يہ بھي حضرت کا ارشاد ہے کہ اگر ايک ساعت بھي روئے زمين حجت خدا سے خالي ہو جائے تو ساري زمين تباہ و برباد ہو جائے گي ،اورحجت خدا نہ ہونے کي صورت ميں زمين اس طرح موجيں مارے گي جس طرح سمندر موج زني کرتا ہے -
جابر بن عبداللہ انصاري نے رسول اللہ سے سوال کيا تھا کہ آيا زمانہ غيبت ميں قائم آل محمد سے دوستوں کو فائدہ پہنچے گا ؟ حضرت نے ارشاد فرمايا کہ ” ہاں ! اے جابر اس خدا کي قسم جس نے مجھ کو نبي بنا کر بھيجا ہے ،يقينا ان کي غيبت ميں وہ ان سے منتفع ہوں گے اور ان کے نور ولايت سے اسي طرح روشني حاصل کريں گے جس طرح لوگ آفتاب سے فائدہ حاصل کرتے ہيں اگرچہ اس پر بادل چھايا ہوا ہو-
يہ پيغمبراسلام کا مختصر کلام ہے جس ميں حضرت نے اپنے فرزند کو آفتاب سے تشبيہ دي ہے اس جتنا بھي غور کيا جائے اتنا ہي آنکھوں ميں نور دل ميں سرور پيدا ہو گا -
جس طرح آفتاب سے دنيا روشن رہتي ہے وہ کائنات عالم کي زندگي کا ذريعہ ہے اس کي روشني سے مخلوقات کے کام نکلتے ہيں ، ضروريات پوري ہوتي ہيں ،حاجات برآتي ہيں -اسي طرح وجود عالم کي روشني امام عليہ السلام سے ہے انھيں کے ذريعہ سے دنيا ميں نور ہدايت قائم ہے ،وہي علوم و معارف کا وسيلہ ہيں ،ان کے توسل سے حاجت روائي ہوتي ہے -بلاۆ مصيبت کے ايسے موقعوں پر کہ جب کوئي فريادرس نہ ہو،اميدوں کے دروازہ ہر طرف سے بند ہوچکے ہوں ،مايوسي کاعالم ہو تووہي بارگاہ الہي ميں شفاعت کرتے ہيں اور ساري بلائيں دفع ہوجاتي ہيں -ظاہرہے کہ جيسا مکان ہوتا ہے ويسي ہي اس ميں روشني پہنچتي ہے جتنا بھي حائل ہونے والي چيزيں کم ہوں گي اتني ہي اس ميں دھوپ آئے گي جتنے وسيع دروازہ ہوں گے ،جتنے روشن دان ہوں گے ،اتني ہي شعائيں کمرہ ميں داخل ہوں گي اسي طرح انسان جس قدر علائق جسمانيہ سے منزہ اور معارف رحونايہ پرفائز ہوگا اسي قدراس کا سينہ امام عليہ السلام کے انوار امامت کي روشني سے منور ہوگا - يہاں تک کہ اس شخص کي طرح ہوسکتا ہے جو آسمان کے نيچے ہو،اور چاروں طرف سے آفتاب کي راحت رساں ،روح افزا شعاعيں اس پر پڑ رہي ہوں - ( جاري ہے )
source : tebyan