اردو
Sunday 24th of November 2024
0
نفر 0

خوشي اور خدا پر توکل

اللہ تعالي کو اپني مخلوق بہت محبوب ہے اور جو لوگ زندگي ميں مشکلات کا شکار ہوتے ہيں انہيں ہميشہ بارگاہ الہي ميں رجوع کرنا چاہيۓ، جو لوگ خدا کي ذات پر توکل کرتے ہيں اور پوري طاقت کے ساتھ مشکلات کا سامنا کرتے ہيں ، انہيں کسي بھي صورت شکست کا سامنا نہيں کرنا پڑتا ہے۔ ايک مومن شخص کو حقيقي خوشي اس وقت حاصل ہوتي ہے جب وہ خدا سے نزديکتر ہوتا چلا جاتا ہے ۔ انسان کي فطرت ميں خاص احساسات ہيں جو تبديلي کے طلب
خوشي اور خدا پر توکل

اللہ تعالي کو اپني مخلوق بہت محبوب ہے اور جو لوگ زندگي ميں مشکلات کا شکار ہوتے ہيں انہيں ہميشہ  بارگاہ الہي ميں رجوع کرنا چاہيۓ، جو لوگ خدا کي ذات پر توکل کرتے ہيں اور پوري طاقت کے ساتھ مشکلات کا سامنا کرتے ہيں ، انہيں کسي بھي صورت شکست کا سامنا نہيں کرنا پڑتا ہے۔
ايک مومن شخص کو حقيقي خوشي اس وقت حاصل ہوتي ہے جب وہ خدا سے نزديکتر ہوتا چلا جاتا ہے ۔ انسان کي فطرت ميں خاص احساسات ہيں جو تبديلي کے طلب گار رہتے ہيں ۔ انسان اس مجازي دنيا کي لذتوں سے بھرہ مند ہو کر خود کو خوشياں مہيا کر سکتا ہے ۔ يہ خوشياں انسان کي معنوي خوشيوں کے ليۓ ايک بنياد  بھي مہيا کر سکتي ہيں ۔ يہاں يہ بات بھي ذہن ميں رکھني ہو گي کہ بعض ظاھري خوشياں جو غير منطقي اور غير اخلاقي ہيں ، ان سے اسلام منع کرتا ہے ۔      
ہم اپني اس تحرير ميں چند ايسي نصيحتوں اور نکات پر روشني ڈاليں گے جو خوشگوار زندگي ميں مدد فراہم کر سکتي ہيں ۔   


 خدا کي ياد انسان کو خوش رکھتي ہے
اسلام کے نکتہ نظر سے انسان کي زندگي ميں اگر ذکر خدا نہ ہو  تب کوئي لذت نہيں رہتي ہے ۔ اللہ تعالي کے ذکر سے دوري انساني کي زندگي ميں مشکلات پيدا کر ديتي ہے اور جو انسان اللہ تعالي کي ياد ميں خود کو مصروف رکھتے ہيں انہيں خوشياں نصيب ہوتي ہيں ۔ ان خوشيوں کے اثرات کي وجہ سے انسان کو  نفسياتي سکون ميسر آتا ہے ۔
ارشاد باري تعالي ہے کہ
«أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ»
ترجمہ : ياد رکھو ! ياد خدا سے دلوں کو اطمينان ملتا ہے
انسان کي توجہ جب دنياوي امور پر بيشتر ہوتي ہے تب اس کا ذہن مختلف طرح کے نفسياتي دباؤ کا شکار ہوتا چلا جاتا ہے اور اگر انسان اپنے دل ميں خدا کي محبت جگا لے اور خدا سے اپنے رابطے کو مستحکم رکھے تب وہ تمام دنياوي پريشانيوں سے آزاد ہو جاتا ہے ۔

خدا کے اولياء کرام اور معصومين کے وسيلے کو مت بھوليں
زندگي ميں خوشياں لانے کے ليۓ ضروري ہے کہ ہم  معصومين اور اولياء کرام کو اپنا وسيلہ بنائيں اور ان سے دين کے بارے ميں رہنمائي حاصل کرتے  رہيں ۔

 
خدا پر توکل
خوشيوں بھري زندگي کا ايک بہت بڑا راز اس بات ميں ہوتا ہے کہ انسان اپنے حالات سے کس حد تک راضي ہے ۔ جو افراد اپنے حالات اور اپني زندگي سے راضي رہتے ہيں ، جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے اس پر قناعت کرتے ہيں اور زيادہ کي انہيں حوس نہيں ہوتي ہے ، ايسے افراد ميں زندگي کي خوشيوں سے لطف اندوز ہونے کے مواقع زيادہ ہوتے ہيں ۔ يہ بھي ديکھا گيا ہے کہ انسان کامياب بھي ہوتا ہے ، اس کے پاس دولت بھي ہوتي ہے اور ہر طرح کے مواقع اور وسائل بھي اس کے پاس ہوتے ہيں مگر پھر بھي وہ اپني زندگي سے راضي نظر نہيں آ رہا  ہوتا ہے ۔ ايسے افراد کي زندگي ميں  بہت ساري پريشانياں  پھر بھي ہوتي ہيں جو صرف اس کے نفيسياتي مسائل کي بدولت سامنے آتي ہيں ۔ ايسے افراد ہميشہ اپني بےسکون زندگي کا شکوہ کرتے نظر آتے ہيں ۔

اگر کوئي انسان خدا پر توکل کرتا ہے تو اس کے اندر خوشيوں کا ايک مضبوط گڑھ بن جاتا ہے اور  اس کے دل ميں احساسات کي ايک مضبوط عمارت کھڑي ہو جاتي ہے جو ہميشہ اس کي زندگي ميں سعادت اور خوشبختي لاتي ہے۔ اپني روز مرّہ زندگي ميں اگر ہم منصوبہ بندي سے کام ليتے ہيں ، پوري دلجوئي کے ساتھ محنت کرتے ہيں اور پھر خدا کي ذات پر  توکل کرتے ہيں تب کوئي وجہ باقي نہيں رہتي ہے کہ ہميں کاميابي نصيب نہ ہو ۔ ايسي حالت ميں ہمارے ليۓ  مشکلات بہت آسان ہو جاتي ہيں ۔ جو لوگ خدا کي ذات پر توکل کرتے ہيں ، وہ جب کوئي بڑا اور مشکل کام انجام رہے ہوتے ہيں تب بھي ان کي ذات پر بہت کم دباو ہوتا ہے اور مشکلات کے مقابلے ميں وہ مضبوط ثابت ہوتے ہيں ۔ توکل ، توفيق الہي کي چابي ہے ۔  توکل کرنے والے فرد پر ہميشہ خدا کي رحمت ہوتي ہے اور خدا کسي بھي ايسے فرد کو اکيلا نہيں چھوڑتا جس نے خدا کي ذات پر توکل کيا ہوتا ہے ۔

 

 اپني زندگي سے راضي رہيں
زندگي سے راضي رہنے ميں خوشياں پوشيدہ ہيں ۔ کامياب اور دولت مند کبھي بہت پريشان نظر آتا ہے جبکہ دوسري طرف ايک غريب کي جھونپڑي ميں خوشياں ہي خوشياں ہوتي ہيں ۔ اس ليۓ بہتر يہ ہے کہ ہميشہ زندگي کے حوادث کي شکايت کرنے کی بجاۓ  اپنے دل و دماغ کا استعمال کرتے ہوۓ  بہترين طريقے سے زندگي گزاريں ۔ زندگي کے قوانين کا خيال رکھتے ہوۓ اپني زندگي کو کامياب بنانے کي کوشش کريں ۔
امام علي عليہ السلام نے اپنے بيٹوں سے فرمايا کہ ميں تمہيں دو چيزوں کي نصيحت کرتا ہوں ۔ ايک تقوي الہي اور دوسري کاموں ميں نظم ۔ زندگي ميں ھدفمند رہيں ۔
جو لوگ اپنے مقصد کو ذہن ميں رکھ کر اس کے حصول کے ليۓ کوشش کرتے ہيں اور کاميابي حاصل کرتے ہيں ، وہ زيادہ خوش و خرم رہتے ہيں ۔ جس انسان کا کوئي مقصد نہيں ہوتا ہے کہ اس کي مثال ايسے ہي ہے جيسے کوئي تپتے صحرا ميں گھوم رہا ہو ۔  ايسے انسان کو کبھي بھي خوشي اور سکون ميسر نہيں ہوتا ہے ۔
بعض انسان اپنے مقاصد کے حصول کو اپني زندگي کي بہت بڑي خواہشيں تصور کر ليتے ہيں ليکن ان ميں زيادہ تر زندگي ميں کامياب نہيں ہو پاتے ہيں ۔ کوشش کريں کہ اپني خواہشوں کو واضح رکھيں ۔ اس کے ليۓ مناسب حکمت عملي اختيار کريں  تاکہ کسي بھي صورت اس ميں ناکامي کا انديشہ نہ ہو ۔
يہ بھي ضروري ہے کہ جب انسان اپنے اھدافات کا تعين کرے تو وہ اھدافات کو واضح رکھے کيونکہ انسان جب اپنے ھدف کے ليۓ کوشش کرتا ہے اور اسے پا ليتا ہے تب اسے خوشي کا احساس ہوتا ہے اور جب انسان اپني ھدف کو حاصل نہيں کر پاتا تب اسے مايوسي اور غم کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ کوشش کرني چاہیۓ کہ ہماري زندگي ميں ہمارے اھدافات بھي ايسے ہوں جن سے ہمارا خدا بھي ہم سے راضي رہے ۔


  زندگي کے ليۓ‌بہتر منصوبہ بندي کريں
جو لوگ اپني زندگي کے مختلف کاموں کے ليۓ اچھے انداز ميں منصوبہ کرتے ہيں ، ان کي زندگي ميں خوشياں ہميشہ باقي رہتي ہيں  اور دوسروں کي نسبت زيادہ کامياب رہتے ہيں۔

 
اپني زندگي کو آرام دہ رکھيں
جو لوگ سادہ زندگي گزارتے ہيں، وہ زيادہ آساني سے خوشياں حاصل کر ليتے ہيں اور جو لوگ خود کو مختلف طرح کے آداب و رسومات اور تکلفات ميں الجھا ليتے ہيں ، ان کے ليۓ زندگي مشکل سے مشکل تر ہوتي چلي جاتي ہے اور يوں ايسے انسان زندگي ميں مزيد پريشان ہوتے جاتے ہيں۔ اگر انسان کے آداب و رسومات خدا کے بتاۓ ہوۓ  اصولوں کے مطابق ہوں تب وہ قابل احترام ہيں ليکن اگر خوامخواہ معاشرتي تبديليوں کے پيش نظر انسان خود پر تکلفات حاوي کر لے تب وہ نفسياتي دباو کا شکار ہو جاتا ہے  اس ليۓ بہتر ہے کہ زندگي ميں خوشي کے ليۓ  سادہ زندگي گزاري جاۓ ۔ ( جاری ہے )


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

فاتح شام،حضرت زینب
'' قرآن کریم میں قَسَموں (OATHS)کی أنواع ''
دینِ میں “محبت“ کی اہمیت
امام جعفر صادق کے ہاں ادب کي تعريف
حضرت عباس(ع) کی زندگی کا جائزہ
'' قرآن کریم میں قَسَموں (OATHS)کی أنواع ''
زندگی نامہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا
اے انسان ! تجھے حوادث روزگار کي کيا خبر ؟
قراء سبعہ اور ان کی خصوصیات
تبدیلی اور نجات کیلئے لکھا گیا ایک خط

 
user comment