قرآن شریف میں امامت کے سلسلے میں کسی خاص فرد کے نام اور حسب و نسب کا ذکر نھیں کیا گیا ھے ۔ شاید اس کا مقصد قرآن کو تحریف سے محفوظ رکھنا ھو یا پھر کوئی اور وجہ ھو جو ابھی تک واضح نھیں ھوسکی ھے لیکن امامت حضرت علی علیہ السلام سے متعلق مختلف کلیات، متعدد آیتوں میں بیان کۓ گئے ھیں جنھیں رسول اکرم نے صریحی اور واضح طور پر اس طرح بیان اور تفسیر فرما دیا ھے کہ اس سلسلے میں کوئی بھی حق کا متلاشی سرگرداں نھیں ھوسکتا۔
حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں مقام امامت پردلالت کرنے والی بھت سی آیتیں پائی جاتی ھیں۔ علامہ حلی نے ”نھج الحق وکشف الصدق“ میں ۸۸/ آیتیں بیان کی ھیں جن کے ذریعہ حضرت علی علیہ السلام کی امامت کو ثابت کیا جا سکتا ھے۔ مشھور کتب اھل سنت میں منقولہ احادیث کے مطابق یہ قرآنی آیتیں حضرت علی علیہ السلام کی شخصیت کے مختلف ابعاد اور پھلوؤں نیز آپ کی امامت پر روشنی ڈالنے والی ھیں۔ اس کے علاوہ شھید ثالث علامہ قاضی سعید مرعشی طاب ثراہ نے ”احقاق الحق“ میں ۹۴/دوسری آیتیں، ۳۷/ معتبر کتب اھل سنت کے حوالوں کے ساتھ پیش کی ھیں۔
امير المومنين
یہاں قرآن مجید سے صرف ایک آیت پیش کی جا رھی ھے جو امامت حضرت علی علیہ السلام پر دلالت کرتی ھے۔
آیہٴ ولایت، سورہٴ مائدہ کی ۵۵/ویں آیہٴ مبارکہ کو کھا جاتا ھے:
<انماولیکم الله ورسولہ والذین آمنوا الذین یقیمون الصلوة و یوتون الزکاة وھم راکعون>
تمھارا ولی بس الله ھے اور اس کا رسول اور وہ صاحبان ایمان جو نماز قائم کرتے ھیں اور حالت رکوع میں زکوٰة دیتے ھیں۔
راویان شیعہ واھل سنت کے ذریعہ متعدد نقل شدہ احادیث کے مطابق یہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ھوئی ھے اور تمام شیعہ مفسرین ومحدثین اور بہت سے اھل سنت علماء کے اعتراف کے مطابق حضرت علی علیہ السلام ھی تھے کہ جنھوں نے حالت رکوع میں ایک فقیر کو اپنی انگوٹھی بخشی تھی۔
شھید ثالثۺ نے احقاق الحق میں اھل سنت کی ۸۵/کتب حدیثی وتفسیری کا تذکرہ کیا ھے جن میں یہ بتایا گیا ھے کہ مذکورہ آیت حضرت علی علیہ السلام کی شان میں نازل ھوئی ھے۔
ان روایات کی بنا پر کسی شک وشبہ کی گنجائش باقی نھیں رہ جاتی کہ <الذین آمنوا…..> سے مراد حضرت علی علیہ السلام ھیں۔ فقط قابل غور یہ ھے کہ اس آیت میں ”ولی“ سے مراد کیا ھے۔
source : tebyan