ایران کی عصر حاضر کی تاریخ میں جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ان کی وجہ سے دشمن اسلام کی عظیم طاقت کی اور ملک ایران کی سیاسی تبدیلیوں کی جانب متوجہ ہو گیا ہے ۔اس لیے کہ تقریبا ایران کے تمام اہم سیاسی مسایل میں دین ، مراجع کرام اور علماء کا کردار دوسری تمام چیزوں سے زیادہ نمایاں رہا ہے۔یہ صرف علماء تھے کہ جو عوام کی ہدایت کر کے اس بات سے مانع ہوتے تھے کہ استکبار اور استبداد کے حامی اپنے ناپاک مقاصد تک پہنچ سکیں ۔
علماء کی طاقت کے اظہار کا آغاز ایران کی تاریخ معاصر میں تنباکو کے حرام کرنے کے واقعے سے ہوا کہ جو میرزائ شیرازی کے فتوے سے ہوا ،اور اس کے بعد مشروطے کا انقلاب ،تیل کی صنعت کا قومی ملکیت میں آنا ،اور اسلامی انقلاب ،کہ ان تمام تحولات میں علماء پرچمدار رہے ہیں ۔ لہذا آج کل کہ جب انقلاب اسلامی کی ۳۶ ویں بہار کا زمانہ ہے ،دشمن پہلے کی طرح جمہوریء اسلامی ایران کی طاقت کو درک کرنے اور اس کو نقصان پہنچانے کی فکر میں ہے ۔
اس امر کے پیش نظر کہ سیاسی میدان میں عوام کی کامیابی میں دین کا رول کلیدی رہا ہے ،دشمن مذہب کی مدد سے مذہب سے لڑنے کے لیے نکلا ہے ۔تا کہ اس طرح وہ انقلاب اسلامی کے مقابلے میں ایک نئے مقولے کو اختیار کرے کہ ذیل میں ہم جس کے بارے میں بحث کریں گے ۔ آج کے زمانےمیں انقلاب اسلامی کے مقولے کے مقابلے میں ایک اور مقولہ پنپ رہا ہےکہ امام خمینی رہ کے الفاظ میں امریکی اسلام اور مقام معظم رہبری حضرت امام خامنہ ای کے الفاط میں برطانوی شیعیت کے نام سے موسوم ہوا ہے ۔
اس گمراہ اسلام کا مقصد شیعوں کو احمق بتا نا ہے کہ جو وہابیوں سے بھی زیادہ خطر ناک دکھائی دیتا ہے ۔یہ لوگ آج قم ،نجف اور اصفہان میں دینی مدارس رکھتے ہیں اور اسلام اور مسلمین کے خلاف کام کر رہے ہیں یہ گمراہ ٹولہ میڈیا کے میدان میں بھی بہت فعال ہے اور اس نے فارسی اور عربی کے چینل ،کہ جن کے نام امام حسین ع ۱، ۲ ،۳ ،مرجعیت ، فدک ، سلام ، رقیہ ، ابا الفضل العباس ،الانوار ،خدیجہ ، الزہراء ، مھدی اور وغیرہ وغیرہ کھول رکھے ہیں ۔
برطانوی شیعیت اگر چہ تمام شیعوں اور اہل بیت ع کے چاہنے والوں کی حمایت اور دستگیری کا دعوی کرتی ہے ،لیکن شام کے سلسلے میں اس نے کوئی کام نہیں کیا حتی اس دور میں کہ جب دشمن حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے مرقد کو مسمار کرنے کے در پے تھا اس فرقے نے اس وقت بھی کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ مسلمانوں کا واحد گروہ کہ جو تکفیریوں کے بعد لبنان میں سید حسن نصر اللہ کے خلاف کام کر رہا ہے یہی گروہ ہے ۔ یہ لوگ محرم کے ایام میں بد ترین تبلیغات کے ذریعے حسینی شعار کے نام سے دنیا کے لوگوں کو وحشت زدہ کرتے ہیں اس گروہ کے جو فعال افراد ہیں ان میں سے کچھ کے نام مندرجہ ذیل ہیں ۔
۱ ۔ محمد ہدایتی : یہ وہ شخص ہے کہ جس کا شیرازیوں کے گھر سے رابطہ ہے اور سیاسی مسائل میں وہ نظام جمہوریء اسلامیء ایران کے خلاف کام کرتا ہے ۔اس نے کئی بار صدائے امریکہ کو انٹریو دیا ہے اور اس میں قمہ زنی کا دفاع کیا ہے اور جمہوریء اسلامیء ایران پر ڈکٹیٹر شپ کا الزام لگایا ہے ،رسام سایٹ (روحانیون سنتی ایران معاصر ) کی مدیریت اس کے ہاتھ میں ہے۔ہدایتی سیٹیلائٹ چینلوں کے اخراجات کے بارے میں کہتا ہے :پروگرام بنانے اور نشر کرنے کا خرچہ ہر مہینے ۹۵ ہزار ڈالر سے زیادہ ہے۔جن میں سے ۷۵ہزار ڈالر نشریات کے اسٹوڈیو سے اور ۲۰ ہزار ڈالر پروگرام بنانے سے مخصوص ہیں ۔
۲ ۔ سید مجتبی شیرازی : سید مجتبی اس وقت لندن میں رہتا ہے اور علماء کے لباس میں نمایاں ہوتا ہے ۔مقام معظم رہبری کے خلاف اس مولوی نما شخص کی تقریروں کی ویڈیو اور مراجع کے خلاف اس کی رکیک باتیں بارہا ذرائع ابلاغ سے دکھائی جاتی ہیں ۔پوری جرائت کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے کہ پوری دنیا میں جو گروہ انقلاب اسلامیء ایران کے نظام کے خلاف ہیں ،ان میں سے کسی نے بھی مراجع کی توہین میں اتنی جسارت نہیں دکھائی ہے ۔
۳ ۔ یاسر الحبیب : یاسر الحبیب کا لندن میں ایک امامباڑہ ہے ۔ وہ ظاہر میں وہابیوں کا کھلا دشمن ہے ۔چینل جس کو وہ چلاتا ہے اس کا نام فدک ہے ۔لندن میں کام شروع کرنے سے پہلے اس کا ایک امام باڑہ کویت میں تھا کہ کویتی حکام نے اس کے امام باڑے کو بند کر کے اس کو جیل بھیج دیا تھا ،جس زمانے میں وہ کویت کی جیل میں تھا ،امریکہ اور برطانیہ کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی حمایت کر کے اس کو آزاد کروایا ۔اس مولوی نما کا سب سے بد ترین کام ۱۷ رمضان ۱۳۴۱ ھجری قمری کے دن ہوا کہ جب اس نے منبر سے شروع میں اس نے اپنی دلیلوں سے پیغمبر ص کی بیوی کے نفاق اور پھوہڑ پن کوثابت کیا اور آخر میں کہا : عائشہ کی وفات کی مناسبت سے جشن منانا دینی ضرورت ہے ،ساتھ ہی اس نے اپنے ٹی وی کے چینل کی اسکرین پر ، اللہ اکبر ۔۔۔۔عائشہ فی النار لکھا تھا ، یاسر حبیب کی اس تقریر نے کویت اور سعودی عرب کے شیعوں کے لیے بہت ساری مشکلات پیدا کیں ،یہاں تک کہ سعودی عرب کے کچھ شیعہ علماء نے مقام معظم رہبری کی خدمت میں استفتاء لکھ بھیجا ،اور مقام معظم رہبری کے جواب نے اس آگ کو بجھا دیا : اہل سنت بھائیوں کے مقدسات منجملہ پیغمبر اسلام کی بیوی کی توہین حرام ہے ۔ اس نے یہ کوشش بھی کی کہ مراجع عظام تقلید کی توہین اور ان کی احترام شکنی کر کے ،اور ان کے چہروں پر پنجے مار کر مراجع تقلید کو راستے سے ہٹائے اور نئے مرجع کو دنیا کے سامنے پیش کرے ۔ سیٹیلائٹ چینل فدک شیعوں کے ان ۱۷ چینلوں میں سے ایک ہے کہ جس نے شیعہ مراجع کی توہین اور ان کو گالیاں دینے کا راستہ اختیار کر رکھا ہے ۔ آیۃ اللہ بہجت کو مشرک قرار دینا ! ذرائع ابلاغ کے اس گروہ کا ایک شاہکار ہے ۔آیات عظام سیستانی اور مکارم شیرازی کی توہین اور اسی طرح سید حسن نصر اللہ کو گالیاں دینا،اور ہر اس شخص کو گالیاں دینا کہ جو جمہوریء اسلامیء ایران کے ساتھ تھوڑی سی بھی قربت رکھتا ہے،ذرائع ابلاغ کے اس نئے مافیا کے اقدامات کا حصہ ہے ۔
۴ ۔ حسین الھیاری : یہ ایک جوان افغانی طالب علم ہے جس نے اہل بیت چینل کی بنیاد رکھ کر میدان میں قدم رکھا ہے ۔ وہ بھی امریکہ میں رہتا ہے اور اپنے گالیوں اور اہانتوں پر مبنی پروگرام کو وہیں سے نشر کرتا ہے وہ اہل سنت کے مقدسات کو گالیاں دینے اور نازیبا الفاظ میں یاد کرنے کے علاوہ ،شیعہ علماء کے سلسلے میں فحش اور نازیبا کلمات استعمال کرتا ہے ۔الھیاری انتہائی لا پرواہی کے ساتھ شیعہ مراجع پر حملہ کرتا ہے اور ان میں سے بہت ساروں کو کافر قرار دیتا ہے ۔اسی طرح اس منحرف گروہ نے سال ۸۸ میں فتنہ پیدا کرنے والوں کا دفاع کیا اور اپنی تقریروں میں جمہوریء اسلامیء ایران کے مقدس نظام پر حملے کیے ۔اس گروہ نے قمہ زنی کے مستحب ہو نے کا فتوی دیا ہے ،یہ ایسی حالت میں ہے کہ علمائے عراق کے بقول عاشوراء کے دن برطانیہ کا سفیر رولڈ رائس گاڑی میں کربلا کی ایک گلی میں کھڑا تھا اور اس نے قمہ زنی کرنے والوں کے درمیان کفن تقسیم کیے ۔اس برطانوی فرقے نے ۹ ربیع الاول سے ۱۵ ربیع الاول کے درمیانی ایام کو ہفتہء برائت کا نام دیا ہے ۔ آخر میں یہ کہنا پڑے گا کہ اس چیز کے پیش نظر کہ دشمن نئے لباس میں اسلام کو چوٹ پہنچانے کی فکر میں ہے تو آج مسلمان معاشرے میں نئی آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ،اس لیے کہ آج دشمن ایک طرف تکفیریوں کو میدان میں اتار رہا ہے کہ جو شیعہ اور سنی تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف کچھ مزدوروں سے کام لیتے ہیں اور اس آگ کے لیے ایندھن فراہم کرتے ہیں
source : abna24