اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی۔ابنا۔ پاکستان میں بعض شیعہ علماء اور عوام کو بھوک ہڑتال کے کیمپ میں بیٹھے ہوئے ۲۰ دن گزر گئے لیکن تاہم حکومت پاکستان کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگی جبکہ اطلاعات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ ناصر عباس جعفری کی طبیعت بھی ناساز ہو چکی ہے۔
شیعہ علماء کا اتنے دنوں سے بھوک ہڑتال میں بیٹھنے کا مقصد صرف ایک ہے وہ یہ ہے کہ پاکستان میں مسلمان کشی مخصوصا شیعہ نسل کشی کا سلسلہ بند کیا جائے۔ بھوک ہڑتال کا یہ سلسلہ پاکستان کے شہر لاہور سے شروع ہوا دھیرے دھیرے پاکستان کے دیگر شہروں کراچی، پاراچنار اور ملتان تک پہنچ گیا کہ جہاں لوگ چالیس ڈگری سے زیادہ شدت کی گرمی میں اپنے اپنے شہروں میں بھوک ہڑتال کے کیمپ لگا کر بیٹھ گئے ہیں۔
شیعہ نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتاک کا یہ سلسلہ نہ صرف پاکستان کے شہروں میں محدود ہوا بلکہ لندن اور نیویارک تک بھی پہنچ گیا لیکن ابھی بھی پاکستان کے مظلوم شیعوں کو عالمی حمایت کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی آواز کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچا سکیں کہ شیعہ مظلوم ہیں اور وہ ہر دور سے زیادہ آج کے دور میں دھشتگردی کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ وہ اسلحے کے زور پر نہیں بندوق اور بم کے ذریعے نہیں بلکہ پرامن طریقے سے تپتی ہوئی دھوپ میں سڑکوں پر بھوک کی حالت میں بیٹھ کر کے اپنے حقوق کا مطالبہ کر رہے ہیں اور شیعہ قوم کی حفاظت کی مانگ کر رہے ہیں۔
پاکستان میں شیعہ علماء کی قیادت میں جاری بھوک ہڑتال کے مقاصد کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ۔ابنا۔ نے مجلس وحدت مسلمین کے بانیان میں شمار ایک اہم شخصیت سے انٹرویو لیا ہے۔ حجۃ الاسلام و المسلمین غلام حر شبیری جو اس وقت برطانیہ کے شہر لیوٹن (Luton) میں امامت جمعہ و جماعت کے فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ وہ اس سے قبل امریکہ کی ریاست ٹیگزاس کے اسلامی مرکز میں بھی دس سال کی مدت تک دینی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
حجۃ الاسلام و المسلمین شبیری کے ساتھ ابنا کی گفتگو:
ابنا: ہم آپ سے پہلا سوال یہ کرنا چاہیں گے کہ آپ یہ بتائیں پاکستان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب اور دیگر شیعہ شخصیات نے بھوک ہڑتال کا سلسلہ کس وجہ سے شروع کیا؟
۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم؛ اس بھوک ہڑتال کی اصلی وجہ، پاکستان میں گذشتہ کئی سالوں سے جاری شیعوں کا قتل عام ہے۔ انیس سو باسٹھ سے لے کر اب تک پاکستان میں دھشتگرد ٹولیوں نے ستائیس ہزار شیعوں جن میں اہم شیعہ شخصیات بھی شامل ہیں کو اپنی دھشتگردی کا نشانہ بنایا ہے لیکن حکومت پاکستان آج تک اس حوالے سے کوئی موثر اقدام نہیں کیا ہے۔ شیعوں کے قاتل اور دشمن کھلے عام دھندناتے گھومتے اور دھشتگردانہ کاروائیاں کرتے ہیں جبکہ بعض جگہوں پر تو ان کی حمایت بھی کی جاتی ہے!
دوسری بات یہ کہ موجود حکومت جو جناب نواز شریف کی زیر قیادت ہے وہ شیعوں کے ساتھ ایک خاص قسم کی الرجی اور دشمنی ظاہر کرتی ہے شیعوں کی زمینوں اور ان کی ملکیتوں کو ان سے چھینا جا رہا ہے اور بعض جگہوں پر صرف شیعوں کو ایذا رسانی کی خاطر انہیں گرفتار کیا جاتا ہے اور سلفی وہابی مولوی بھی حکومت کے ساتھ اس ظلم و ستم میں ہم نوالہ و ہم پیالہ ہیں۔
ابنا: برائے مہربائی حکومت کے حالیہ اقدامات کے بارے میں مزید وضاحت کریں۔ یعنی کیسے حکومت شیعوں کی زمینوں کو قبضا رہی ہے؟
۔ گلگت اور بلتستان میں جو شیعہ علاقے ہیں وہاں پر اہل بیت(ع) کے ماننے والوں کے پاس وافر مقدار میں زمینیں اور جائیدادیں ہیں حکومتی کارندے مختلف بہانوں سے ان کی زمینوں کو ہتھیانے کی کوشش کرتے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ شیعوں کو ان علاقوں میں ضعیف بنایا جائے۔
ابنا: اچھا! حکومت کے ظلم و ستم کے بارے میں مزید جانکاری دیں گے؟
۔جی ہاں، حالات بہت غم انگیز ہیں۔ چند روز قبل پاراچنار جو شیعہ نشین علاقہ ہے اس میں خود سکیورٹی فورسز نے، نہ دھشتگردوں، نے امام حسین علیہ السلام کے یوم ولادت پر ایک جشن پر حملہ کیا اور کئی لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کر دیا۔ ڈیڑھ اسماعیل خان میں چند روز قبل چار افراد کا قتل کر دیا اور حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا!
ابنا: جیسا کہ آپ نے کہا شیعوں پر حکومت کی طرف سے دباؤ کئی سالوں سے جاری ہے۔ کیا آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس بھوک ہڑتال کا اس حوالے سے کوئی فائدہ ہو گا؟
۔ مجلس وحدت مسلمین خاص طور پر علامہ راجہ ناصر صاحب کا یہ ارادہ ہے کہ جب تک حکومت ان کے جائز مطالبات کو پورا نہ کرے گی اس بھوک ہڑتال کو جاری رکھیں گے وہ بھوک ہڑتال کے ذریعے حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہتے ہیں نیز عوامی توجہ کو بھی اپنی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں تاکہ لوگوں میں بیداری پیدا ہو سکے۔
ابنا: بھوک ہڑتال کرنے والوں کے مطالبات کیا کیا ہیں؟
۔ ان کے مطالبات معین اور مشخص ہیں:
۱: پاکستان بھر میں ہونے والے شیعہ قتل عام کی روک تھام کی جائے
۲: تاحالا دھشتگردی کا شکار بنے شیعوں کی کیسوں کی کاروائیوں کو فوجی عدالت کے حوالے کیا جائے
۳: صوبہ پنجاب میں شیعہ عزاداری پر لگائی گئی پابندیوں کو ہٹایا جائے
۴: پاکستان میں تکفیری سرگرمیوں کو روکا جائے
۵: صوبہ خیبر پختونخوا میں حالیہ شیعہ قتل عام کے خلاف حکومت موثر اقدام کرے
۶: پاراچنار میں سکیورٹی دستوں کے ذریعے کئے گئے شیعوں کے قتل کے حوالے سے تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے
۷: گلگت اور بلتستان میں حکومت کے ذریعے شیعوں کی زمینوں کو ہڑپ کئے جانے کا سلسلہ روکا جائے۔
بھوک ہڑتال کرنے والے اس وقت تک ہڑتال کیمپوں سے باہر نہیں آئیں گے جب تک ان کے یہ سات مطالبات پورے نہ ہوں۔
ابنا: کیا آپ سوچ رہے ہیں کہ حکومت پاکستان یا آئی ایس آئی ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے تیار ہو گی؟
۔ بھوک ہڑتال کی خبریں پورے پاکستان میں پھیل چکی ہیں اور لوگ دوسرے شہروں میں بھی بھوک ہڑتال پر بیٹھ چکے ہیں تاہم حکومت بالکل خاموش ہے۔ ہڑتال کرنے والے مصمم ہیں کہ حکومت پر دباؤ ڈال کر لاکھوں افراد کے حقوق حکومت سے منوائیں یا کم سے کم شیعوں کو اتنے پاور ملیں کہ وہ خود اپنے حقوق کا دفاع کر سکیں۔ اگر ملک کے اندر اور باہر لوگوں کے ضمیر بیدار ہو جائیں تو ان مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ابنا: بھوک ہڑتال کب شروع ہوئی اور آج کتنے دن ہو چکے ہیں؟
۔ ۱۳ مئی کو شروع ہوئی اور آج ۲۰ دن ہو چکے ہیں۔
ابنا: پہلے دن سے ہی بھوک ہڑتال تھی؟
جی ہاں، علامہ راجہ ناصر صاحب نے روز اول سے ہی بھوک پڑتال شروع کی۔
ابنا: کتنے لوگ اور ان کے ساتھ اس ہڑتال میں شامل ہیں؟
اصل میں بھوک ہڑتال علامہ ناصر صاحب کی جانب سے شروع ہوئی لیکن اب مجلس وحدت کے تقریبا تمام دیگر رہنما بھی ان کے ساتھ کیمپ میں شامل ہیں۔ جیسا کہ اشارہ کیا گیا اس خبر کے پھیلتے ہی ملک کے اندر دوسرے شہروں اور ملک سے باہر بھی بھوک ہڑتال کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اور ہر روز دسیوں افراد ان کے ساتھ شامل ہو رہے ہیں۔
اس وقت پاکستان کے شہر لاہور، کراچی، ملتان، پاراچنار، بلتستان اور پھر لندن اور نیویورک میں بھی مقیم پاکستانیوں نے بھوک ہڑتال کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ چند روز قبل لندن میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر راجہ صاحب کی حمایت میں دھرنا دیا گیا۔ در ضمن، اس وقت تک پاکستان کے تمام غیر سرکار تنظیموں نے ہڑتال کرنے والوں کے مطالبات کی حمایت کر دی ہے یہ امر اس بات کی عکاسی کرتا ہے الحمد للہ یہ اقدام ایک موثر اقدام ہے۔
ابنا: ہڑتال کا کیمپ کس جگہ لگایا گیا ہے؟
اسلام آباد کے مرکزی میڈیا سنٹر Press club) ) کے سامنے کیمپ لگایا گیا ہے۔
ابنا: بھوک ہڑتال کرنے والوں کی جسمانی حالت اس وقت کیسی ہے؟
ان کی جسمانی حالت اچھی نہیں ہے عمومی کمزوری طاری ہے گذشتہ روز علامہ ناصر صاحب کی طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تھی کہ انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا اور دو گھنٹے بعد وہ دوبارہ کیمپ میں واپس آ گئے۔
ابنا: پاکستان کے علاوہ دوسرے ممالک کے شیعوں سے آپ کیا امید رکھتے ہیں؟
ان سے ہمیں یہ امید ہے کہ وہ بھی مسلمانوں مخصوصا پاکستان کے شیعوں کی نسبت ہمدردی کا اظہار کریں اور ممکنہ طور پر ان کے ساتھ حمایت کا اعلان کریں۔
ابنا: آخر میں اگر کوئی خاص بات کہنا چاہیں تو بیان کریں۔
میں مراجع عظام، علمائے اعلام، بزرگان قوم، میڈیا اور دیگر دانشوروں سے یہ اپیل کرنا چاہوں گا کہ وہ بھی اس سلسلے میں فی الفور اپنی حمایت کا اعلان کریں پاکستان کے شیعوں کے حقوق اور بھوک ہڑتال کرنے والوں کے مطالبات کی تئیں اپنی حمایت کا اعلان کریں۔ بسا اوقات ہمیں یہ لگتا ہے کہ وہ پاکستان کے مسائل کو کوئی خاص اہمیت نہیں دیتے۔
ابنا: ہم آپ کا شکر گزار ہیں جو آپ نے ہمیں گفتگو کا موقع دیا اور ہمیں عمدہ معلومات فراہم کیں۔