اردو
Saturday 28th of December 2024
0
نفر 0

معاشرے ميں عورت کي صلاحيت

انساني زندگي کي تکميل ، سکون اور اس کي پوشيدہ صلاحيتوں کو بروئے کار لانے ميں خواتين کا کردار نہايت اہم ہے- معاشرے کي ترقي کا ذريعہ انسان کي صلاحيتوں کے نکھار اور افرادي قوت کي تربيت ميں پوشيدہ ہے- سماجي ماہرين کي تحقيقات کے مطابق معاشرے کي افرادي قوت کي تعليم و تربيت ميں خواتين کا کردارسب سے نماياں ہے - بچوں کي تعليم و تربيت ميں عورت کے کردار سے ہم کسي بھي طرح سے انکار نہيں کر سکتے ہيں - معاشرے کي پڑھي لکھي خواتين اس معاشرے کي ترقي کا باعث بنتي ہيں اور جن علاقوں ميں خواتين کو تعليم سے م
معاشرے ميں عورت کي صلاحيت

انساني زندگي  کي تکميل  ، سکون اور اس کي  پوشيدہ  صلاحيتوں کو بروئے کار لانے ميں خواتين کا کردار نہايت اہم ہے- معاشرے کي ترقي کا ذريعہ انسان کي صلاحيتوں کے نکھار اور افرادي قوت کي تربيت ميں پوشيدہ ہے- سماجي ماہرين  کي تحقيقات کے مطابق معاشرے کي افرادي قوت  کي تعليم و تربيت ميں خواتين کا کردارسب سے نماياں ہے - بچوں کي تعليم  و تربيت ميں عورت کے کردار سے ہم کسي بھي طرح سے انکار نہيں کر سکتے ہيں -  معاشرے کي پڑھي لکھي خواتين اس معاشرے کي ترقي کا باعث بنتي ہيں  اور جن علاقوں ميں خواتين کو تعليم سے محروم رکھا گيا ہے وہاں پر معاشي اور معاشرتي پسماندگي ديکھنے کو مل رہي ہے -  اسلام کے قانون اور تعليمات انسان کي فطرت کے عين مطابق ہيں لہذا اسلام نے خواتين کو خصوصي اہميت دي ہے-

عورت کے مقام و مرتبے کي اہميت ايک ايسا مسئلہ ہے کہ جس پر دين اسلام نے چودہ سو سال قبل توجہ دي تھي- اس بات ميں کوئي شک و شبہ نہيں ہے کہ گھرانے اور معاشرے ميں عورت کا اہم مقام ہے اسي بنا پر گھرانے سے لے کر معاشرے کے مختلف طبقات ميں عورت کا کردار اہم نظر آتا ہے اور اس پر کچھ خاص ذمہ دارياں بھي عائد ہوتي ہيں-

 باني انقلاب اسلامي حضرت امام خميني رحمۃ اللہ عليہ نے عورت کو ايک انسان ساز اور معاشرہ ساز ہستي قرار ديا ہے-

حضرت امام خميني (رہ)نے اسلامي انقلاب کے ابتدائي  دنوں ميں معاشرے ميں مسلمان خواتين کے کردار کي وضاحت کرتے ہوئے فرمايا تھا :

"اسلام يہ چاہتا ہے کہ عورت اور مرد دونوں ترقي کريں- اسلام نے عورت کو جاہليت کي خرابيوں سے بچايا- اسلام يہ چاہتا ہے جيسے مرد اہم کاموں کو سرانجام ديتا ہے عورت اس طرح انجام  دے -اسلام يہ چاہتا ہے کہ عورت اپني حيثيت اور قدر و منزلت کو محفوظ رکھے- اسلام نے عورت کي جو خدمت کي ہے اس کا سراغ کہيں اور  نہيں ملتا ہے-"

اسلامي انقلاب سے پہلے ايران ميں دو سلسلے جاري تھے- دونوں سلسلوں نے عورت کي پہچان اور حيثيت کو نقصان پہنچايا ہے- ايک سلسلہ قاجاري دور سے متعلق ہے- اس ميں دو خصوصيات يعني جہالت اور کم مائيگي شامل تھيں جبکہ دوسرے سلسلے يعني پہلوي دور ميں معاشرے کي صورتحال مکمل طور پر بدل گئي اورمغرب کي سياست و ثقافت ايران ميں نافذ ہوگئي نئي صورت حال ميں عورت کي طرف توجہ بڑھنے  لگي ليکن ساتھ ہي وہ اپني انساني پہچان سے بھي دور ہوتي چلي گئي-

ايران ميں 1979ء ميں عظيم اسلامي انقلاب برپا  ہوا جس کے نتيجے ميں اس ملک ميں اسلامي حکومت قائم ہوئي- اس کے بعد معاشرے ميں بنيادي تبديلي آئي اس کے اثرات خواتين پر بھي پڑے عورت کے رجحانات ميں تبديلي آئي؛ وہ فکري، علمي، ثقافتي اور اجتماعي مسائل کي ترقي کے راستے پر گامزن ہونے لگي - (جاري ہے )


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

امامت ديني مرجعيت کے معني ميں
کربلا کی بقا کا راز
تیسری شعبان کا دن
قرآن کے بارے میں چالیس حدیثیں
صاحب العصر والزمان حضرت حجّت ِ منتظر عجل اللہ ...
چالیس حدیث والدین کےبارے میں
واقعہ کربلا اور حضرت امام حسین (ع) کی زبان مبارک ...
عید قربان اور جمعہ کی دعا
کامیاب لوگوں کی خصوصی عادات
چورى چکاري

 
user comment