1. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): يَا ابْنَ آدْم! عَفِّ عَنِ مَحارِمِ اللّهِ تَكُنْ عابِداً، وَ ارْضِ بِما قَسَّمَ اللّهُ سُبْحانَهُ لَكَ تَكُنْ غَنِيّاً، وَ أحْسِنْ جَوارَ مَنْ جاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِماً، وَ صاحِبِ النّاسَ بِمِثْلِ ما تُحبُّ أنْ يُصاحِبُوكَ بِهِ تَكُنْ عَدْلاً. 1
1۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: اے بنی آدم! محرمات الٰہی سے باز رہو تو عابد بن جاؤ گے ۔ اللہ کی تقسیم سے راضی رھو تو بے نیاز ہو جاؤ گے ۔ اپنے پڑوسی سے اچھا سلوک کرو تو مسلمان بن جاؤ گے اور لوگوں کے ساتھ ایسے رہو جیسے کہ تم پسند کرتے ہو کہ وہ تمہارے ساتھ رہیں تو عادل بن جاؤ گے ۔
2. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): نَحْنُ رَيْحانَتا رَسُولِ اللّهِ، وَ سَيِّدا شَبابِ أهْلِ الْجَنّةِ، فَلَعَنَ اللّهُ مَنْ يَتَقَدَّمُ، اَوْ يُقَدِّمُ عَلَيْنا اَحَداً. 2
2۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: ہم دونوں (امام حسن(ع) و امام حسین (ع)) رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دو پھول ہیں اور جوانان جنت کے دو سردار ہیں خدا کی لعنت ہو اس پر جو ہم پر سبقت کرے یا کسی کو ہم پر فوقیت دے ۔
3. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنّ حُبَّنا لَيُساقِطُ الذُّنُوبَ مِنْ بَنى آدَم، كَما يُساقِطُ الرّيحُ الْوَرَقَ مِنَ الشَّجَرِ. 3
3۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: بے شک ہماری محبت بنی آدم سے گناہوں کو اسی طرح گرادیتی ہے جس طرح ہوا کا جھونکا درخت سے (سوکھے )پتوں کو گرادیتا ہے ۔
4. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): لَقَدْ فارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالاْمْسِ لَمْ يَسبِقْهُ الاْوَّلُونَ، وَ لا يُدْرِكُهُ أَلاْخِرُونَ. 4
4۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہوا ہے جس کے مانند نہ اولین میں کوئی تھا اور نہ آخرین میں سے کوئی اس کے مقام کو پا سکتا ہے ۔
5. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): مَن قَرَءَ الْقُرْآنَ کانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ مُجابَةٌ، إمّا مُعَجَّلةٌ وَإمّا مُؤجَلَّةٌ. 5
5۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے اس کی ایک دعا مستجاب ہے چاہے جلدی چاہے تاخیر سے ۔
6. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنّ هذَا الْقُرْآنَ فيهِ مَصابيحُ النُّورِ وَشِفاءُ الصُّدُورِ. 6
6۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: اس قرآن میں ہدایت کی روشنی کے چراغ اور دلوں کی شفا ہے ۔
7. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): مَنَ صَلّى، فَجَلَسَ فى مُصَلاّه إلى طُلُوعِ الشّمسِ کانَ لَهُ سَتْراً مِنَ النّارِ. 7
7۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو نماز پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک اپنے مصلے پر بیٹھا رہے اس کو جہنم کی آگ سے بچنے کی سپر حاصل ہو جاتی ہے ۔
8. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنَّ اللّهَ جَعَلَ شَهْرَ رَمَضانَ مِضْماراً لِخَلْقِهِ، فَيَسْتَبِقُونَ فيهِ بِطاعَتِهِ إِلى مَرْضاتِهِ، فَسَبَقَ قَوْمٌ فَفَازُوا، وَقَصَّرَ آخَرُونَ فَخابُوا. 8
8۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ماہ رمضان کو اپنی مخلوقات کے لئے مسابقہ کا میدان قرار دیا ہے کہ جس میں مخلوقات خدا کی اطاعت کے ذریعہ اس کی مرضی حاصل کرنے پر سبقت لیتے ہیں جہاں ایک گروہ سبقت لے کر کامیاب ہو جاتا ہے اور دوسرا کوتاہی کر کے گھاٹے میں رہ جاتا ہے ۔
9. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): مَنْ أدامَ الاْخْتِلافَ إلَى الْمَسْجِدِ أصابَ إحْدى ثَمان: آيَةً مُحْكَمَةً، أَخاً مُسْتَفاداً، وَعِلْماً مُسْتَطْرَفاً، وَرَحْمَةً مُنْتَظِرَةً، وَكَلِمَةً تَدُلُّهُ عَلَى الْهُدى، اَوْ تَرُدُّهُ عَنْ الرَّدى، وَتَرْكَ الذُّنُوبِ حَياءً اَوْ خَشْيَةً. 9
9۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو مسلسل مسجدوں میں آمد و رفت رکھے گا اسے آٹھ میں سے کوئی ایک چیز ضرور حاصل ہو جائے گی آیت محکم، مفید بھائی، جامع معلومات، رحمت عام، ایسی بات جو نیکی کی ہدایت کر دے یا برائی سے باز رکھے، شرم وحیا یا خوف خدا سے گناہوں کو ترک کرنا ۔
10. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): مَنْ أكْثَرَ مُجالِسَة الْعُلَماءِ أطْلَقَ عِقالَ لِسانِهِ، وَ فَتَقَ مَراتِقَ ذِهْنِهِ، وَ سَرَّ ما وَجَدَ مِنَ الزِّيادَةِ فى نَفْسِهِ، وَکانَتْ لَهُ وَلايَةٌ لِما يَعْلَمُ، وَ إفادَةٌ لِما تَعَلَّمَ. 10
10۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو علماء کی ہمنشینی میں زیادہ رہے گا اس کی زبان کا بندھن کھل جائے گا اور اس کے ذہن کی گرھیں وا ہو جائیں گی۔اور اپنے نفس میں رشد وارتقاء کا سرور پائے گا، اپنی معلومات کا ولی ہوگا اور اپنی معلومات سے لوگوں کو مستفاد کرے گا۔
11. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ، فَإنْ لَمْ تَسْتَطيعُوا حِفْظَهُ فَاكْتُبُوهُ وَوَ ضَعُوهُ فى بُيُوتِكُمْ. 11
11۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: علم حاصل کرو اور اگر اسے حفظ نہ کرپاؤ تو لکھ لو اور اپنے گھروں میں محفوظ رکھو ۔
12. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): مَنْ عَرَفَ اللّهَ أحَبَّهُ، وَ مَنْ عَرَفَ الدُّنْيا زَهِدَ فيها. 12
12۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو اللہ کی معرفت رکھے گا وہ اس سے محبت کرے گا، اور جو دنیا کی معرفت رکھے گا وہ اس میں پار سائی اختیار کرے گا ۔
13. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): هَلاكُ الْمَرْءِ فى ثَلاث: اَلْكِبْرُ، وَالْحِرْصُ، وَالْحَسَدُ; فَالْكِبْرُ هَلاكُ الدّينِ،، وَبِهِ لُعِنَ إبْليسُ. وَالْحِرْصُ عَدُوّ النَّفْسِ، وَبِهِ خَرَجَ آدَمُ مِنَ الْجَنَّةِ. وَالْحَسَدُ رائِدُ السُّوءِ، وَمِنْهُ قَتَلَ قابيلُ هابيلَ. 13
13۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: انسان کی ہلاکت تین چیزوں میں ہے ۔ تکبر، لالچ، اور حسد، تکبر سے دین تباہ ہو جاتا ہے اور اسی کے ذریعہ ابلیس ملعون ہوگیا ۔ اور لالچ، نفس کی دشمن ہے اور اس کے ذریعہ آدم کو جنت سے نکلنا پڑا، اور حسد برائی کی راہنمائی کرتا ہے اور اسی کے ذریعہ ہابیل کو قابیل نے قتل کردیا ۔
14. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): بَيْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ أرْبَعُ أصابِع، ما رَأَيْتَ بَعَيْنِكَ فَهُوَ الْحَقُّ وَقَدْ تَسْمَعُ بِأُذُنَيْكَ باطِلاً كَثيراً. 14
14۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: حق و باطل کے درمیان چار انگشت کا فاصلہ ہے ۔ جسے تم نے اپنی آنکھ سے دیکھا ہے وہ حق ہے اور اکثر و بیشتر تمہاری سنی ہوئی چیز باطل ہوا کرتی ہیں ۔
15. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): ألْعارُ أهْوَنُ مِنَ النّارِ. 15
15۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: ننگ و عار، آتش جہنم سے بہتر ہے ۔
16. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إذا لَقى أحَدُكُمْ أخاهُ فَلْيُقَبِّلْ مَوْضِعَ النُّورِ مِنْ جَبْهَتِهِ. 16
16۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جب تم میں سے کوئی اپنے دینی بھائی سے ملاقات کرے تو پیشانی پر نور کی جگہ (سجدہ گاہ)کا بوسہ لے ۔
17. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنَّ اللّهَ لَمْ يَخْلُقْكُمْ عَبَثاً، وَلَيْسَ بِتارِكِكُمْ سُدًى، كَتَبَ آجالَكُمْ، وَقَسَّمَ بَيْنَكُمْ مَعائِشَكُمْ، لِيَعْرِفَ كُلُّ ذى لُبٍّ مَنْزِلَتَهُ، وأنَّ ماقَدَرَ لَهُ أصابَهُ، وَما صُرِفَ عَنْهُ فَلَنْ يُصيبَهُ. 17
17۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: اللہ نے تمہیں عبث پیدا نہیں کیا ہے اور تمہیں بے غرض بھی نہیں چھوڑے گا ۔ (اس نے)تمہاری موت کا وقت مقرر کر دیا ہے ۔ اور تمہارے معاش کو تمہارے درمیان تقسیم کر دیا ہے تاکہ ہر صاحب عقل اپنی منزلت کو پالے اور جو کچھ اللہ نے اس کے لئے مقدر کیا ہے وہ اسے مل کر رہے گا۔اور جسے اللہ نے اس سے دور کردیا ہے اسے وہ ہرگز نہیں پا سکتا۔
18. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): لا تُواخِ أحَداً حَتّى تَعْرِفَ مَوارِدَهُ وَ مَصادِرَهُ، فَإذَا اسْتَنْبَطْتَ الْخِبْرَةَ، وَ رَضيتَ الْعِشْرَةَ، فَآخِهِ عَلى إقالَةِ الْعَثْرَةِ، وَ الْمُواساةِ فىِ الْعُسْرَةِ . 18
18۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: کسی کو اپنا اس وقت تک دوست نہ بناؤ جب تک کہ اس کے اٹھنے بیٹھنے کی جگہ نہ سمجھ لو ۔ اور جب تمہیں معلومات فراہم ہو گئیں اور اس کی ہمنشینی سے تم راضی ھوگئے تو پھر اسے اپنا دوست اور بھائی بنالو اور اس کی کوتاہیوں سے در گذر کرو اور مشکل وقت میں اس کے کام آؤ ۔
19. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): الْبُخْلِ أنْ يَرىَ الرَّجُلُ ما أنْفَقَهُ تَلَفاً، وَما أمْسَكَهُ شَرَفاً. 19
19۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: بخل یہ ہے کہ انسان جو انفاق کرے اسے تلف سمجھے اور جسے بچالے اسے شرف سمجھے ۔
20. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): تَرْكُ الزِّنا، وَكَنْسُ الْفِناء، وَغَسْلُ الاْناء مَجْلَبَةٌ لِلْغِناء. 20
20۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: زنا نہ کرنا، چوکھٹ کو صاف رکھنا، برتن کو دھلا ہوا رکھنا بے نیازی و ثروت کا باعث ہے ۔
21. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): السِّياسَةُ أنْ تَرْعى حُقُوقَ اللّهِ، وَحُقُوقَ الاْحْياءِ، وَحُقُوقَ الاْمْواتِ. 21
21۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: سیاست یہ ہے کہ حقوق اللہ، زندوں اور مردوں ( تمام انسانوں )کے حقوق کی رعایت کرو ۔
22. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): ما تَشاوَرَ قَوْمٌ إلاّ هُدُوا إلى رُشْدِهِمْ. 22
22۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: کوئی قوم صلاح و مشورہ نہیں کرتی مگر یہ کہ راہ ہدایت کو پالیتی ہے ۔
23. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): اَلْخَيْرُ الَذّى لا شَرَّ فيهِ، ألشُّكْرُ مَعَ النِّعْمَةِ، وَالصّبْرُ عَلَى النّازِلَةِ. 23
23۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جس نیکی میں (ذرہ برا بر بھی )برائی نہیں پائی جاتی وہ، نعمت پر شکر ادا کرنا، اور مصبیت پر صبر کرنا ہے ۔
42. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): يَابْنَ آدَم! لَمْ تَزَلْ فى هَدْمِ عُمْرِكَ مُنْذُ سَقَطْتَ مِنْ بَطْنِ اُمِّكَ، فَخُذْ مِمّا فى يَدَيْكَ لِما بَيْنَ يَدَيْكَ، فَإنَّ الْمُؤْمِن یَتَزَوَّدُ وَ الْکافِرُ يَتَمَتَّعُ . 24
24۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: اے بنی آدم ! تم جب سے اپنی ماں کے شکم سے باہر آئے ہو مسلسل اپنی زندگی کی عمارت ڈھار ہے ہو لہٰذا جو سامنے آنے والا ہے (قیامت) اس کے لئے موجودہ زندگی سے توشہ فراہم کر لو کہ مومن زاد راہ فراہم کرتا ہے اور کافر لذتوں میں مست رہتا ہے ۔
25. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنَّ مَنْ خَوَفَّكَ حَتّى تَبْلُغَ الاْمْنَ، خَيْرٌ مِمَّنْ يُؤْمِنْكَ حَتّى تَلْتَقِى الْخَوْفَ. 25
25۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو تمہیں ڈراتا رہے یہاں تک کہ تم اپنی آرزو کو پالو اس شخص سے بہتر ہے جو تمہیں اطمینان دلاتا رہے یہاں تک کہ تمہیں خوف لاحق ہو جائے ۔
26. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): القَريبُ مَنْ قَرَّبَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَإنْ بَعُدَ نَسَبُهُ، وَالْبَعيدُ مَنْ باعَدَتْهُ الْمَوَدَّةُ وَإنْ قَرُبُ نَسَبُهُ. 26
26۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: تم سے نزدیک وہ ہے جو مودت و محبت کے ذریعہ تم سے قریب ہو ا ہے چاہے حسب ونسب کے اعتبار سے دور ہی کیوں نہ ہو۔ اور دور وہ ہے جو محبت کے اعتبار سے دور ہے چاہے تمہارا قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔
27. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): الْمُرُوَّةِ؛ شُحُّ الرَّجُلِ عَلى دينِهِ، وَإصْلاحُهُ مالَهُ، وَقِيامُهُ بِالْحُقُوقِ . 27
27۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: مردانگی یہ ہے انسان اپنے دین کی خفاظت کرے اپنے مال کی اصلاح کرے اور اپنے اوپر عائد حقوق کو ادا کرے ۔
28. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): عَجِبْتُ لِمَنْ يُفَكِّرُ فى مَأكُولِهِ كَيْفَ لايُفَكِّرُ فى مَعْقُولِهِ، فَيَجْنِبُ بَطْنَهُ ما يُؤْذيهِ، وَيُوَدِّعُ صَدْرَهُ ما يُرْديهِ. 28
28۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: مجھے تعجب ہے اس شخص پر جو اپنی غذ ا کے سلسلہ میں غور وفکر سے کام لیتا ہے لیکن اپنی عقل کے سلسلہ میں فکر مند نہیں ہے کہ اپنے شکم کو اذیت دینے والی چیزوں سے بچاتا ہے اور اپنے دل ودماغ کو فاسد کر دینے والی چیزوں کو جمع کئے جا رہا ہے ۔
29. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): غَسْلُ الْيَدَيْنِ قَبْلَ الطَّعامِ يُنْفِى الْفَقْرَ، وَبَعْدَهُ يُنْفِى الْهَمَّ . 29
29۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: کھانے سے پہلے ہاتھ دھلنا فقر و تنگدستی کو ختم کرتا ہے اور کھانے کے بعد ھم وغم کو دور کرتا ہے ۔
30. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): حُسْنُ السُّؤالِ نِصْفُ الْعِلْمِ. 30
30۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: اچھا سوال، آدھا علم ہے ۔
31. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنّ الْحِلْمَ زينَةٌ، وَالْوَفاءَ مُرُوَّةٌ، وَالْعَجَلةَ سَفَهٌ. 31
31۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: حلم وبردباری زینت ہے، وفاداری مردانگی ہے اور جلد بازی بے وقوفی ہے۔
32. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): مَنِ اسْتَخَفَّ بِإخوانِهِ فَسَدَتْ مُرُوَّتُهُ. 32
32۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو اپنے بھائیوں کی آبرو ریزی کرتا ہے اس کی مردانگی تباہ ہوجاتی ہے ۔
33. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنّما يُجْزى الْعِبادُ يَوْمَ الْقِيامَةِ عَلى قَدْرِ عُقُولِهِمْ.33
33۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: بندوں کو بروز قیامت ان کی عقلوں کے حساب سے جز ا دی جائے گی ۔
34. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنَّ الْقُرْآنَ فيهِ مَصابيحُ النُّورِ، وَ شِفاءُ الصُّدُورِ، فَيَجِلْ جالَ بَصَرُهُ، وَ لْيَلْجَمُ الصِّفّةَ قَلْبِهِ، فَإنَّ التَّفْکيرَ حَياةُ الْقَلْبِ الْبَصيرِ، كَما يَمْشي الْمُسْتَنيرُ فىِ الظُّلُماتِ بِالنُّورِ. 34
34۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: بے شک قرآن میں ہدایت کے روشن چراغ اور دلوں کی شفا ہے لہٰذا اپنی آنکھوں کو اس کے ذریعہ جلا بخشو اور اپنے دل کو اس کے ذریعہ صیقل دو۔ اس لئے کہ غور وفکر کرنا بصیر آدمی کے دل کی زندگی ہے جس طرح تاریکی میں راستہ چلنے والا اپنے ساتھ روشنی لے کر چلتا ہے ۔
35. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): ألْمِزاحُ يَأْكُلُ الْهَيْبَةَ، وَ قَدْ أكْثَرَ مِنَ الْهَيْبَةِ الصّامِت. 35
35۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: مزاح، ہیبت کو کھا جاتی ھے، اور خاموش انسان، زیادہ ہیبت کا مالک ہوتا ہے ۔
36. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): أللُؤْمُ أنْ لا تَشْكُرَ النِّعْمَةَ. 36
36۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: تمہارا شکر نعمت نہ کرنا، تمہاری پستی کی نشانی ہے ۔
37. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): لَقَضاءُ حاجَةِ أخ لى فِى اللّهِ أحَبُّ مِنْ إعْتِکافِ شَهْر. 37
37۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: دینی بھائی کی ضرورت کو پورا کرنا میرے نزدیک ایک ماہ کے اعتکاف سے بہتر ہے ۔
38. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): إنَّ الدُّنْيا فى حَلالِها حِسابٌ، وَ فى حَرامِها عِقابٌ، وَفِى الشُّبَهاتِ عِتابٌ، فَأنْزِلِ الدُّنْيا بِمَنْزَلَةِ الميتَةِ، خُذْمِنْها مايَكْفيكَ. 38
38۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: دنیا کی حلال چیزوں میں حساب اور حرام میں عذاب ہے اور شبہ ناک چیزوں میں سرزنش ہے لٰہذا دنیا کو مردار سمجھو اور اس سے بقدر ضرورت استفادہ کرو۔
39. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): اعْمَلْ لِدُنْياكَ كَأنَّكَ تَعيشُ أبَداً، وَ اعْمَلْ لآخِرَتِكَ كَأنّكَ تَمُوتُ غدَاً. 39
39۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: اپنی دنیا کے لئے اس طرح عمل کرو کہ گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے، اور اپنی آخرت کے لئے ایسے عمل کرو کہ گویا تمہیں کل ہی مر جانا ہے ۔
40. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): أكْيَسُ الْكَيِّسِ التُّقى، وَ أحْمَقُ الْحُمْقِ الْفُجُورَ، الْكَريمُ هُوَ المتَّبَرُّعُ قَبْلَ السُّؤالِ. 40
40۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام: سب سے زیادہ ہوشیار متقی آدمی ہے اور سب سے بڑا بے وقوف فسق وفجور کرنے والا ہے ۔ کریم شخص وہ ھے جو ضرورت مند کے سوال سے پہلے اس کی ضرورت پوری کردے۔
41. قالَ الإمامُ الْمُجتبى (عَلَيْهِ السَّلام): مَنْ عَبَدَ اللّهَ، عبَّدَ اللّهُ لَهُ كُلَّ شَىْء. 41
41. امام حسن مجتبی علیہ السلام: جو اللہ کی عبادت و اطاعت کرے گا اللہ تعالیٰ ہر شئے کو اس کا مطیع بنا دے گا۔
---------
1. نزھۃ الناظر وتنبیہ الخواطر؛ص۷۹، ح۳۳، بحار الانوار؛ج۷۸، ص۱۱۲، س۸۔
2. کلمۃ الامام الحسن (علیہ السلام)؛۷، ص۲۱۱۔
3. کلمۃ الامام الحسن (علیہ السلام)؛۷، ص ۲۵، بحار الانوار؛ج۴۴، ص۲۳، ح۷۔
4. احقاق الحق؛ج۱۱، ص۱۸۳، س۲و ص۱۸۵۔
5. دعوات الراوندی؛ص۲۴، ح۱۳، بحار الانوار؛ج۹۸، س۲۰۴، ح۲۱۔
6. بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۱۱، ضمن ح۶۔
7. وافی؛ ج۴، ص۱۵۵۳، ح۲، تہذیب الاحکام؛ ج۲، ص۳۲۱، ح۲، ۱۶۶۔
8. تحف العقول؛ص۲۳۴، س۱۴، من لایحضرہ الفقیہ؛ ج۱، ص۵۱۱، ح۱۴۷۹۔
9. تحف العقول؛ ص۲۳۵، س ۷، مستدرک الوسائل؛ ج۳، ص۳۵۹، ح۳۷۷۸۔
10. احقاق الحق؛ج۱۱، ص۲۳۸، س۲۔
11. احقاق الحق؛ ج۱۱، ص۲۳۵، س۷۔
12. کلمۃ الامام الحسن (علیہ السلام)؛۷، ص۱۴۰۔
13. اعیان الشیعہ؛ج۱، ص۵۷۷، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۱۱، ح۶ ۔
14. تحف العقول؛ ص۲۲۹، س۵، بحار الانوار؛ ج ۷۵، ص۱۱۰، ص۵ ۔
15. کلمۃ الامام الحسن (علیہ السلام)؛۷، ص۱۳۸، تحف العقول؛ ص۲۳۴، س۶، بحار الانوار؛ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴۔
16. تحف العقول؛ص۲۳۶، س۳، بحارالانوار؛ ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴۔
17. تحف العقول؛ص۲۳۲، س۲، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۱۰، ح۵۔
18. تحف العقول؛ ص۱۶۴، س۲۱، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۰۵، ح۳۔
19. اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۵۷۷، بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۱۳، ح۷۔
20. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۲۱۲، بحار الانوار؛ ج۷۳، ص۳۱۸، ح۶۔
21. گذشتہ حوالہ؛ ص۵۷۔
22. تحف العقول؛ ص۲۳۳، اعیان الشیعہ؛ ج۱، ص۵۷۷، بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۱۱، ح۶۔
23. تحف العقول؛ ص۲۳۴، س۷،بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴۔
24. نزھۃ الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۷۹، س۱۳، بحارالانوار؛ج۷۵، ص۱۱۱، ح۶۔
25. احقاق الحق؛ج۱۱، ص۲۴۲،س۲۔
26. تحف العقول؛ص۲۳۴، س۳، بحار الانوار؛ج۷۵، ص۱۰۶، ح۴۔
27. تحف العقول؛ ص۲۳۵، س۱۴، بحار الانوار؛ج۷۳، ص۳۱۲، ح۳۔
28. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۳۹، بحار الانوار؛ج۱، ص۲۱۸، ح۴۳۔
29. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۴۶۔
30. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۲۹۔
31. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۹۸۔
32. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۲۰۹۔
33. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۲۰۹۔
34. نزھۃ الناظر وتنبیہ الخاطر؛ ص۷۳، ص۱۸، بحار الانوار؛ج۷۸، ص۱۱۲، س۱۵۔
35. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۳۹، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۱۳، ح۷۔
36. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۳۹، بحار الانوار؛ ج۷۵، ص۱۰۵، ح۴۔
37. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۱۳۹۔
38. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۳۶، بحار الانوار؛ ج۴۴، ص۱۳۸، ح۶۔
39. کلمۃ الامام الحسن(علیہ السلام؛ ص۳۷، بحار الانوار؛ ج۴۴، ص۱۳۸، ح۶۔
40. احقاق الحق؛ ج۱۱، ص۲۰،س۱، بحار الانوار؛ ج۴۴، ص۳۰۔
41. تنبیہ الخواطر، معروف بہ مجموعہ ورام؛ص۴۲۷، بحار؛ ج۶۸، ص۱۸۴، ح۴۴۔