امام علی علیہ السلام کی کتاب احادیث کا مجموعہ ہے :
قارئین کرام کی معلومات میں اضافہ کی غرض سے کتاب امام علی علیہ السلام کی بعض خصوصیات کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے تاکہ حقیقت حال ان کے اوپر مزید روشن ہو جائے ۔
۱۔ بکر بن کرب صیرفی کہتے ہیں : میں نے امام صادق علیہ السلام سے سنا ہے کہ : ہمارے پاس ایک ایس چیز کہ جس کے بعد ہم لوگوں کے محتاج نہیں ہیں بلکہ لوگ ہمارے محتاج ہیں ، ہمارے پاس ایک ایسی کتاب ہے جسے رسول خدا نے املاء فرمایا ہے اور امام علی علیہ السلام نے تحریر فرمایا ہے یہ وہ صحیفہ ہے کہ جس میں تمام حلال و حرام کا بیان موجود ہے ۔ (۷)
۲۔ فضیل بن یسار کہتے ہیں : امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا : اے فضیل ! ہمارے پاس کتاب علی علیہ السلام موجود ہے جو ستر ہاتھ لمبی ہے ، روئے زمین پر لوگوں کی ضرورتوں کی کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو اس میں بیان نہ کی گئی ہو یہاں تک کہ خراش کی دیت وغیرہ بھی اس میں موجود ہے ۔ (۸)
اس کے علاوہ بھی روایات موجود ہیں مگر اسی مقدار پر اکتفاکی جاتی ہے ۔
کتاب علی علیہ السلام کی حفاظت میں اہل بیت علیہ السلام کی خاص توجہ :
تاریخ اور روایات سے استفادہ ہوتا ہے کہ : اہل بیت علیہم السلام نے کتاب علی علیہ السلام کو سنت رسول کی محافظ کے عنوان سے اس کی حفاظت میں خاص توجہ کی ہے اور اس کتاب پر حلال و حرام کے نقل کرنے میں اعتماد کیا ہے بعض روایات بطور نمونہ ملاحظہ ہوں ۔
۱۔ ابو بصیر ، امام محمد باقر علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں : امام باقر علیہ السلام نے جامعہ طلب کیا اور اس میں نظر کرنے کے بعد اس حکم کو بیان کیا کہ : اگر عورت مر جائے اور اس کے شوہر کے علاوہ کوئی وارث نہ ہو تو اس کے سارے مال کا وارث اس کا شوہر ہے ۔ (۹)
۲۔ ابو بصیر کہتے ہیں : میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کچھ فرائض و واجبات کے بارہ میں سوال کیا تو امام علیہ السلام نے فرمایا : کیا میں کتاب علی علیہ السلام تمھارے واسطے باہر لے آؤں ۔۔۔ یہاں تک کہ فرمایا : امام اس کتاب کو لے آئے اس میں لکھا ہوا تھا ” ایک شخص مر جاتا ہے اور اس کے چچا و ماموں باقی ہیں تو اس کے چچا کے لئے دو سوم اور اس کے ماموں کے لئے ارث کا ایک سوم حصہ ہے “ ۔ (۱۰)
۳۔ عبد الملک بن اعین کہتے ہیں : امام باقر علیہ السلام نے کتاب علی علیہ السلام طلب کی امام صادق علیہ السلام اسے لے آئے اس حال میں کہ وہ انسان کی ران کے مانند لپیٹی ہوئی تھی اس میں لکھا ہوا تھا ” عورتیں اپنے شوہروں کے مر جانے کے بعد غیر منقول چیزوں میں سے ارث نہیں رکھتیں “ اس کے بعد امام باقر علیہ السلام نے فرمایا : خدا کی قسم یہ حضرت علی علیہ السلام کے ہاتھوں کی تحریر اور رسول خدا کا املاء ہے )(۱۱)
۴۔ محمد ابن مسلم ثقفی کہتے ہیں : امام باقر علیہ السلام نے فرائض کی ایک کتاب سے جو رسول خدا ﷺ کا املاء اور حضرت علی علیہ السلام کی تحریر تھی قراٴت فرمایا اس میں یہ تھا کہ ارث کے حصوں میں عول نہیں ہے ۔ (۱۲)
۵۔ عذافر صیرفی کہتے ہیں : میں حکم ابن عتیبہ کے ساتھ امام باقر علیہ السلام کی خدمت میں پہنچا اس نے امام سے سوال کیا امام نے اس کا احترام کیا کسی مسئلہ میں دونوں میں اختلاف ہوا امام نے اپنے بیٹے سے فرمایا : اے بیٹا اٹھو اور کتاب علی علیہ السلام لے آؤ میں نے دیکھا کہ وہ کتاب طبقہ طبقہ اور بڑی ہے اسے کھولا اس میں نظر کی یہاں تک کہ مسئلے کو پالیا اور پھر فرمایا : یہ حضرت علی علیہ السلام کی تحریر اور رسول خدا ﷺکا املاء ہے ۔ (۱۳)
ان روایات سے پتہ چلتا ہے کہ جس کتاب فرائض کا تذکرہ ہوا ہے وہ مولیٰ علی علیہ السلام کی بڑی کتاب کا ایک حصہ ہے ۔
۶۔ ابن بکیر کہتے ہیں : زرارہ نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے لومڑی اور گلہری کے روئیں سے بنی جانماز پر نماز کے سلسلے میں سوال کیا حضرت نے کتاب باہر نکالی زرارہ کا گمان ہے کہ وہ رسول خدا کا املاء تھا اس میں تحریر تھا کہ : ہر وہ جانور جس کا کھانا حرام ہے اس کے اون سے بنی چیز پر نماز باطل ہے ، اور اس کے روئیں ، کھال اور بال سے بنی چیزوں پر نماز قبول نہیں ہے ۔ (۱۴)
اس روایت سے بخوبی واضح ہوجاتا ہے کہ کتاب علی علیہ السلام حدیث کا قدیم ترین مجموعہ ہے جو رسول خدا ﷺ کا املاء اور امام علی علیہ السلام کی تحریر ہے یہ کتاب ائمہ کے پاس موجود تھی اور یکے بعد دیگرے بطور ارث پاتے رہے اور اہل بیت علیہم السلام کے بعض اصحاب نے بھی اسے دیکھا ہے اگر چہ فی الحال اس کتاب کی اصل ہمارے پاس موجود نہیں ہے لیکن صاحبان جوامع نے مثلاً کلینی ، صدوق ، اور طوسی وغیرہ نے اپنی کتابوں کے مختلف ابواب میں اس سے بہت سی چیزیں نقل کی ہیں ۔
صحیفہٴ امام علی علیہ السلام :
بعض محدثین نے امام علی علیہ السلام کے ایک صحیفے کی طرف اشارہ کیا ہے جو آپ کے غلاف شمشیر میں تھا لیکن ان احادیث کا کتاب علی علیہ السلام کے بارہ میں وارد احادیث سے مقائسہ کرنے پر یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ صحیفہ کتاب علی علیہ السلام کے علاوہ ہے کیونکہ صحیفہ یا وہ کتاب جو ستر ہاتھ کی ہو اسے کس طرح غلاف شمشیر میں رکھا جا سکتا ہے اس کا مطلب ہے کہ صحیفہ ایک چھوٹی سی تحریر تھی جو غلاف شمشیر میں رکھتے تھے حضرت علی علیہ السلام سے اس صحیفے میں موجود مطالب کے بارے میں سوال کے تعلق سے جو روایتیں آئی ہیں ان میں ہے کہ آپ نے فرمایا : اس میں عقل ، اسیر کی آ زادی اور یہ کہ کسی مومن کو کافر کے قتل کر دینے سے قتل نہیں کیا جائے گا وارد ہوا ہے ۔ (۱۵)
اگر اس حدیث کو سہی بھی مان لیا جائے تو کتاب علی علیہ السلام کے سلسلے میں اہل بیت علیہم السلام کے ذریعہ سے وارد احادیث سے منافات نہیں رکھتی بلکہ اس طرح کی احادیث سے استفادہ ہوتا ہے کہ مذکورہ حدیث جعل کی گئی ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جائے کہ علوم نبوت میں سے حضرت علی علیہ السلام کے پاس کچھ نہیں تھا اس دعوے کی دلیل وہ روایتیں ہیں جو صحیفہٴ امام کے غلاف شمشیر میں ہونے کے سلسلے میں سنی منابع حدیث میں آئی ہیں(۱۶) اور جن سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ حضرت علی علیہ السلام کی تحریر صرف یہی ایک صحیفہ ہے جس میں تین کلمے سے زیادہ اور کوئی چیز موجود نہیں تھی ۔
امام علی علیہ السلام علم پیغمبر کے وارث ہیں :
مذکورہ روایت کے صحیح مان لینے کے بعد بھی یہ سوال باقی رہ جاتا ہے کہ امام علی علیہ السلام کی اعلمیت اور ان کے باب علم کے ہونے کے بارے میں پیغمبر سے وارد احادیث کے عظیم مجموعے کے ساتھ کیا کیا جائے ۔
۱۔ رسول خدا ﷺنے فرمایا ہے : حضرت علی تم سب میں قضاوت سے سب سے زیادہ آشنا ہیں ۔ (۱۷)
۲۔ امام ترمذی اور دوسروں نے نقل کیا ہے کہ رسول خدا نے فرمایا : میں حکمت کا گھر اور علی علیہ السلام اس کے دروازہ ہیں (۱۸)
۳۔ ابن عباس رسول خدا ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : میں علم کا شہر اور علی اس کا در ہیں جسے علم چاہئے اسے چاہئے کہ دروازے سے آئے ۔ (۱۹)
۴ ۔ ابن عساکر نقل کرتے ہیں رسول خدا نے حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا : آپ میرے بعد میری امت کے لئے ان مسائل کو حل کریں گے جس میں انھوں نے اختلاف کیا ہے ۔ (۲۰)