حضرت آیت اللہ صافی گلپائیگانی نے حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی تعریف میں بیان کیا ہے :
حضرت زھرا علیھا السلام کائنات کی خواتین اور جنت کی خواتین کی سردار ہیں قران کے ہم پلہ ہیں اور مراتب اور درجات اور ولایت تکوینی اور علم لدنی کے اعتبار سے تمام معصومین علیھم السلام کے مثل اور برابر ہیں ۔
فاطمہ زھرا علیھا السلام عترت اور اہل بیت کا سب سے نمایاں مصداق ہیں اور آیہ تطہیر کی نص کے مطابق ہر طرح کے رجس اور ناپاکی از جملہ جہالت کے رجس سے پاک اور منزہ ہیں ۔
حضرت صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیھا کا قول فعل اور ان کی تقریر فقہ، تفسیر قران ، احکام و عقائد کے بیان اور ان تمام امور میں کہ جو دین سے لیے جاتے ہیں متواتر حدیثوں جیسے حدیث ثقلین، ادلہ اور دیگر حدیثوں کے مطابق حجت ہے ۔
حضرت زھرا کے بارے میں یہاں تک کہ وہ لوگ بھی کہ جو حضرت کے مخالف تھے ان کے اخلاقی دینی اور عرفانی در جات کو مانتے تھے اور ان کی تصدیق کرتے تھے چنانچہ عایشہ کہتی تھیں : ما رأیت اصدق من فاطمہ الا ابیھا ؛ فاطمہ سے زیادہ سچا میں نے ان کے باپ کے سوا کسی کو نہیں دیکھا ۔
حضرت زھرا نہ صرف عورتوں کے لیے اسوہ اور نمونہ عمل ہیں بلکہ تمام بشریت کے لیے افتخار اور آزاد انسانوں کے لیے نمونہ ہیں ۔
حضرت زھرا کا امیر المومنین کی ولایت حقہ کا دفاع اور ظالموں اور ستمگروں کے خلاف ان کا جہاد سب کے لیے درس ،پند اور نصیحت ہے۔
آج کے سماج کو حضرت زہراء (س) کی ضرورت۔
آج ہمیں آنحضرت کی پیروی کی ضرورت ہے ۔ہمارے سماج کو حضرت کی شوہرداری اور تربیت فرزند کی روش کی پیروی کی کہ جس میں آنحضرت سب سے زیادہ ماہر تھیں ضرورت ہے ۔
حضرت کے کلام کو آج تمام خواتین بلکہ مردوں کی زندگی کے لیے نمونہء عمل ہونا چاہیے۔ آنحضرت نے عورت کے حقیقی مرتبے اور اس کی حقیقی کرامت کو دنیا کے سامنے ابلاغ کیا اور فرمایا:سب سے اچھی عورت وہ ہے کہ جو نہ کسی نا محرم کو دیکھے اور نہ کوئی نا محرم اس کو دیکھے۔
یہی چیز ہے جس نے حضرت زہراء علیہا السلام کو آج تک اور قیامت تک آگاہ خدا پرست اور حق جو افراد کے دلوں میں زندہ رکھا ہے ۔
فاطمیہ ایک تاریخ ہے، فاطمیہ یعنی ظالموں کے سر پر فریاد ، فاطمیہ یعنی حق کی باطل پر کامیابی کی خاطر جہاد، اور آخر الامر فاطمیہ یعنی حضرت مھدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی عالمی اور الہی حکومت کا دن ۔
جی ہاں ! فاطمیہ عاشور ہے ، فاطمیہ شب قدر ہے ، فاطمیہ غدیر اور نیمہء شعبان ہے ،اور فاطمیہ یعنی ظلمت پر نور کی کامیابی کا دن ۔
آنحضرت کے فضائل کے بیان کے ضمن میں ،دین اور ولایت آئمہ معصومین ،اسلام قرآن اور مکتب اہل بیت علیھم السلام کی دعوت اور مجموعا رسول اکرم ص کی رسالت کے تمام پہلووں کی تبلیغ کرنی چاہیے ۔
بدعتوں غیروں کی طرف تمایل ، مشکلات ، گناہ منکرات اور لھو و لعب کے شایع ہو جانے ، اور فساد ،جہالت اور گمراہی کے خلاف جہاد کرنا چاہیے۔
مکتب اہل بیت علیہم السلام ،مکتب معرفت ، مکتب علم و بیداری ،مکتب عدل ومساوات اور آگاہی ، اور رشد عقلی اور نورانی افکار کا مکتب ہے کہ جن چیزوں کو ان مواقع پر سب کو بیان کرنا چاہیے ،ہم سب کو ایام فاطمیہ کی نورانی مجالس کی قدر کرنا چاہیے اور ان کی برکتوں سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے اور درگاہ خداوند منان میں دعا توبہ اور گریہ و زاری کرنا چاہیے اور سب سے بڑھ کر فاطمہ کے فرزند عزیز کے ظہور پر نور میں عجلت کے لیے دعا کرنا چاہیے ؛ اللهم عجل فرجه الشريف و اجعلنا من اعوانه و انصاره و المستشهدين بين يديه.۔
source : abna24