اردو
Sunday 22nd of December 2024
0
نفر 0

روزہ‏ داروں کو خوشخبری

روزہ‏ داروں کو خوشخبری

فلسفہ روزہ

قال الصادق علیه السلام: انما فرض الله الصیام لیستوی به الغنی و الفقیر.
ترجمہ: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:خدا نے روزہ واجب کیا تا کہ اس وسیلے سے دولتمند اور غریب (غنی و فقیر) یکسان ہو جائیں.
(من لا یحضرہ الفقیہ، ج 2 ص 43، ح 1 )


آنکھ اور کان کا روزہ
قال الصادق علیه السلام :اذا صمت فلیصم سمعک و بصرک و شعرک و جلدک.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:جب تم روزہ رکہتے ہو تمہاری آنکھ، کان، بالوں اور جلد کا بہی روزہ ہونا چاہئے « یعنی انسان کے تمام اعضاء و جوارح کو بہی گناہوں سے پرہیز کرنا چاہئے.»
(الکافی ج 4 ص 87، ح 1 )

روزہ اور صبر

عن الصادق علیه السلام فی قول الله عزوجل :«واستعینوا بالصبر و الصلوة‌» قال: الصبر الصوم.
امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ: یہ جو اللہ جلَّ شأنُہ نے فرمایا ہے کہ صبر اور نماز سے مدد و اعانت حاصل کرو اس میں صبر سے مراد روزہ ہے.
(وسائل الشیعة، ج 7 ص 298، ح 3

روزہ اور صدقہ

قال الصادق علیه السلام :صدقه درهم افضل من صیام یوم.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ایک درہم صدقہ دینا (مستحب) روزے سے افضل و برتر ہے.
(وسائل الشیعة، ج 7 ص 218، ح 6 )

روزہ‌ داروں کو خوشخبری

قال الصادق علیه السلام :من صام لله عزوجل یوما فی شدة الحر فاصابه ظما و کل الله به الف ملک یمسحون وجهه و یبشرونهه حتی اذا افطر.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص بہت گرم دنوں میں خدا کے لئے روزہ رکہے اور اس کو پیاس لگے خد ا ہزار فرشتوں کو مأمور فرماتا ہے کہ اپنے ہاتھ اس کے چہرے پر مسح کرتے رہیں اور اس کو مسلسل جنت کی بشارت دیں حتی کہ وہ افطار کرے.
(الکافی، ج 4 ص 64 ح 8; بحار الانوار ج 93 ص 247 )

روزہ دار کی خوشی

قال الصادق علیه السلام :للصائم فرحتان فرحة عند افطاره و فرحة عند لقاء ربه
امام صادق علیہ السلام فرمود: روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں:
1 – افطار کے وقت 2 – لقاء رب کے وقت (یعنی مرتے وقت اور قیامت میں)
(وسائل الشیعة، ج 7 ص 290 و 294 ح‌6 و 26)

مستحب روزہ

قال الصادق علیه السلام: من جاء بالحسنة فله عشر امثالها من ذلک صیام ثلاثة ایام من کل شهر.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص عملِ نیک انجام دے 10 گنا انعام پاتا ہے اور انہی نیک اعمال مین سے ایک یہ ہے کہ ہر مہینے میں تین روزے رکہے جائیں.
(وسائل الشیعة، ج 7، ص 313، ح 33 )

ماہ شعبان کا روزہ

من صام ثلاثة ایام من اخر شعبان و وصلها بشهر رمضان کتب الله له صوم شهرین متتابعین.
امام صادق (علیہ السلام) فرمود: جو شخص ماہ شعبان مین تین روزے رکہے اور اپنے روزوں کو ماہ رمضان سے ملا دے خداوند متعال اسے دو متواتر مہینوں کے روزوں کا ثواب عطا کرے گا. (وسائل الشیعة ج 7 ص 375،ح 22 )

افطار کروانا

قال الصادق (علیه السلام) :من فطر صائما فله مثل اجره
امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کروائے گا اس کے لئے روزہ دار شخص کے روزے جتنا ثواب ہے.
(الکافی، ج 4 ص 68، ح 1 )

روزہ خواری

قال الصادق علیه السلام : من افطر یوما من شهر رمضان خرج روح الایمان منه
امام صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: جو شخص رمضان کے ایک دن کا روزہ (بغیر کسی عذر کے) کہالے روحِ ایمان اس سے الگ ہوجاتی ہے.
(وسائل الشیعة، ج 7 ص 181، ح 4 و 5 - من لا یحضرہ الفقیہ ج 2 ص 73، ح 9 )

فیصلہ کن رات

قال الصادق علیه السلام :راس السنة لیلة القدر یکتب فیها ما یکون من السنة الی السنة.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: سال (اور حساب اعمال) کا آغاز شب قدر ہے. اس رات آنے والے سال کا پورا پروگرام لکہا جاتا ہے.
(وسائل الشیعة، ج 7 ص 258 ح 8)

شب قدر کی برتری

قیل لابی عبد الله علیه السلام :کیف تکون لیلة القدر خیرا من الف شهر؟ قال: العمل الصالح فیها خیر من العمل فی الف شهر لیس فیها لیلة القدر.
امام صادق علیہ السلام سے پوچہا گیا: شب قدر کس طرح ایک ہزار راتوں سے بہتر ہے ؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: اس رات کے دوران عمل ان ہزار مہینوں کے عمل سے بہتر ہے جن میں شب قدر نہ ہو.
(وسائل الشیعة، ج 7 ص 256، ح 2 )

تقدیر اعمال

قال الصادق علیه السلام : التقدیر فی لیلة تسعة عشر و الابرام فی لیلة احدی و عشرین و الامضاء فی لیلة ثلاث و عشرین.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: اعمال کا تخمینہ (اور اعمال کی مقدار کا اندازہ) انیسوین کی رات کو لگایا جاتا ہے اور ان کی منظوری اکیسوین کی رات کو دی جاتی ہے اور ان کا نفاذ تئیسویں کی رات کو ہوتا ہے.
(وسائل الشیعة، ج 7 ص 259)

زکواة فطرہ

قال الصادق علیه السلام :ان من تمام الصوم اعطاء الزکاة یعنی الفطرة کما ان الصلوة علی النبی صلی الله علیه و آله و سلم من تمام الصلوة.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: روزوں کی تکمیل زکواة فطرہ کی ادائیگی سے ہوتی ہے جس طرح کہ نماز کی تکمیل پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر درود و سلام بہیجنے سے ہوتی ہے.
(وسائل الشیعة، ج 6 ص 221، ح 5 )

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ماہ رجب کےواقعات
نماز کی اذان دنیا میں ہر وقت گونجنے والی آواز
شہید مطہری کے یوم شہادت پر تحریر (حصّہ دوّم )
قرآن اور دیگر آسمانی کتابیں
بے فاﺋده آرزو کے اسباب
شیطان اور انسان
سمیہ، عمار یاسر کی والده، اسلام میں اولین شہید ...
"صنائع اللہ " صنائع لنا" صنائع ربّنا " ...
مجلسِ شبِ عاشوره
اولیائے الٰہی کیلئے عزاداری کا فلسفہ کیا ہے؟

 
user comment