اردو
Saturday 23rd of November 2024
0
نفر 0

خيموں کي حالت

ايسي خوفناک صورتحال کي وجہ سے بچوں نے رونا شروع کر ديا - شمر کے خيموں پر حملے کي وجہ سے عورتوں کو خيموں سے باہر آنا پڑا - امام نے اھل حرم کو بڑے آرام سے واپس آنے کي دعوت دي - شمر اور اس کے سپاہيوں کے دور ہو جانے کے بعد خواتين آہستہ سے خيموں ميں واپس آ گئيں - سورج سر پر تھا اور ميدان ميں گردو غبار چھائي ہوئي تھي- امام کے ساتھيوں ميں سے ( جز بني ھاشم ) چند ہي باقي رہ گۓ تھے مگر يہ چند افراد بھي ايمان ، معرفت اور پوري بصيرت کے ساتھ شمر کي فوج کے سامنے
خيموں کي  حالت

ايسي  خوفناک صورتحال کي وجہ سے بچوں نے رونا شروع کر ديا - شمر کے خيموں پر حملے کي وجہ سے عورتوں کو خيموں سے باہر آنا پڑا - امام نے اھل حرم کو بڑے آرام سے واپس آنے کي دعوت دي - شمر اور اس کے سپاہيوں کے دور ہو جانے کے بعد خواتين آہستہ سے  خيموں ميں واپس آ گئيں -  سورج سر پر تھا اور ميدان ميں گردو غبار چھائي ہوئي تھي- امام کے ساتھيوں ميں سے ( جز بني ھاشم )  چند ہي باقي رہ گۓ تھے مگر يہ چند افراد  بھي ايمان ، معرفت اور  پوري بصيرت کے ساتھ شمر کي فوج کے سامنے سيسہ پلائي ہوئي ديوار کي مانند کھڑے تھے - بني ھاشم ميں سے کوئي بھي شہادت کے رتبے کو نہيں پہنچا تھا - وہ سب کے سب پہاڑ بن کر امام کي پاسداري کر رہے تھے -

کربلا اپنے عروج کو پہچ چکا تھا - اقامت نماز کے ليۓ وقت نزديک  آ گيا تھا - امام کے ساتھيوں کي يہ چھوٹي سي جماعت خود کو امام کي امامت ميں  اپني آخري نماز کے ليۓ تيار کر رہي تھي -

نماز ظھر عاشورا ، نماز کے شھداء اور نماز کے بعد

عاشورا کے يہ ستارے تپتے آسمان کے نيچے بڑي جرات  اور دليري کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے - ميدان ميں ہيبت ، گردو غبار اور شمشيروں کا شور تھا  اور ميدان کے چپے چپے ميں  شہداء کا  لہو اور جسم کے ٹکڑے ديکھے جا سکتے تھے -

اس موقع پر ابو تمامھ عمرو بن عبداللہ صائدي   ابا عبداللہ عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہوا اور کہنے لگا -

ميري جان آپ پر فدا ہو : دشمن لحظہ بہ لحظہ قريب آ رہا ہے - خدا کي قسم ! ميں آپ کي جان کي حفاظت کروں گا يہاں تک کہ اپني جان آپ کے قدموں ميں نچھاور کر دوں - ميرا دل کرتا ہے کہ خدا کا ديدار کروں ، اس وقت جب ميں اپني نماز ميں اقامت کي حالت ميں ہوں -

ابا عبداللہ الحسين عليہ السلام نے سر اٹھايا اور آسمان کي طرف ديکھا - گردو غبار کے پيچھے سورج آسمان کے وسط ميں وقت ظہر کي گواہي دے رہا تھا - امام عليہ السلام نے ابوتمامھ کي طرف منہ کيا اور فرمايا "

"تم نے مجھے نماز کي ياد دلائي ، خدا تمہيں نماز گزاران اور ذاکروں ميں جگہ دے - "

ہاں ! يہ تو وقت نماز ہے -

امام نے پھر فرمايا !

" ان دشمنوں سے کہو کہ ہم سے ہاتھ اٹھا ليں تاکہ ہم نماز پڑھ ليں "

ابو مختنف کہتا ہے کہ

امام نے ابوتمامھ سے فرمايا کہ اذان کہو !

اور پھر عمر سعد سے مخاطب ہو کر بولے ! افسوس ہے تم پر اے سعد کے بيٹے -

کيا تمہيں اسلام کے قوانين ياد ہيں ؟ کيوں جنگ کو نہيں روک  رہے ہو تاکہ  دونوں اطراف نماز پڑھ ليں اور پھر جنگ کي طرف واپس آئيں - "

دشمن کا ردعمل

امام  کي فوج کي طرف سے نماز کے ليۓ اعلان امان کے ساتھ حصين بن تميم نے فرياد لگائي - " يہ نماز قابل قبول نہيں "

حبيب بن مظاھر نے جواب ديا !

تم يہ ادعا کر رہے ہو کہ خاندان پيغمبر اسلام کي نماز قبول نہيں ہو گي اور خمّار ميں ( حمار يا ختار ) قبول ہو گي ؟


source : tebyan
0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا
شرک اور اس کی اقسام
فرامین مولا علی۳۷۶ تا ۴۸۰(نھج البلاغہ میں)
اھداف عزاداری امام حسین علیه السلام
انسانیت بنیاد یا عمارت
اخلاق ،قرآن کی روشنی میں
نقل حدیث پر پابندی کے نتائج
اسیرانِ اہلِبیت کی زندانِ شام سے رہائی جناب زینب ...
ہم فروع دین میں تقلید کیوں کریں ؟
خدا کے قہر و غضب سے غفلت

 
user comment