عقل و علم
1- رسول اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے عقل کو بہت زيادہ اہمت دي ہے ، آپ صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم نے اس کي شناخت اور زندگي ميں اس کے اثر و کردار کو بھي بيان کيا ہے يعني ذمہ داري وفرائض، کام اور اس کي جزاء کي وضاحت کي ہے اسي طرح ان اسباب کو بھي بيان کيا ہے جن سے عقل ميں رشد و تکامل پيدا ہوتا ہے - فرماتے ہيں:
'ان العقل عقال من الجھل،و النفس مثل اخبث الدواب، فان لم يعقل حارت، فالعقل عقال من الجھل، و ان اللّہ خلق العقل، فقال لہ: اقبل فاقبل، و قال لہ : ادبر فادبر، فقال لہ اللہ تبارک و تعاليٰ: و عزتي و جلالي ما خلقت خلقاً اعظم منک ولا اطوع منک، بک ابدي و اعيد، لک الثواب و عليک العقاب' فتشعب من العقل الحلم و من الحلم العلم، و من العلم الرشد، و من الرشد العفاف، و من العفاف الصيانة، و من الصيانة الحيائ، ومن الحياء الرزانة و من الرزانة المداومة عليٰ الخير، و کراھية الشر، و من کراھية الشر طاعة الناصح- فھذہ عشرة اصناف من انواع الخير، و لکل واحد من ھذہ العشرة الاصناف عشرة انواع (1)
عقل جہالت و ناداني کے لئے زنجير ہے اور نفس پليد ترين جانور کي مانند ہے اگر اسے باندھا نہيں جائے گا تووہ بے قابو ہو جائے گا، لہذا عقل ناداني کے لئے زنجير ہے - بيشک خدا نے عقل کو پيدا کيا اور اس سے فرمايا: آگے بڑھ تووہ آگے بڑھي، کہا: پيچھے ہٹ وہ پيچھے ہٹ گئي تو خدا وند عالم نے فرمايا: ميں اپني عزت وجلال کي قسم کھاتا ہوں کہ ميں نے تجھ سے عظيم اور تجھ سے زيادہ اطاعت گذار کوئي مخلوق پيدا نہيں کي ہے - تجھ سے ابتدا کي ہے اور تيرے ہي ذريعہ لوٹاۆں گا- تيرے لئے ثواب ديا ہے اور تيري مخالفت کي وجہ سے عذاب کيا جائے گا-
پھر عقل سے بردباري و جود ميں آئي اور برد باري سے علم پيدا ہوا اور علم سے رشدو ہدايت و حق جوئي نے جنم ليا اور رشد سے پاک دامني پيدا ہوئي اور عفت و پاکدامني سے صيانت بچاۆ اور تحفظ کا جذبہ ابھرا، صيانت سے حيا پيدا ہوئي اور حياء سے سنجيدگي اور وقار نے وجود پايا، سنجيدگي سے نيک کام پر مداومت کرنے اور شر سے نفرت کرنے کا حوصلہ پيدا ہوا اور شر سے کراہت کرنے سے ناصح کي ا طاعت کا شوق پيدا ہوا- ( جاري ہے )
source : tebyan