اردو
Monday 23rd of December 2024
0
نفر 0

جناب قاسم بن حسن(ع) کی شہادت کا بیان مقتل ابی مخنف میں

جناب قاسم بن حسن(ع) کی شہادت کا بیان مقتل ابی مخنف میں

حمید بن مسلم کا بیان ہے: ہماری جانب ایک نو جوان نکل کر آیا ،اس کا چہرہ گویا چاند کا ٹکڑا تھا، اس کے ہاتھ میں تلوار تھی، جسم پر ایک کرتہ اور پائجامہ تھا،پیروں میں نعلین تھی جس میں سے ایک کا تسمہ ٹوٹا ہو ا تھا اور مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ وہ بائیں طرف والی نعلین تھی۔عمر وبن سعد بن نفیل ازدی[1] نے مجھ سے کہا :خدا کی قسم میں اس بچہ پر ضرور حملہ کروں گا تو میں نے کہا : ’’سبحان اللّٰہ‘‘ تو اپنے اس کام سے کیاچاہتا ہے۔لشکر کا یہ انبوہ جو اس کو اپنے گھیرے میں لئے ہے تیری خواہش پوری کرنے کے لئے کافی ہے لیکن اس نے اپنی بات پھر دھرائی : خدا کی قسم میں اس پر ضرور حملہ کروں گا، یہ کہہ کر اس نے اس جوان پر زبردست حملہ کردیا اورتھوڑی دیرنہ گزری تھی کہ تلوار سے اس کے سر پر ایک ایسی ضرب لگائی کہ وہ منہ کے بھل زمین پرگر پڑا اور آواز دی :’’ یا عماہ ! ‘‘اے چچا مدد کو آےئے۔
یہ سن کر امام حسین علیہ السلام شکاری پرندے کی طرح وہاں نمودار ہوئے اور غضب ناک و خشمگین شیر کی طرح دشمن کی فوج پر ٹوٹ پڑے اور عمرو پر تلوار سے حملہ کیا۔ اس نے بچاؤ کے لئے ہاتھ اٹھا یا تو کہنیوں سے اس کے ہاتھ کٹ گئے یہ حال دیکھ کر لشکر ادھر ادھر ہونے لگا اور وہ شقی ( عمر و بن سعد) پامال ہو کر مر گیا۔ جب غبار چھٹا تو امام حسین علیہ السلام قاسم کے بالین پر موجود تھے اور وہ ایڑیاں رگڑ رہے تھے ۔
اور حسین علیہ السلام یہ کہہ رہے تھے : بعداً لقوم قتلوک ومن خصمھم یوم القیامۃ فیک جدک ، عزّ واللّٰہ علیٰ عمک أن تدعوہ فلا یجیبک أو یجیبک ثم لا ینفعک صوت واللّٰہ کثر واترہ و قل ناصرہ‘‘ برا ہو اُس قوم کا جس نے تجھے قتل کردیا اور قیامت کے دن تمہارے دادااس کے خلاف دعو یدار ہوں گے۔تمہارے چچا پر یہ بہت سخت ہے کہ تم انھیں بلاؤ اور وہ تمہاری مدد کو نہ آسکیں اور آئے بھی تو تجھے کوئی فائدہ نہ پہنچا سکے۔خدا کی قسم تمہاری مد د کی آواز آج ایسی ہے کہ جس کی غربت و تنہائی زیادہ اور اس پر مدد کرنے والے کم ہیں ۔پھر حسین ؑ نے اس نوجوان کو اٹھایا گویا میں دیکھ رہا تھا کہ اس نوجوان کے دونوں پیر زمین پر خط دے رہے ہیں جبکہ حسین نے اس کا سینہ اپنے سینے سے لگارکھا تھا پھر اس نوجوان کو لے کر آئے اور اپنے بیٹے علی بن الحسین کی لاش کے پاس رکھ دیا اور ان کے اردگرد آپ کے اہل بیت کے دوسرے شہید تھے، میں نے پوچھا یہ جوان کون تھا ؟ تو مجھے جواب ملا : یہ قاسم بن حسن بن علی بن ابیطالب (علیہم السلام) تھے[2]۔
........................................
[1] طبری، ج۵،ص ۴۶۸ ، اس شخص کا نام سعد بن عمرو بن نفیل ازدی لکھا ہے اور دونوں خبر ابو مخنف ہی سے مروی ہے ۔
[2] ابو مخنف نے بیان کیا ہے کہ مجھ سے سلیمان بن ابی راشد نے حمید بن مسلم کے حوالے سے یہ روایت نقل کی ہے۔ (طبری، ج۵،ص ۴۴۷ و ارشاد ، ص ۲۳۹)

0
0% (نفر 0)
 
نظر شما در مورد این مطلب ؟
 
امتیاز شما به این مطلب ؟
اشتراک گذاری در شبکه های اجتماعی:

latest article

ماہ رجب کےواقعات
نماز کی اذان دنیا میں ہر وقت گونجنے والی آواز
شہید مطہری کے یوم شہادت پر تحریر (حصّہ دوّم )
قرآن اور دیگر آسمانی کتابیں
بے فاﺋده آرزو کے اسباب
شیطان اور انسان
سمیہ، عمار یاسر کی والده، اسلام میں اولین شہید ...
"صنائع اللہ " صنائع لنا" صنائع ربّنا " ...
مجلسِ شبِ عاشوره
اولیائے الٰہی کیلئے عزاداری کا فلسفہ کیا ہے؟

 
user comment