ثقافتی اوراق
آسمان امامت کے پانچویں ستارے امام محمد باقر علیہ السلام کے یوم شہادت کی مناسبت سے آپ کے وصیت نامہ کا ترجمہ آپ کے چاہنے والوں کے لیے پیش جاتا ہے تاکہ جان لیں ہمارے مولا نے اپنی دنیوی زندگی کے آخری ایام میں کیا فرمایا؟
کلینی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ہوئے مرقوم کیا ہے کہ آپ نے فرمایا: میرے والد بزرگوار نے انبیائے سلف کی تمام میراثوں منجملہ کتابوں اور شمشیر کو میرے سپرد کیا اور اس کے بعد جب آپ کی شہادت کا وقت قریب آیا تو مجھ سے فرمایا: چار گواہ بلائیں۔ میں نے قریش کے چار گواہ طلب کئے۔۔۔ اس کے بعد مجھ سے فرمایا:
’’لکھیں یہ وہ چیز ہے جو یعقوب نے اپنے بیٹوں کو وصیت فرمائی کہ ’’ اے بیٹوں خداوند عالم نے دین کو تہمارے لیے منتخب کیا ہے لہذا دنیا سے مت اٹھو مگر یہ کہ رضائے خدا کے آگے تسلیم ہو جاؤ‘‘ اور محمد بن علی، جعفر بن محمد سے وصیت کرتا اور حکم دیتا ہے کہ اسے اس لباس سے کفن دینا جس میں ہر جمعہ کو وہ نماز ادا کیا کرتا تھا اور اس کے سر پر عمامہ باندھنا اور اسے چار گوشوں والی قبر میں زمین سے چار بالشت کی بلندی پر رکھنا اور دفن کے وقت کفن کی گرہیں کھول دینا‘‘۔
اس کے بعد گواہوں سے فرمایا: واپس چلے جاو خدا تمہارے اوپر رحم کرے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: میں نے بابا سے کہا: اے بابا جان! اس وصیت میں کیا تھا کہ آپ نے چار گواہوں کو بلوایا؟ فرمایا: بیٹا! مجھے اچھا نہیں لگتا کہ میرے بعد تمہارے ساتھ جھگڑا کرنے اٹھ جائیں اس بہانے سے کہ میں نے تمہیں کوئی وصیت نہیں کی اور میں چاہتا تھا کہ تمہارے لیے ایک حجت اور نشانی قرار دے دوں۔
در حقیقت امام چاہتے تھے کہ اس طریقے سے لوگ یہ جان لیں کہ جعفر بن محمد آپ کے بعد آپ کے وصی اور جانشین ہیں اور جانشینی اور خلافت کے معاملے پر کوئی جھگڑا نہ کریں یا کسی کے پروپیگنڈے اور سازش کا شکار نہ ہو جائیں۔
شیخ کلینی نے کتاب کافی میں اس باب میں اس روایت کو بھی نقل کیا ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے وصیت فرمائی کہ آٹھ سو درہم آپ کے بعد آپ کی عزاداری اور سوگواری پر خرچ کئے جائیں اور اس عمل کو سنت پیغمبر اکرم(ص) قرار دیا۔