امام حسین علیہ السلام کے دشمنوں کی تین قسمیں ہیں:
1۔ وہ جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کو قتل کیا؛ یہ سب سے کم خطرناک دشمن ہیں، کیونکہ انھوں نے امام(ع) کے جسم کو نشانہ بنایا، جو محدود تھا۔
2۔ وہ دشمن جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے آثار نابود کرنے کی کوشش کی۔ آپ(ع) کی قبر کو ویران کیا، زائرین کو زیارت کے لئے آنے سے باز رکھا اور قبر کے اطراف میں رہنے والوں کو تنگ کیا۔ دشمنوں کی یہ قسم اول الذکر دشمن سے زیادہ خطرناک ہے لیکن یہ لوگ اپنے مقصد کے حصول میں ناکام رہے۔
3۔ تیسری قسم سب سے زيادہ خطرناک ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے اہداف و مقاصد میں تحریف کرنے کی کوشش کی اور ان کو منافع کمانے کا وسیلہ بنایا اور اس عظیم مشن سے نہایت سستے فوائد حاصل کرتے ہیں یا اس کو اپنے ذاتی مفاد کے لئے استعمال کرتے ہیں [یا اس میں بگاڑ پیدا کرتے ہیں اور اس میں نئی بدعتیں شامل کرتے ہیں یا کربلا اور امام حسین علیہ السلام سے متعلق بعض اشیاء کو پیام کربلا پر مقدم رکھتے ہیں یا پھر ایسے اعمال انجام دیتے اور رائج کرتے ہيں جن سے امام حسین علیہ السلام کا مشن بدنام ہونے کا خدشہ اور مذہب و دین کی سبکی ہوتی ہے]، یہ دشمن وہ ہیں جنہوں نے امام حسین علیہ السلام کے مشن کے اعلی ترین پہلو "یعنی تحریک حسینی" کو نشانہ بنایا ہے اور اس کو نیست و نابود کرنے کی سعی کررہے ہیں۔
میں خود سے بھی اور آپ سے بھی پوچھتا ہوں کہ ہم نے روز عاشور سے کیا فائدہ اٹھایا ہے؟ ہمیں اس سے کونسی منفعت ملی ہے؟ ہم نے سماجی سطح پر کیا فائدہ اٹھایا ہے اور ذاتی و انفرادی لحاظ سے کیا پایا ہے؟ ۔۔۔ اگر ہم نے کوئی فائدہ نہ اٹھایا ہو اور صرف روئے دھوئے ہوں تو میں آپ کو بتاتا ہوں کہ "ہم نے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا ہے"۔ خود سے بھی اور آپ سے بھی پوچھتا ہوں کہ "ہم کس جماعت سے تعلق رکھتے ہیں کیا کہیں ان لوگوں میں سے تو نہیں ہیں جو صرف روتے ہیں اور [اور ایک بار پھر] امام حسین(ع) کو قتل کرتے ہیں؟
بےشک امام حسین(ع) اس وقت ہمارے درمیان نہیں ہیں کہ کوئی انہیں قتل کرے لیکن وہ چیزیں موجود ہیں جن کی عظمت اتنی ہے کہ امام حسین علیہ السلام جتنی عظیم ہستی نے ان کے لئے جان و تن اور اصحاب و خاندان کی قربانی دی: امام حسین(ع) کی عظمت و کرامت، امام حسین(ع) کے مقدسات۔۔۔ [امام حسین(ع) کا پیغام اور امام حسین(ع) کی تعلیمات]؛
اگر ہم امام حسین(ع) کے لئے گریہ کریں لیکن ساتھ ساتھ باطل کی صف میں بھی کھڑے رہیں،
اگر ہم امام حسین(ع) کے لئے روئیں بھی اور جھوٹی گواہی بھی دیں،
اگر ہم امام حسین(ع) کے لئے روئیں بھی اور دشمنوں کو مدد بھی بہم پہنچائیں، اور اپنے معاشرے میں اختلاف اور تفرقہ بھی ڈالیں۔
اگر ہم امام حسین(ع) کے لئے گریہ بھی کریں اور ہمارے گناہوں میں مسلسل اضافہ بھی ہوتا رہے تو اس صورت میں ہم ان ہی لوگوں میں سے ہیں جو امام حسین(ع) کے لئے روتے بھی ہیں اور آپ(ع) کو قتل بھی کرتے ہيں کیونکہ اس صورت میں ہم کوشش کررہے ہوتے ہیں کہ امام حسین(ع) کے ہدف و مقصد کو نیست و نابود کریں اور وہی مقصد جس کے جصول کے لئے امام حسین(ع) جتنی عظیم ہستی نے قربانی دی!
ان شاء اللہ کے ہم اس جماعت میں سے نہیں ہیں۔
جوالہ: کتاب سفر شهادت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی