اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

فاطمہ زھرا(س) محافظ دین و ولایت

مدینہ ظلمت شب کی نذر ہوچکا ہے، مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت خواب غفلت میں پڑی آرام کی نیند سورہی ہے رات کا وحشت انگیز سناٹا داماد رسول(ص) کے لبوں کی جنبش پر کان لگائے ہوئے ہے وہ کہ جن کو ان کے گھر میں اکیلا کردیا گیا ہے جو شہر میں بھی تنہا ہیں اور گھر میں بھی، رسول اسلام(ص) کی جدائی اور ان کی بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا کا درد فراق سینے پر لئے کسی پہاڑ کی مانند فاطمہ(س)کی تربت پر بیٹھے ہوئے، غمگین و افسردہ تاریکی شب سے زمزمہ کررہے ہیں ۔ لگتا ہے الفاظ علی(ع) کا ساتھ چھوڑتے جارہے ہیں، لبوں کی جنبش ایک
فاطمہ زھرا(س) محافظ دین و ولایت

مدینہ ظلمت شب کی نذر ہوچکا ہے، مسلمانوں کی ایک بڑی جماعت خواب غفلت میں پڑی آرام کی نیند سورہی ہے رات کا وحشت انگیز سناٹا داماد رسول(ص) کے لبوں کی جنبش پر کان لگائے ہوئے ہے وہ کہ جن کو ان کے گھر میں اکیلا کردیا گیا ہے جو شہر میں بھی تنہا ہیں اور گھر میں بھی، رسول اسلام(ص) کی جدائی اور ان کی بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیہا کا درد فراق سینے پر لئے کسی پہاڑ کی مانند فاطمہ(س)کی تربت پر بیٹھے ہوئے، غمگین و افسردہ تاریکی شب سے زمزمہ کررہے ہیں ۔ لگتا ہے الفاظ علی(ع) کا ساتھ چھوڑتے جارہے ہیں، لبوں کی جنبش ایک طویل سکوت میں تبدیل ہوجاتی ہے قبر فاطمہ(س) سے اٹھتے ہیں اور نسیم نیمۂ شب کے جھونکوں کے سہارے چند قدم بڑھاتے ہیں اور پھر قبر رسول(ص) پر بیٹھ جاتے ہیں :

خدا کے رسول ! میری طرف سے اور اپنی بیٹی کی طرف سے، جو آپ کے شوق دیدار میں مجھ سے جدا ہوکر زیرخاک آپ کے بقعۂ نور میں پہنچ چکی ہے، سلام قبول کیجئے ۔ خدا نے کتنا جلدی اس کو آپ کے پاس پہنچا دیا، اے خدا کے رسول ! آپ کی چہیتی کے فراق نے میرا صبر مجھ سے چھین لیا اور میرے بس میں آپ کی پیروی کے سوا جو میں نے آپ کی جدائی میں تحمل کی ہے، کوئی چارہ نہیں ہے کیونکہ میں نے جس وقت آپ کو آپ کی لحد میں آرام کے لئے لٹایا تھا آپ کی مقدس روح میرے گلے اور سینے کے درمیان سے نکلی ہے(جی ہاں! قبض روح کے وقت آپ کا سر مبارک میرے سینے سے لگا ہواتھا) خدا کی کتاب کے یہ کلمے کس قدر صبر آزما ہیں:  انّا للہ و انا الیہ راجعون ۔ یقینا" امانت مجھ سے واپس لیلی گئی اور زہرا(س)میرے ہاتھوں سے چھین لی گئی ہیں ۔

اے خدا کے رسول! اب یہ نیلگوں آسمان اور خاکی زمین کس قدر پست نظر آنے لگی ہے میرا غم، غم جاوداں بن گیا ہے، راتیں اب جاگ کر بسر ہوں گی اور میرا غم، دل میں ہمیشہ باقی رہے گا یہاں تک کہ وہ گھرجہاں آپ مقیم ہیں خدا میرے لئے بھی قرار دیدے۔ میرا رنج دل کو خون کردینے والا اور میرا اندوہ(دماغ کو) مشتعل کردینے والا ہے ۔ کس قدر جلد ہمارے درمیان جدائی پڑگئی، میں اپنا شکوہ صرف اپنے خدا کے حوالے کرتا ہوں،  اس بیٹی سے پوچھئے گا وہ بتائیں گی کیونکہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دل کے درد آگ کی مانند سینے میں شعلہ ور ہوتے ہیں اور دنیا کے سامنے اس کے کہنے اور شرح کرنے کی راہ نظر نہیں آتی لیکن اب وہ کہیں گی اور خدا انصاف کرے گا جو بہترین انصاف کرنے والاہے ۔


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

غدیر کا ھدف امام کا معین کرنا-2
امام حسن (ع) کی صلح اور امام حسین (ع)کے جہاد کا ...
ماہ رمضان کے فضائل
معنائے ولی اور تاٴویل اھل سنت
خطبہ 4 نہج البلاغہ: حضرت علی (ع)کی دور رس بصیرت اور ...
اپنے دل کے دائمي بتوں کو توڑ ڈالو
بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا ، ایک مثالی ...
جناب قاسم بن حسن(ع) کی شہادت کا بیان مقتل ابی مخنف ...
امام سجاد(ع) واقعہ کربلا ميں
روزه

 
user comment