اردو
Friday 22nd of November 2024
0
نفر 0

شاعر ، ماتمي انجمنوں اور خواتين کي ذمہ داري

شاعر اھل بيت(ع)، نوحہ خوان يا مرثيہ خوان اور ماتمي انجمن بھي ھماري مجالس ميں اھم کردار ادا کرتے ھيں، اور ان سب کا عظيم ثواب روايات ميں بيان هوا، معصومين عليھم السلام کي سيرت بھي يھي رھي ھے کہ اھل بيت عليھم السلام کي مدح خواني کرنے والے شاعروںکو تحفہ اور انعامات سے نوازتے تھے، لہٰذا ھمارے شعراء کي بھي ذمہ داري ھے کہ وہ اپنے اشعار کے لئے ديني اھم کتابوں کا مطالعہ کريں تاکہ انھيں سے حاصل شدہ مطالب کے تحت ان کے اشعار هوں، اور اس ميں بھي صرف مع
شاعر ، ماتمي انجمنوں اور خواتين کي ذمہ داري

شاعر اھل بيت(ع)، نوحہ خوان يا مرثيہ خوان اور ماتمي انجمن بھي ھماري مجالس ميں اھم کردار ادا کرتے ھيں، اور ان سب کا عظيم ثواب روايات ميں بيان هوا، معصومين عليھم السلام کي سيرت بھي يھي رھي ھے کہ اھل بيت عليھم السلام کي مدح خواني کرنے والے شاعروںکو تحفہ اور انعامات سے نوازتے تھے، لہٰذا ھمارے شعراء کي بھي ذمہ داري ھے کہ وہ اپنے اشعار کے لئے ديني اھم کتابوں کا مطالعہ کريں تاکہ انھيں سے حاصل شدہ مطالب کے تحت ان کے اشعار هوں، اور اس ميں بھي صرف معتبر روايات کي بنا پر اشعار کھيں، اھل بيت عليھم السلام کي مدح ميں غلو سے کام نہ ليں، کيونکہ خود معصومين عليھم السلام نے ھميں غلو سے روکا ھے- چنانچہ حضرت امام علي بن موسي الرضا عليہ السلام نے غلو کے بارے ميں فرمايا:

”‌ان مخالفينا وضعوا اخباراً في فضائلنا وجعلوھا علي ثلاثة اقسام: احدھا: الغلو، و ثانيھا: التقصير في امرنا، و ثالثھا: التصريح مثالب اعدائنا“-

”‌ھمارے مخالفوں نے ھمارے فضائل کے سلسلہ ميں بھت سي رواتيں گڑھي ھيں، جن کو تين حصوںميں تقسيم کيا ھے، ان روايات کا ايک دستہ غلوّ پر مشتمل ھے، اور دوسرے دستہ ميں ايسے مطالب بيان هوئے ھيں جن ذريعہ ھماري قدر و منزلت کھٹائي جاتي ھے، اور تيسرا دستہ وہ روايت ھے جن ميں ھمارے دشمنوں کو بُرا بھلا کھا گيا ھے اور ان کے عيوب کو آشکار اور برملا کيا گيا ھے“-

لہٰذا ھميں اھل بيت کے فضائل بيان کرنے ميں غلو سے کام نھيں لينا چاہئے، نيز نہ ھي اھل بيت عليھم السلام کي مدح ميں کمي کرنا چاہئے، جو حق ھے وھي بيان هونا چاہئے نہ اس سے کم اور نہ اس سے زيادہ- نيز ھماري ماتمي انجمنوں اور نوجوانوں کو بھي شھداء کربلا کے ماتم کے لئے آگے بڑھنا چاہئے اور غم حسين منانا چاہئے، کيونکہ غم حسين منانے کا بھت عظيم ثواب ھے، ليکن اگر ھمارا مقصد غم حسين منانا ھے تو پھر ھميں دوسرے غلط کاموں سے دور رہنا چاہئے، اختلافات اور لڑائياں ماتم حسين ميں!! نھيں ھرگز نھيں!! در حقيقت ماتم کرتے وقت ھماري آنکھوں سے آنسو بہنا چاہئے ليکن بعض نوجوانوں کو ماتم ميں ہنستے هوئے ديکھا جاتا ھے تو عجيب لگتا ھے کہ ايک طرف سے يا حسين کھا جارھا ھے اور سينہ پر ماتم هورھا ھے ليکن آنکھ ميں آنسوں نھيں تو کوئي بات نھيں ، کم از کم ھماري صورت رونے والوں کي طرح تو هو، اور اگر کوئي ماتم کرتے هوئے مسکرائے تو کتنے افسوس کي بات ھے!!

خواتين کي ذمہ داري

ھماري مائيں اور بہنيں اس عزاداري ميں برابر کي شريک ھيں ، مجالس ميں عورتوں کي تعداد بھي کم نھيں هوتي اور ان کي اپني مخصوص زنانہ مجالس بھي هوا کرتي ھيں بسا اوقات تو ايسا بھي هوتا ھے کھيں اگر مردانہ مجالس برپا نھيں هوتيں تو کم ازکم زنانہ مجالس تو هوتي ھي ھيں، اور مجالس ميں جتنا ثواب مردوں کو ملتا ھے اتنا ھي ثواب عورتوں کو بھي ملتا ھے، کيونکہ ثواب ميں مرد و عورت برابر ھيں، چنانچہ وہ بھي ذاکر سے ديني مسائل، اعتقادي دلائل اور فضائل و مصائب اھل بيت عليھم السلام سنتي ھيں، اور مجالس ميں ان کے رونے کي آوازيں بلند هوتي ھيں ، ليکن ھماري بہنوں کو اس بات کا خيال رکھنا چاہئے کہ مجالس ميں جاتے وقت اھل عزاء جيسے لباس پہنيں، پردہ کا خيال رکھيں، کسي نامحرم مرد پر نگاہ نہ ڈاليں، تاکہ ثواب کي غرض سے مجالس ميں جاتي ھيں تو ثواب ھي حاصل کريں ايسا نہ هو کہ ظاھري طور پر تو مجلس جانے کا ارادہ کيا ھے ليکن راستہ ميں گناہوں کي مرتکب هوجائيں، لہٰذا پردہ کا پورا پورا خيال رکھيں، اور اپنے شوھر يا ماں باپ کي اجازت کے بغير گھر سے قدم نہ نکاليں، اور ديگر کاموں ميں حضرت زھرا سلام اللہ عليھا کو نمونہ عمل قرار ديں، اور خود کو ان کي کنيز سمجھيں، تاکہ کل روز قيامت شہزادي کے سامنے سرخ رو رھيں -


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امام رضا علیہ السلام کے فضائل کے چند گوشے
امام خمینی (رہ):غدیر کے پس منظر میں ہمارے فرائض
امام علی کا مرتبہ شہیدمطہری کی نظرمیں
علم کا مقام
وحی کی حقیقت اور اہمیت
امام خمینی معاصر تاریخ کا مردِ مجاہد
خدا کا غضب کن کے لیۓ
علم کا مقام
انساني اخلاق کي درستي ميں قرآن کا کردار
اہل سنّت بھائیوں کے منابع سے پیغمبر اعظم ﷺکی ...

 
user comment