے یمن اور پاکستان، تک پھیلا ہوا ہے نے گزشتہ شب سیہات اور دمام کے دو شہروں میں اللہ کے گھروں پر حملہ کر کے چند حسینی عزاداروں کو خاک و خون میں لت پت کر دیا۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی ان بہیمانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتی ہے اور زخمیوں کی شفایابی کے لیے دعا کرتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کے عزاداروں کو درج ذیل نکات کی طرف متوجہ کرتی ہے:
۱: حسینی مجالس نے پوری تاریخ میں، اسلام، اسلامی تعلیمات اور مسلمان معاشروں کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جیسا کہ امام خمینی رضوان اللہ علیہ نے فرمایا: ’’یہ محرم اور صفر ہے کہ جس نے اسلام کو زندہ رکھا ہے‘‘۔ اسی وجہ سے اسلام اور قرآن و اہل بیت(ع) کے دشمن ہمیشہ ان مجالس کے برپا ہونے سے خوف کھاتے اور ان کو مٹانے کی بھرپور کوشش کرتے رہے ہیں۔
۲: جیسا کہ ’’سیہات‘‘ میں عزاداروں نے گزشتہ شب دھشتگردانہ حملے کے بعد ’’لبیک یا حسین‘‘ اور ’’ھیھات منا الذلۃ‘‘ کی صدائیں بلند کی اور اپنے عزم اور ارادے کو مستحکم کیا اسی طرح تمام عزادار اپنے مستحکم ارادوں کے ساتھ عزاداریوں کو پررونق بنائیں۔ کبھی ایسا نہ ہو کہ اس طرح کے حملے عزاداروں کے حوصلے پست کرنے اور عزاداریوں میں خلوت پیدا ہونے کا باعث بنیں۔
۳: دوسری بات جو یہاں پر زیادہ حائز اہمیت ہے وہ ’’ عزاداران حسینی کا خود اپنی جانوں کی حفاظت‘‘ کرنا ہے۔ اس طرح کے مسلسل جان لیوا واقعات کی تکرار اس بات کی علامت ہے کہ علاقے کی بعض حکومتیں اہل بیت(ع) کے چاہنے والوں اور ان کی مجالس کی حفاظت کرنے کی یا توانائی نہیں رکھتیں یا حفاظت کرنا نہیں چاہتیں لہذا ضروری ہے کہ مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ کمیٹیاں اور انجمنیں خود میدان عمل میں قدم رکھیں اور اپنی مجالس عزا اور عزاداروں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
۴: خطباء، واعظین، ذاکرین اور دیگر اہل منبر حضرات پر لازم ہے کہ ان دھشتگردانہ اقدامات کے پس پردہ عوامل سے لوگوں کو آگاہ کریں تکفیری ٹولوں کے اصلی چہرے کو دنیا والوں کے سامنے برملا کریں اور تفرقہ و اختلاف پیدا کرنے سے پرہیز کریں۔
آخر میں ایک بار پھر ہم اس بزدلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہداء کی بلندی درجات اور زخمیوں کی صحت یابی نیز پسماندگان کے لیے صبر و اجر کی دعا کرتے ہیں۔
اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی
تیسری محرم الحرام ۱۴۳۷
source : abna24