قابل غور نکتہ یہ ہے ،کہ روایا ت میں قم والوں اور ان افراد کے جو اہل بیت (علیہم السلام) کا حق لینے کے لئے قیام کریں گے اسماء مذکور ہیں۔
عفان بصری کہتا ہے : کہ امام صادق (علیہ السلام) نے مجھ سے کہا:”کیا جانتے ہو کہ قم کو قم کیوں کہتے ہیں ؟“
تو میں نے کہا : کہ خداوند اور اس کا رسول اور آپ بہتر جانتے ہیں ۔آپ نے کہا: ”قم کو اس لئے اس نام سے یا د کرتے ہیں کہ اس کے رہنے والے قائم آل محمد کے ارد گرد جمع ہوں گے اور حضرت کے ساتھ قیام کریں گے اور اس راہ میں ثبات قدم اور پایداری کا ثبوت پیش کریں گے اور آپ کی مدد کریں گے۔
صادق آل محمد (علیہ السلام) ایک دوسری روایت میں اس طرح فرماتے ہیں:”قم کی مٹی، مقدس و پاکیزہ ہے اور قم والے ہم سے ہیں اور ہم ان سے ہیں کوئی ظالم برائی کا ارادہ نہیں کرے گا مگر یہ کہ اس کی سزا میں جلدی ہو جائے ۔البتہ یہ اس وقت تک ہے جب اپنے بھائی سے خیانت نہ کریں اور اگر ایسا کیا تو، خدا وند عالم ،بد کردارستمگروں کو ان پر مسلط کر دے گا،لیکن قم والے ہمارے قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے انصار اور ہمارے حق کی دعوت دینے والے ہیں “۔
اس وقت امام (علیہ السلام) نے آسمان کی جانب سر اٹھا یا اور اس طرح دعا کی : خدا وندا َ انھیں ہر فتنے سے محفوظ رکھ اور ہر ہلاکت و تباہی سے نجات عطا کر۔
ایران امام زمانہ کا ملک ہے
جو روایات شہر قم کے بارے میں بیان کی گئی ہیں ایک حد تک ایرانیوں کی تصویر کشی کرتی ہیں۔ ظہور سے قبل اور ظہور کے وقت لیکن معصومین ( علیہم السلام) کی تقریروں میں تھوڑا غور کرنے سے اس نتیجہ تک پہنچیں گے کہ انھوں نے ایرانیوں اور ایران کی طرف خاص توجہ رکھی ہے اور مختلف مواقع پر دین کی مدد اور ظہور کے لئے مقدمہ چینی کے بارے میں اور بھی تقریریں کی ہیں یہاں پر چند ایسی روایات جو ایرانیوں اور ظہور کے سلسلے میںمقدمہ بنانے والوں کی عظمت بیان کرتی ہیں اکتفاء کرتے ہیں ۔
ایرانیوں کی عظمت
ابن عباس کہتے ہیں:کہ رسول خدا -ص- کی خدمت میں فارس کی بات چلی تو آنحضرت -ص- نے کہا:”اہل فارس ایرانی“بعض ہم اہل بیت سے ہیں۔“
جس وقت رسول خدا -ص- کی خدمت میں غیر عرب یا موالی (چاہنے والوں) کی بات چلی تو آنحضرت-ص- نے فرمایا :
خدا کی قسم میں ان پر تم سے زیادہ اعتماد و اطمینان رکھتا ہوں‘
ابن عباس کہتے ہیں کہ: جس گھڑی سیاہ پر چم تمہاری سمت بڑھ رہے ہوں فارسوں کا احترام کرو؟اس لئے کہ تمہاری حکومت ان کی بدولت ہے“۔
ایک روز اشعث نے حضرت علی (علیہ السلام) سے اعتراض کرتے ہوئے کہا:کہ اے امیر الموٴ منین یہ (گونگے )کیوں تمہارے ارد گرد آئے ہوئے ہیں ۔ ؟ حضرت غصہ ہوئے اور جواب دیا-”کون مجھے معذور قرار دے گا کہ ایسے قوی ہیکل ، بے خیر کہ ان میں سے ہر ایک لمبے کان لئے اپنے بستر پر لوٹتا ہو اور فخر و مباحات کرتے ہوئے ایک قوم سے رو گرداں ہو؛تم مجھے حکم دیتے ہو کہ میں اُن سے دور ہو جاوٴں ؟کبھی میں ان سے دور نہیں ہوں گا۔
جب تک کہ وہ جاہل کی صف میں شامل نہ ہو جائیں ۔اس خدا کی قسم جس نے دانے اگائے اور مخلوقات کو خلق کیا وہ لوگ ایسے ہیں جو تمہیں دین اسلام کی طرف لوٹانے کے لئے تم سے مبارزہ کریں گے جس طرح تم اسلام لانے کے لئے ان کے درمیان تلوار چلاتے ہو۔“
ظہور کی راہ ہموار کرنے والے
حایز اہمیت حصہ جو روایات میں ظہور سے پہلے کے واقعات اور حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے انصار کے بارے میں آیا ہے وہ ایران اور ایرانیوں کے بارے میں مختلف تعبیر کے ساتھ جیسے اہل فارس ۔عجم، اہل خراسان ،اہل قم،اہل طالقان،اہل ری۔و۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بیان کیا گیا ہے ۔
تمام روایات کی تحقیق کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ملک ایران میں ظہور سے پہلے الٰہی حکومت جو ائمہ( علیہم السلام) کی دفاع کرنے والی اور امام زمانہ (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کی عنایت کا مرکز ہوگی قائم ہوگی نیز ایرانی ۔حضرت کے قیام میں بہت بڑا کردار ادا کریں گے کہ قیام کی بحث میں ذکر کروں گا ۔یہاں پر صرف چند روایت پر اکتفاء کرتے ہیں ۔
رسول خدا -ص- فرماتے ہیں کہ:”ایک شخص سر زمین مشرق سے قیام کرے گا اور حضرت مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)کے قیام کی راہ ہموار کرے گا۔“
نیز فرماتے ہیں کہ:
ایسے سیاہ پر چم مشرق کی طرف سے ائیں گے جن کے دل فولادی ہوں گے ،لہٰذا جو بھی ان کی تحریک سے آگاہ ہو ان کی طرف جائے اور بیعت کرے خواہ انھیں برف پر چلنا پڑے۔“
امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: گویا میں ایک ایسی قوم کو دیکھ رہا ہوں جس نے مشرق میں قیام کر دیا ہے اور حق کے طالب ہیں؛لیکن انھیں حق نہیں دیا جا رہا ہے دو بارہ طلب کرتے ہیں پھر بھی ان کے حوالے نہیں کیا جا رہا ہے ایسی صورت میں تلواریں نیام سے باہر نکالے شانوں پر رکھے ہوئے ہیں اس وقت دشمن ان کی مرادوں کو پورا کررہا ہے لیکن وہ لوگ قبول نہیں کر رہے اور قیام کر رہے ہیں اور حق صاحب حق ہی کو دیں گے ان کے مقتولین شہید ہیں اور اگر ہم نے انھیں درک کر لیا تو میں خودکو اس صاحب امر کے لئے آمادہ کروں گا ۔
امام محمد باقر(علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ: حضرت قائم (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے انصا ر ۳۱۳ / اور اولاد عجم ہیں ۔
اگر چہ عجم کا اطلاق غیر عرب پر ہوتا ہے لیکن قطعی طور پر ایرانیوں کو بھی شامل ہے اور دیگر روایات پر توجہ کرنے سے استفادہ ہوتا ہے کہ حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ) کی مخصوص فوج کی تعداد زیادہ تر ایرانیوں پر مشتمل ہے۔
رسول خدا -ص- فرماتے ہیں :کہ عنقریب تمہارے بعد ایک قو م آئے گی جسے طی الارض کی صلاحیت ہوگی اور دنیاوی دروازہ ان پر کھلے ہوں گے نیزان کی خدمت ایرانی مرد اور عورت کریں گی زمین ان کے قدموں میں سمٹ جائے گی اس طرح سے کہ ان میں سے ہرایک شرق و غرب کی فاصلہ کے باوجود ایک گھنٹہ میں مسافت طے کر لے گا نہ انھوں نے خود کو دنیا سے فروخت کیا ہے اور نہ ہی وہ دنیادار ہیں۔“
حضرت امیر الموٴ منین (علیہ السلام) فرماتے ہیں :کہ طالقان والوں کو مبارک ہو کہ خداوند عالم کا وہاں ایسا خزانہ ہے جو نہ سونے کا ہے اور نہ چاندی کا بلکہ صاحب ایمان لوگ ہیں جنھوں نے خدا کو حق کے ساتھ پہچانا ہے اور وہی لوگ آخر زمانہ میں حضرت مہدی(عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) کے انصا ر میں ہوں گے ۔
رسول خدا -ص- بھی خراسان کے بارے میں فرماتے ہیںکہ:”خراسان میں خزانے ہیں لیکن نہ وہ چاندی ہے اور نہ سونا ،بلکہ ایسے لوگ ہیں جنھیں خدا و رسول دوست رکھتے ہیں۔
source : tebyan