سورتوں کي ترتيب کے بارے ميں اہل نظر کے درميان اختلاف ہے :سيد مرتضي علم الھديٰ اور بہت سے محققين جيسے حضرت آيت اللہ العظمي خوئينی’ کا نظريہ ہے کہ جو قرآن آج ہمارے درميان موجود ہے اس کي آيتوں اور سورتوں کي ترتيب زمانہ رسول کي ترتيب کے مطابق ہے-
جب کہ ديگر محققين اور مورخين اس بات پر اعتقاد رکھتے ہيں کہ ”قرآن ميں سورتوں کي ترتيب پيغمبر اکرم کي وفات کے بعد سب سے پہلے حضرت علي (ع) نے انجام دي اور اسکے بعد دوسرے صحابہ نے اس عمل کو انجام ديا-
حيات پيغمبر (ص) کے بعد قرآن کو ترتيب ديئے جانے کے قائل قرآن کو جمع کرنے کي جو صورت بيان کرتے ہيں وہ يہ ہے کہ دو افراد کسي آيت کے متعلق يہ شہادت ديتے تھے کہ يہ آيت ، آيت قرآني ہے تو اسے قرآن ميں جمع کر ليا جاتا تھا جب کہ اصل قرآن اجماع مسلمين کے مطابق تواتر سے ثابت ہے نا کہ کسي دو افراد کي شہادت کے بعد -
جہاں تک قرآني آيات اور سورتوں کي ترتيب کا تعلق ہے يہ ايک مسلمہ حقيقت ہے اور اس کے لئے بہت سي شہادتيں موجود ہيں کہ آيات اور سورتوں کي ترتيب خود پيغمبراکرم (ص) کے زمانہ ميں ہي ہوئي - جيسا کہ امام جعفر صادق عليہ السلام نے فرمايا: اور جيسا کہ ابن عباس سے مروي ہے کہ :
”ہمارے نزديک کسي سورہ کي ختم ہونے اور اس کے بعد نئے سورہ کي ابتدا ہونے کي شناخت ان دونوں سورتوں کے درميان کلمہ ”بسم اللّٰہ الرحمٰن الرّحيم “ واقع ہونا تھا يعني ہم ”بسم اللّٰہ الرّحمن الرّحيم “ کے نزول کو سابقہ سورے کا اختتام اور دوسرے سورے کا آغاز سمجھتے تھے“
اس حديث کے علاوہ اور بھي دلائل اور شواہد اس امر کے موجود ہيں کہ قرآني آيات اور سورتوں کي ترتيب وحي الٰہي کے تحت دور نبوي ميں ہي ہو چکي تھي