ايک سچا مسلمان خدا کي محبت ميں اپني جان قربان کرنے سے کھبي بھي نہيں گـھبراتا ہے - اسے خدا کے ايک ہونے پر يقين ہوتا ہے - يہ امت توحيد ہے کہ قرون اولي کے مسلمان تو اپني جگہ رہ گئے آج چودہ سو تيس سال گذر جانے کے باوجود حالانکہ آج کے امتي نے رسول اللہ (ص) کو فاران کي چوٹي پہ دعوت توحيد ديتے ديکھا نہ ہي آپ سے ملاقات کر سکا نہ بات کرسکا نہ ہي آپ کے کسي صحابي يا تابعي سے ملاقات ہوئي مگر پھر بھي آج کے مومن کا عقيدہ توحيد اس قدر پختہ ہے کہ اگر کوئي باطل پرست اسے يہ کہے کہ چلو بُت کو صرف ايک بار سجدہ کر دو ميں تجھے سونے ميں تول ديتا ہوں تو آج کا کوئي بڑا صاحب علم وفضل ہي نہيں بلکہ بالکل سادہ سا ان پڑھ مسلمان بھي کہے گا يہ سونا ميں تيرے منہ پہ مارتا ہوں مگر ميں بُت کو سجدہ نہيں کرونگا-
يہ محض دعوي نہيں بلکہ زميني حقيقت ہے جس قدر اس امت نے توحيد کي لذت محسوس کي ہے اور عقيدہ توحيد پہ پہرا ديا ہے اس کي مثال اور کہيں نہيں ملتي-
اس کي مزيد وضاحت کيلئے يہ حديث سامنے رکھيے-
ايک دن رسول اللہ (ص) نے اپنے صحابہ رضي اللہ تعاليٰ عنہم سے پوچھا تمہارے نزديک کس مخلوق کا ايمان سب سے زيادہ باعث تعجب ہے صحابہ رضي اللہ تعاليٰ عنہم نے کہا فرشتوں کا ايمان بڑا باعث تعجب ہے رسول اللہ (ص) نے فرمايا وہ کيوں نہ ايمان لاتے حالانکہ وہ اپنے رب کے پاس ہيں- صحابہ رضي اللہ تعاليٰ عنہم نے کہا انبياء عليہم السلام کا ايمان بڑا باعث تعجب ہے رسول اللہ (ص) نے فرمايا وہ کيوں نہ ايمان لاتے حالانکہ ان پر وحي اتاري جاتي ہے - صحابہ رضي اللہ تعاليٰ عنہم نے کہا ہمارا ايمان بڑا باعث تعجب ہے رسول اللہ (ص) فرمايا تم کيوں نہ ايمان لاتے جب ميں تمہارے سامنے موجود ہوں- پھر رسول اللہ (ص) نے فرمايا تمام مخلوقات ميں سے ميرے نزديک سب سے زيادہ باعث تعجب اس قوم کا ايمان ہے جو ميرے وصال کے بعد ہوگي وہ لوگ ايسے صحف (رجسٹر) پائيں گے جن ميں کتاب ہے وہ اس پر ايمان لے آئيں گے-
(مشکوہ حديث نمبر 6288-
دلائل نبوت امام بيہقي جلد 6صفحہ538)
قارئين اس حديث شريف کا مضمون سامنے رکھيں اور اپنے سينے کي طرف توجہ کريں- رسول اللہ (ص) کي مستقبل کي اس خبر ميں بھي کتني صداقت ہے- ايماني لحاظ سے اس امت کي کتني عظمت ہے- آجکے سادہ سے مومن سے پوچھيں کہ تيرے گھر ميں جو قرآن موجود ہے کيا تجھے کبھي اس بارے ميں شک گذرا يہ اردو بازار لاہور سے چھپنے والا قرآن رسول اللہ (ص) پر اترا بھي تھا يا نہيں- وہ کہے گا مجھے کبھي شک نہيں ہوا بلکہ مجھے سو في صد يقين ہے کہ يہي قرآن ہے جو رسول اللہ (ص) کے سينے پر نازل ہوا اور آپ نے امت کو پڑھ کے سنايا- حالانکہ اس اُمتي نے جبريل عليہ السلام کو آتے ديکھانہ رسول اللہ (ص) کو پڑھ کے سناتے ديکھا مگر قرآن کو کتاب اللہ تسليم کيا ہے- رب ذوالجلال کو بھي بغير ديکھے مانا ہے اور جنھيں ديکھ کے رب کو ماننا تھا رسول اللہ (ص) کو بھي بغير ديکھے مانا ہے- جبکہ پہلي امتوں ميں ايماني صورت حال اور تھي يہاں تک حضرت موسي عليہ السلام کي قوم نے تو اللہ تعاليٰ کو ماننے کيلئے بھي ديکھنے کي شرط لگا دي اور کہا تھا-
''ہميں اللہ اعلانيہ دکھا دو‘‘
(سورہ نساء آيت نمبر 153)
امت مسلمہ کي يہ ايماني عظمت اب بھي برقرار ہے عقيدہ توحيد باقي ہے- ليکن چمک ميں فرق آنے لگا ہے-
رسول اللہ (ص) نے يہي حقيقت خود بيان فرمائي -
source : www.tebyan.net